آپکی زندگی کے چار ستون

زندگی کو ہنس کر رو کر گا کر یا مسکرا کر جس طرح بھی گزاریں یہ گزرتی جائے گی۔ اگر اسکو آپ بہتر اور لطف و اندوز ہو کر سب سے بڑھ کر آسان بنا کر گزارنا چاہتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے۔ ناممکن اسلئے لگتا ہے کہ عام طور پر اسکو آسان بنانے کا خیال ہی نہیں کیا جاتا اور "زندگی ایک کٹھن اور پر آشوب سفر ہے" اس طرح کی باتوں پر یقین کر کے ہی گزاری جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زندگی بھی مزید مشکل ترین شکل ہی آپکے سامنے دکھاتی ہے۔ زندگی سے اگر کچھ اچھا حاصل کرنا ہو تو وہ خود کار طریقے سے یا جادووئی طریقے سے نہیں ملتا ۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ لوگ غربت میں ذیادہ خوش تھے مگر دولتمند ہو کر دکھی اور ڈپریسڈ رہنے لگے۔ ہو سکتا ہے آپ ایسے گھر میں پیدا ہوءے ہوں جہاں سہولیات تو سب ہوں رشتے بھی سب ہوں مگر زندگی میں مسائل اور ٹینشنز کا تناسب بہت ذیادہ ہو کہ زندگی اجیرن لگے۔

اسکی وجہ یہ ہے کہ انسان خواہ کسی بھی طبقے یا علاقے یا قومیت کا ہو اسے اپنی زندگی کو بہتر سے بہترین بنانے اور مکمل طور پر زندگی سے لطف اٹھانے کے لئے کچھ اقدامات کرنے ہوتے ہیں محنت کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے ہی در حقیقت آپ کی زندگی کا ہر پہلو نکھرتا اور بڑھتا اور زندگی میں آنے والے مسائل سے نمٹنا آسان بناتا ہے۔

اس طرح سمجھ لیں کہ زندگی کی بہتری چار ستونوں پر کھڑی ہے اور آپ کو ہر ستون کو مضبوط بنانے کی خاطر کام کرنا ہو گا تب ہی آپ اس قابل ہو سکیں گے کہ زندگی سے صیح لطف اٹھا سکیں جس طرح کا لطف اٹھاتے ہم کامیاب لوگوں کو دیکھتے ہیں۔

پہلا ستون
انسان کا جسم اسکا وہ واحد مکان ہے جس میں اسکو تاعمر رہنا ہوتا ہے۔ مگر حد تو یہ ہے کہ سب سے ذیادہ جو بد سلوکی کی جاتی ہے وہ صحت اور جسم کے حوالے سے ہی دکھائی جاتی ہے۔ انسان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اللہ نے جسم کے تمام عضو ہی اسطرح کے بنائے ہیں کہ یہ اعضا خود کو وقت جے ساتھ ساتھ مرمت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جو برا رویہ جسمانی صحت کے ساتھ ٹین ایج سے شروع کیا جاتا ہے وہ انسان کو چالیس سال بہت سوں کو پچاس سے ساٹھ تک بھی زندگی کی گاڑی کھینچنے دیتے ہیں مگر آخر عمر میں آکر مستقل بیمار اور کچھ صورتوں میں تاعمر ساتھ دینے والی بیماریوں کے ساتھ گزارا کرنا پڑتا ہے۔ انسان کے پاس اختیار ہے کہ وہ تاعمر صحت مند رہنے کا انتخاب کر سکتا ہے اور ضروری صرف یہ ہے کہ شروعات زندگی میں محنت صحت مند رہنے کے لئے کرے۔ مالی طور پر سکھی ہونا بھی انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے اور ایسا ممکن بھی ہے سو اسطرح کے طریقے ڈحونڈے جائیں کہ انسان اپنی آمدنی میں اضافہ کرسکے۔

