جامعہ پشاور کے استاد سید لیاقت علی سے ایک مکالمہ

 سابق چیرمین۔ شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس ، یونیورسٹی آف پشاور

( یہ مکالمہ ر اقم الحروف نے اپنی پی ایچ ڈی تحقیق کے لیے کیا جو موضوع کی تحقیقی ضرورت تھا۔یہ انٹر ویو مقالے میں شامل ہے۔ مقالے کا عنوان ہے ’’ پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی تر قی میں شہید حکیم محمد سعید کا کردار ‘‘ ۔ اس تحقیق پر راقم الحروف کو ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی)

تعارف :
پروفیسر سید لیاقت علی کا آبائی شہر’’ نوشہرہ‘‘ ہے۔ پشاور یونیورسٹی سے بی ایل آئی ایس اور ایم ایل آئی ایس کیااور دونوں میں گولڈ میڈل حا صل کیا۔۱۹۸۷ء میں شعبہ لائبریری سائنس جامعہ پشاور میں لیکچرر کی حیثیت سے پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا ۔۱۹۹۷ء سے شعبہ کے سر براہ کے فرائض خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں۔لائبریری و انفارمیشن سائنس پر آپ کے کئی مضامین بھی شائع ہو چکے ہیں۔ لیاقت صاحب نے راقم الحروف کی تحقیق کے حوالے سے۱۰ فروری ۲۰۰۴ء کو بھیجے گئے سوالات کے جوابات از راہ عنایت مو رخہ ۲۳ ستمبر ۲۰۰۴ء کو ارسال فرمائے۔

۱۔ آپ لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی تر قی میں حکیم محمد سعید شہید کے کردار کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ج : لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی تر قی کے لئے دور جدید میں جو کوششیں حکیم محمد سعید شہید نے کیں اور عملی اقدامات کیے شاید ہی لائبریری سائنس سے وابستہ کسی شخصیت نے کیے ہوں گے۔ ان کی واضع علامات آپ کو بیت الحکمہ ، اسپل اور اسپل گولڈ میڈل کی صورت میں ملیں گے۔ ہمدرد یونیورسٹی کے قیام سے انہوں نے نہ صرف اپنے ملک میں لائبریریز کے ذریعہ مختلف قسم کے لٹریچرز کو فروغ دیا بلکہ باہر کے ممالک میں بھی اس سلسلے میں آپ کی گراں قدر خدمات ہیں جو کے ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ پاکستان میں کتاب دوست اگر کوئی رہا ہے تو وہ حکیم محمد سعید ہیں۔جن کی ساری زندگی کتاب کے لئے وقف تھی۔

۲۔ لا ئبریری سا ئنس میں پی ایچ ڈی کی تعلیم میں کمی اپنے مضمون سے عدم دلچسپی تھی یا کوئی اور رکا وٹ؟
ج : میرے خیال میں اس میں نہ صرف یہ دو عوامل شامل ہیں بلکہ اور بھی کئی ہیں جو کہ ’ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی‘‘ ایک معلم کے علاوہ میرے خیال میں لائبریری سائنس کے اپنے لوگوں کی عدم دلچسپی بھی رہی اور کچھ لوگوں نے اس سلسلے میں مشکلات بھی پیداکیں اور یہی وجہ ہے کے یہ ایک Thankless جاب کی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ علاوہ اس کے پروان نہ چڑھنے کی ایک وجہ Brain Drain بھی ہے جن لوگوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی وہ باہر کے ملکوں میں چلے گئے جب کے اپنے ملک کے لیے ان میں سے چند ایک ہی باقی رہے اور اسی وجہ سے لوگوں کی اس مضمون میں پی ایچ ڈی کر نے ،میں عدم دلچسپی بھی رہی اور کسی حد تک رکاوٹ بھی۔

۳۔ حکیم محمد سعیدکو کتاب اور کتب خانے سے عشق تھا آپ اس سلسلے میں کیا کہنا چاہیں گے؟
ج : حکیم محمد سعید کا کتاب اور کتب خانوں سے عشق کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ آپ کی تمام زندگی ’’اقرا ء‘‘ کے فروغ کے لیے وقف رہی اور شہادت تک اسی پر قائم و دائم رہے۔

۴۔ اسپل(SPIL)نے قو می سطح پر سیمینار ‘ ورکشاپس ‘ اور کانفرنسیزکا انعقادکیا۔ آپ کی رائے میں پا کستان لا ئبریرین شپ پر ان کے کیا اثرات مرتب ہو ئے؟
ج : اسپل پاکستان میں وہ واحد سو سائیٹی ہے جو پاکستان میں لائبریریز کے قیام اور ان کی تر قی میں پیش پیش رہی۔ اس نے نہ صرف لائبریری لٹریچر فراہم کیا تا کہ لوگوں میں لائبریری سائنس کے علوم کی پہچان کو اجاگر کیاجا سکے۔ اس کے عملی اقدامات میں کانفرنسیز کا انعقاد اور ورکشاپ شامل ہیں۔

۵۔ اسپل(SPIL) نے جا معہ کراچی کے MLIS کے طلباء کے لیے ’’اسپل گولڈ میڈل ‘‘ جا ری کیا ۔ آپ اسپل کے اس اقدام کو کس نظر سے دیکھتے ہیں ۔ یہ بھی فرما ئیں کہ یہ اقدام پا کستان میں لائبریری تعلیم کے فروغ میں معا ون ہو سکا؟
ج : اسپل(SPIL) نے جا معہ کراچی کے MLIS کے طلباء کے لیے ’’اسپل گولڈ میڈل ‘‘ کا جو اہتمام کیا تھا اس کی وجہ سے طلبہ میں مقابلے کا جذبہ پروان چڑھا اور کافی اچھے اور Competentطلبہ سامنے آئے جو بعد میں مختلف اداروں میں بہ حیثیت ایک معلم یا کتاب دار منسلک ہو ئے۔ میرے خیال میں اسپل کا یہ اقدام مناسب اور معاون ثابت ہوا۔

۶۔ اس موضوع پر کچھ کہنا چاہیں گے۔
ج : حکیم محمد سعید شہید کا نام ان گراں قدر شخصیا ت میں ہو تا ہے جو کہ کتاب دوست اور کتاب شناس ہو تے ہیں ۔ اس موضوع پر یہ تحقیق نہ صرف کتب خانوں کی ایک عظیم خدمت ہو گی بلکہ حکیم محمد سعید کی وہ علمی خدمات جو انہو ں نے پاکستان میں کتب خانو ں کی تر قی اور فروغ کے لئے سر انجام دیں ابھی تک عوام کے سامنے نہیں آئیں وہ بہت حد تک اجاگر کر نے میں یہ اہم کاوش ہوگی اور یقینا یہ گراں قدر تحقیق ہو گی۔

( پروفیسر لیا قت نے سوالات کے جوابات اپنے خط مو رخہ ۲۳ ستمبر ۲۰۰۴ء کو ارسال فرمائے)
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280586 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More