٤۔ - کفن کے مسائیل

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کفن کے مسائیل:

میت کے امور کا سرپرست کفن تیار کرنے کا ذمہ دار ہے، کفن صاف ستھرے اور اچھے کپڑے کا بنانا چاہیے

سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

‏ "‏ إِذَا وَلِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُحْسِنْ كَفَنَهُ ‏"‏ ‏.‏

ترجمہ و مفہوم: جب تم میں سے کوئ شخص اپنے مسلمان بھائ کے معاملات پر مامور ہو تو اسے چاہیے کہ اسے اچھا کفن دے

(حوالہ:سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث: 1474، سنن ترمذی رقم الحدیث:995 وسندہ صحیح، یعنی یہ روایت صحیح سند کے ساتھ ہے))

مرد کا کفن تین کپڑوں پر محیط ہے

ام المؤمنین سیدہ عائیشۃ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كُفِّنَ فِي ثَلاَثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ سَحُولِيَّةٍ مِنْ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهِنَّ قَمِيصٌ وَلاَ عِمَامَةٌ‏

ترجمہ و مفہوم: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یمن کے تین سفید سوتی دھلے ہوۓ کپڑوں میں کفن دیا گیا، ان میں نہ قمیص تھی نہ عمامہ.

(حوالہ:صحیح بخاری، رقم الحدیث:1264)

عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دینے کا بیان

عَنْ لَيْلَى بِنْتِ قَانِفٍ الثَّقَفِيَّةِ قَالَتْ كُنْتُ فِيمَنْ غَسَّلَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عِنْدَ وَفَاتِهَا فَكَانَ أَوَّلُ مَا أَعْطَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْحِقَاءَ ثُمَّ الدِّرْعَ ثُمَّ الْخِمَارَ ثُمَّ الْمِلْحَفَةَ ثُمَّ أُدْرِجَتْ بَعْدُ فِي الثَّوْبِ الآخِر.."ِ

لیلی بنت قانف ثقفی سے مروی ہے، مفہوم: کہ سیدہ ام کلثوم کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا

سنن ابوداود، رقم الحدیث:3157، اس روایت کو الشیخ البانی رحمہ اللہ نے ارواء الغلیل رقم:723 میں اور الشیخ زبیر علی زئ رحمہ اللہ نے انوار الصحیفۃ فی الاحادیث الضعیفہ من السنن الاربعۃ میں ضعیف کہا. مگر اسکا ایک شائد ہے جسکو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری جلد:3 صفحہ:159 پر صحیح کہا، واللہ اعلم. حافظ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے بھی اس عمل کو مستحب کہا (المغنی جلد:3 صفحہ:391، واللہ اعلم.

میت کو غسل اور کفن کے متعلق احادیث کو دیکھنے کے بعد اب انکے طریقہ کار پر ایک نظر

غسل کا طریقہ کار یہ ہے سب سے پہلے شرم گاہ دھوۓ پھر وضوء کے اعضاء دھوۓ مگر منہ اور ناک میں پانی نہ ڈالے بلکہ انکو کپڑے کے ایک ٹکڑے کو گیلا کر کے صاف کر لے. پھر بیری کے پتے پانی میں کوٹ کر ڈال دے اور اس سے میت کو غسل دے، اس سے میت کا جسم صاف ہو جاۓ گا. غسل کے آخر میں کافور بھی استعمال کر لے، غسل تین یا پانچ دفعہ دے. علماء کہتے ہیں کہ کافور کے استعمال کا فائدہ یہ ہے کہ جسم کو سخت کرتا ہے اور کیڑوں مکوڑوں سے بھی بچاتا ہے.

الشیخ ابن باز رحمہ اللہ سے کفن دینے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا، مفہوم:

مرد کو تین سفید کپڑوں میں کفن دیا جاۓ جسمیں قمیص اور عمامہ شامل نہ ہو.اور عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جاۓ. تہ بند، قمیص، دو پٹہ اور دو لفافے. اور اگر میت کو ایک ہی بڑے لفافہ میں کفن دیا جاۓ جسمیں انکا جسم ڈھک جاۓ تو مرد یا عورت کے لیے کافی ہے، اس لیے کہ اس (عمل) میں وسعت ہے

(حوالہ: مجموع فتاوی ابن باز جلد: 13 صفحہ: 127)

اور فرمایا، مفہوم:

عورت کو کفن دیتے وقت پہلے تہ بند باندھی جاۓ گی، پھر اوپر حصے پر قمیص، اور اسکے بعد سر کے ارد گرد دوپٹہ دیا جاۓ گا، اور پھر دو لفافوں میں لپیٹ دیا جاۓ گا.
(شیخ ابن باز، عبدالرزاق عفیفی، عبداللہ غدیان..)

(اللجنی الدائمی فتوی جلد:3 صفحہ: 363)

الشیخ عثیمین رحمہ اللہ نے کہا کہ عورت کے لیے 5 کپڑوں کی حدیث ضعیف ہے اسلیے اسکو 3 کپڑوں میں کفن دیا جاۓ گا الا کہ 5 کپڑوں والی روایت صحیح ثابت ہوجاۓ

(حوالہ: الشرح الممتع،جلد: 5 صفحہ: 224)

کسی نبی، ولی یا بزرگ کے لباس کا کفن مرنے والے کو عذاب سے نہیں بچا سکتا

عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ عَبْدَ، اللَّهِ بْنَ أُبَىٍّ لَمَّا تُوُفِّيَ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَمِيصَهُ فَقَالَ ‏"‏ آذِنِّي أُصَلِّي عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ فَآذَنَهُ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَيْهِ جَذَبَهُ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ أَلَيْسَ اللَّهُ نَهَاكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ فَقَالَ ‏"‏ أَنَا بَيْنَ خِيرَتَيْنِ قَالَ ‏{‏اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ‏}‏ ‏"‏‏.‏ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ ‏{‏وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا‏}

سیدنا عبداللہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافق عبداللہ ابن ابی کے کفن کے لیے اپنی قمیص عنایت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ بھی پڑھائ جس پر یہ آیت نازل ہوئ، مفہوم: تو انکے لیے استغفار کر یا ناکر اور اگر تو ستر مرتبہ بھی استغفار کرے تو بھی اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا..."

(صحيح بخاری، رقم الحدیث: 1269)

‏(اللہ ہمیں ہر قسم کے نفاق سے بچاۓ،آمین)

کفن بنانے، قبر کھودنے اور غسل دینے کی اجرت کو میت کے مال سے ادا کرنا جائز ہے، اسکے بعد قرض ادا کرنا اور پھر جائز وصیت پر عمل کرنا چاہیے

باب الكفن من جميع المال وبه قال عطاء والزهري وعمرو بن دينار وقتادة وقال عمرو بن دينار الحنوط من جميع المال وقال إبراهيم يبدأ بالكفن ثم بالدين ثم بالوصية وقال سفيان أجر القبر والغسل هو من الكفن

ابراہیم رحمہ اللہ کہتے ہیں (میت کے مال سے) پہلے کفن بنایا چاہیے، پھر قرض ادا کیا جاۓ پھر وصیت پوری کی جاۓ. سفیان کہتے ہیں قبر کھودنے اور غسل دینے کی اجرت کفن بنانے میں شامل ہے.

حوالہ:کتاب الجنائز وبدعہا، باب الکفن من جمیع المال اور صحیح بخاری)
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 412978 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.