۱۔ ہر عضو جسمانی کی صحت کا خیال کرنا اور اگر کوئی بھی بیماری یا مسئلہ ہو تو اسکو ابتدائی سٹیج پر ہی حل کر کے خود کو باقی ماندہ عمر کے لئے صحت مند رکھنے کی گارنٹی رکھی جائے۔
۲۔ ورزش اور کوئِ بھی جسمانی مشقت خواہ آ پ کتنے ہی فٹ ہوں اسکو تاعمر جاری رکھنا ضروری ہے ۔ جو لوگ بیس سال کی عمر سے ہی ورزش یا واک کی عادت ڈال لیتے ہیں آئندہ زندگی میں صحت کو یقینی بناتے ہیں۔
۳۔ غزا وہ ایندھن ہے جو جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لئے کتنی ضروری ہے جانتے سب ہیں مگر اچھی خوراک لینے والی بات مانتا کوئی کوئی ہی ہے۔ ویسے تو باقی اشیا کے مہنگے ہونے کی شکایت ہوتی ہے مگر پیسوں کو جنک فوڈز ااور سوفٹ ڈرنکس پر اڑانے کی بجائے بہت سے کم قیمت خوراک کے آپشنز موجود ہیں جو صحت بخش بھی ہیں اور اچھے بھی
۴۔ پیسہ کمانے کے لئے ایک تو یہ کام ایسا کیا جائے جس میں دلچسپی ہو اوردوسرا یہ کہ محنت کرنے کی عادت ڈالیں۔ کم وقت اور انرجی دئے بغیر کبھی بھی پیسہ کمانا ممکن نہیں ہوتا اور حق حلال کا تو بالکل بھی نہیں۔
۵۔ اپنی جاب یا کاروبار کے لئے بہتر اور Upgrade طریقے ڈھونڈنا کام کو آسان بھی اور پر لطف بھی بناتا ہے ۔ آپ جو بھی کر رہے ہوں اس سے بہتر ضرور کر سکتے ہیں سو اس کو ضرور کھوجیں۔

دوسرا ستون
انسان کا دماغ وہ مشین ہے جس کے ذریعے ہم تا زندگی اپنی زندگی کو چلاتے ہیں۔ مگر اس مشین کو چلاتنا کس طرح ہے یہ نہیں جانتے۔ تحقیق کے مطابق ہر انسان ہی اپنی زندگی میں دماغ کا دسواں حصہ بھی استعمال نہیں کر پاتا۔ ابھی تک بنی نوع انسان اپنے دماغ کا اتنا کم حصہ استعمال کر سکا ہے پھر بھی دنیا کہاں سے کہاں پہہنچ گئی ہے۔ سو دماغ کو بھی استعمال مین لانا اور اسکو بھی نت نئی چیزوں سے روشناس کرانا اتنا ہی ضروری ہے جتنا ضروری جسمانی یا مالی صحت ہے۔ اکثر لوگ جن کے ساتھ بعض اوقات رابطہ بڑھانا اور تعلقات بنانا ہو یا کچھ بتا نا ہو یا بڑھتی عمر کے لوگ جن کے ساتھ بات چیت کو آسان بنانا یا کچھ اڑیل مزاج لوگ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان سب کا مسئلہ ایک ہی ہوتا ہے۔

دماغی طور پر ترقی یافتہ بننے کی کوئی کوشش نہیں کی ہوتی۔ اکثر ڈگریان بھِی لی ہووتی ہیں ۔ مگر شعور نہیں
یا رکھئے تعلیم یافتہ Is not equals to شعور یافتہ سو دماغ کو بھی اچھا شعور دینا اتنا ہی ضروری ہے جتنا ضروری جسم کو اچھی خوراک دینا ہے۔

۱۔ ہمیشہ کچھ نہ کچھ سیکھنے کی جستجو میں رہیں خواہ آپ مرد ہوں یا عورت اور زندگی کے کس بھی پیشے سے تعلق رکھیں کبھی بھی سیکھنے کی اہمیت کو نہ جھٹلائیں ہنر، فن ، علم کچھ بھی۔۔۔۔۔آپ کے دماغ کو زندگ آلود نہیں ہونے دیتا اور آپ کو دماغی طور پر ترقی یافتہ بناتا ہے ۔
۲۔ ہمیشہ خود کو نئی ٹیکنالوجی اور حالات حاضرہ سے بھی با خبر رکھیں جب تک دنیا میں ہوں اس وقت تک دنیا کا پتہ رکھنا آپکو Outdated نہیں ہونے دے گا۔ جب آپ نیا جاننا اور زامنے سے قدم ملانا چھوڑتے ہیں کہ اسکی بھلا ضرورت ہی کیا ہے آپ کا دماغی زوال شروع ہو جاتا ہے۔کیونکہ حرکت میں برکت ہے۔
۳۔ سکلز کو Develop کرتے رہیں۔ خواہ آپ جاب کررہے ہوں یا بزنس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ریفریشر کورسز کرنا اور نت نئے طریقوں کے بارے میں جانتے رہنا نا صرف آپکی جاب اور بزنس کو بڑھاتا ہے بلکہ آپکو دماغی طور پر چست بناتا ہے۔ دماغی طور پر Active رہنا ہی آپکو بہتر سے بہترین نوکری بھی دلاتا ہے بلکہ آّدنی میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
۴۔ اخلاقیات کے حوالے سے اور دینی حوالے سے بھی کتابوں سے منسلک ضرور رہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ اخلاقیات کا مطالعہ اور دین کے بارے میں جاننا ہی انسان کے شعور کو شعور یافتہ بناتا ہے۔ کتابیں پڑھنا یا کسی بھی قسم کا ادب پڑھنا آسان بھی بہت ہے اور انٹرنیٹ کی وجہ سے مزید آسان ہو گیا ہے۔
۵۔ صاحب علم لوگوں کی کمپنی حاصل کرنے کی کوشش کریں یا انکے ساتھ روابط ضرور رکھیں انسان کو تعلیم یافتہ اور شعور یافتہ اور ہنر یافتہ ہونے کی ترغیب رہتی ہے۔

