بھڑ ماونڈ

بھڑ ماونڈ کے کھنڈرات کو پہلی دفعہ سر جان مارشل نے ۱۹۱۳ سے ۱۹۲۵ کے عرصہ میں کھودا۔ ان کا کام سر مورٹمر ویہلر نے ۱۹۴۴ سے ۱۹۴۵ میں اور ڈکٹر محمد شریف نے ۱۹۶۶ سے ۱۹۶۷ میں آگے بڑھایا۔ مزید کھدائی ۱۹۹۸ سے ۲۰۰۰ تک بہادر خان نے اور ۲۰۰۲ میں ڈاکٹر اشرف اور محمود الحسن نے کی۔

کھنڈرات
اس شہر کے کھنڈرات شمال۔جنوب قریباً ۱ کلومیٹر اور شرقی۔غربی قریباً ۶۰۰ میٹر رقبہ پر واقع ہیں ان کھنڈرات کا سب سے پرانا حصہ پانچویں اور چھٹی صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے بعد والی سطح چوتھی صدی قبل مسیح سے ہے اور سکندر اعظم کے حملے کے وقت آباد تھی۔ تیسری سطح موریا بادشاہوں کے وقت میں تیسری صدی قبل مسیح میں آباد تھی۔ کھنڈر کی چوتھی اور سب سے بالائی سطح موریا خاندان کے بعد کے زمانہ سے تعلق رکھتی ہے۔

شہر کی گلیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ تنگ اور یہاں واقع گھر بلا ترتیب تھے۔ گھروں میں باہر کی جانب کوئی کھڑکیاں نہ تھیں بلکہ اندر صحن میں کھلتی تھیں[2]۔ صحن کھلے تھے اور ان کے گرد ۱۵ سے ۲۰ کمرے ہوا کرتے تھے۔

تاریخ
خیال ہے کہ بادشاہ دارا اول نے بھڑ کو ۵۱۸ قبل مسیح میں فتح کیا۔ لیکن یہ خیال صرف تحریروں پر مبنی ہے۔ ۳۲۶ قبل مسیح میں سکندر اعظم نے اس علاقہ کو فتح کیا۔ راجہ امبھی کے متعلق معلوم ہوتا ہے کہ اس نے اس موقع پر یونانی بادشاہ کی یہاں دعوت کی۔ اس راجہ نے سکندر کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے تھے اور سکندر کو ہاتھی سواروں کا ایک دستہ پیش کیا تھا۔ ۳۱۶ ق م میں مگادھا کے بادشاہ چندر گپت موریا نے جو کہ موریا خاندان کا بانی تھا، پنجاب کا علاقہ فتح کیا تو ٹیکسلا کی آزادی سلب ہو گئی اور یہ محض ایک صوبائی دار الحکومت رہ گیا۔ لیکن پھر بھی یہ شہر اہم رہا اور یہاں تجارت، تعلیم اور کا مرکز رہا۔ چندر گوپتا کے پوتے اشوکا کے زمانہ میں بدھ مت نے یہاں قدم جمائے اور بدھ راہب یہاں آباد ہوئے۔ اشوک اعظم کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اپنے باپ کے زمانہ میں وہ خود بطور ولیعہد یہاں رہتا تھا۔ ۱۸۴ ق م میں یونانیوں نے بکتریا سے گندھارا اور پنجاب پر دوبارہ حملہ کیا۔ اس وقت سے یہاں پر یونانی بادشاہ دیمیتریوس رہائش پذیر ہو گیا۔
Syed Shamil bukhari
About the Author: Syed Shamil bukhari Read More Articles by Syed Shamil bukhari: 5 Articles with 3673 views My name is Syed Shamil And i am Student It's my hobby to write articles.. View More