تیسرا ستون
انسان کبھی بھی تنہا نہیں رہ سکتا اسکو زندی رہنے کے لئے دوسرے انسانوں کا ساتھ لازم و ملزوم ہے سو اپنے سے وابستہ رشتوں کو احترام کے ساتھ باندھ کر رکھیں اور ہمیشہ ہی رشتوں کے لئے کچھ خاص ضرور کریں رشتوں کے معاملے میں حساس رہنا اور انکے لئے کچھ کرتے رہنا ہی زندگی کو پر لطف بناتا ہے۔

۱۔ گھر میں رہنے والے لوگوں سے سب سے ذیادہ لڑائی جھگڑا مول لیا جاتا ہے سب سے ذیادہ احترام اور اپنائیت اور غلطیاں نظر انداز کرنے کی ضرورت انھی کی ہوتی ہے۔
۲۔ دوستیی یاری جیسے رشتوں کو پریکٹیکل لائف یں جا کر بھی نبھاتے رہیں اور میل ملاپ ضرور رکھیں۔ سب سے بڑھ کر دوسروں کے ساتھ چلنا سیکھیں ۔ صبر برداشت تحمل عفوو در گزر کو اپنے اندر ضرور جمع رکھیں زندگی اور رشتے آسان ہو جائیں گے۔
۳۔ نئے دوست بنانا بھی زندگی کے لئے اتنا ہی ناگزیر ہے لوگوں پر ایک مناسب حد تک اعتبار اور بھروسے کا رشتہ قائم کرنا سیکھیں مگر اعتدال کے ساتھ نہ لوگوں سے اتنا دور رہیں اور نا ہی اتنا قریب کے آپکو لوٹ لیں اور آ پ بخوشی لُٹ بھی جائیں۔ ہر کام میں اعتدال اسلام بھی ہمیں سکھاتا ہے
لوگوں سے دھوکا کھائیں بھی تو سب سے بد زن نہ ہو بیٹھے۔ کچھ لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں اور کچھ زندگی میں سبق سکھانے آتے ہیں اور کچھ بس آپکو زندگی میں مزید نئے لوگوں سے ملوانے آتے ہیں۔
۵۔ زندگی میں مواقع لوگوں کے ساتھ ہی ہوتے ہیں سو لوگوں سے بھاگ کر آپ زندگی سے بھی دور بھاگتے ہیں قدرت نے بھی انسان ایک دوسرے کا ساتھ نبھانے کے لئے ہی بنائے ہیں۔

چوتھا ستون
زندگی کا چوتھا ستون روحانیت کا ستون ہے کیونکہ انسان کی روح اگر صحت مند نہ ہو تو باقی سب محنتیں بے مقصد اور بے ثمر رہتی ہیں۔

۱۔ زندگی میں مزہب سے لگاؤ ضرور رکھیں۔ مزہب انسان کو دیا ہی سکون کے لئے گیا ہے ۔
۲۔ دوسروں کا بھلا کرنا مزہب کی سب سے اہم تلقین ہے سو جب تک سانس میں سانس ہو تب تک ایسا کام کرنے کی ممکن کوشش کریں جو کہ دوسروں کا بھلا کر سکے۔
۳۔ ایسا کام زندگی میں ضرور کر جائیں جو کہ آپکے مرنے کے بعد بھی آپکے حوالے سے دوسروں کا بھلا ضرور کرے۔
۴۔ اخلاقیات اپنانا شعور یافتہ یا تمیز یافتہ ہونے سے ذیادہ اسلئے بھی ضروری ہے کہ آپ کی روح کی نشوونما ہی سچائی جیسی اخلاقیات کرتی ہیں جب آُ پ اخلاقیات کو چھوڑتے ہیں تو آپکی روح سب سے ذیادہ متاثر ہوتی ہے۔
زنگی در حقیقت ایک چیلنج ہی ہے مگر آُ پ اچھی تیاری کے ساتھ اسکے چیلنجز سے آسانی سے نمٹ سکتے ہیں۔ پھر چیلنجز مشکل نہیں لگتے بلکہ بہتری کی جانب لے جانے والا پل لگنے لگتے ہیں ۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273247 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More