’’باتیں‘‘ بنا سر پیر کی

کہتے ہیں باتوں کو بھی سر پیر ہُوا کرتے ہیں کیونکہ دنیا میں ایسے افراد بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں جو بنا سر پیر کی باتیں کرکے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔بہت سارے مصنفین نے اپنے افسانوں اور ناولوں میں اس چیز کا خاص خیال رکھا ہے۔ کچھ نے تو مرکزی کردار کو ہی یہ مخصوص انداز عطاء کردیا۔جیسے ابن صفی کے ناولوں کا مقبول کردار’’ عمران‘‘۔جو زیادہ تر قارئین کا پسندیدہ ہے۔اور اس پسندیدگی کی ایک وجہ شاید بنا سر پیر کی باتیں ہی ہوں۔مد مقابل کے سوالوں کے جواب میں ایسی اوٹ پٹانگ باتیں جو جواب کے ساتھ ساتھ مزاح بھی ہوں لوگوں کی نظر میں بیوقوفانہ نہ ہوکر دلچسپی کاسبب ہوتی ہیں۔انسان کو تفریح کی خاص ضرورت ہوتی ہے پھر چاہے وہ کسی بھی انداز میں حاصل کرے۔عموماً لوگ گھروں میں ٹی وی پروگرام اسی مقصد کے تحت دیکھتے ہیں،جہاں دن بھر کے کام سے بوریت محسوس کرنے کے بعد رات میں مردو عورتیں کچھ دیر پرواگرام دیکھ کر اپنا من بہلانے کی کوشش کرتے ہیں وہیں چند افراد مطالعے میں اپنے آپ کو محو کر مستفید ہوتے ہیں۔سب کا اپنا اپنا طریقہ ہے۔اصل تفریح اس وقت حاصل ہوتی ہے جب ٹی پروگرام دیکھتے وقت یا مطالعہ کرتے وقت چہرے پر مسکراہٹ اور ہنسی نمودار ہوجائے۔اور بنا سر پیر کی باتیں بھی کبھی انسان کی مسکراہٹ اور ہنسی کا ذریعہ ہوتی ہیں۔اور یہی نہیں چند دلچسپ افراد انہیں اپنی زندگی میں بھی شامل کر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن جاتے ہیں اور لوگوں کو ہنساتے رہتے ہیں شاید یہی ’’زندہ دلی‘‘ہے۔

اب بات کرتے ہیں فلموں کی۔فلموں میں بھی ایسے کردار رکھنا ایک اہم ضرورت ہے جس سے لوگ ہنسنے اور مسکرانے لگیں۔فلموں کے ابتدائی ،درمیانی اور حالیہ ادوارپر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر دور کی فلموں میں ایسے کردار وں کی موجودگی نظر آئے گی جو فلموں کی مقبولیت کی اہم وجہ ہوا کرتے تھے۔کیونکہ فلمیں خاص انسانوں کی تفریح کیلئے ہی بنائی جاتی ہیں۔جہاں اوٹ پٹانگ باتوں سے کچھ افراد متاثر ہوتے ہیں وہیں کچھ کیلئے ایسی باتیں بے تکی ہوتی ہیں ،انہیں بالکل ہنسی نہیں آتی اور نہ ہی چہرے پر کوئی تاثر آتا ہے ،ایسے افراد خشک مزاج ہوتے ہیں توکچھ افراد کا شماراعلیٰ خیالات وذہن رکھنے والوں میں ہوتا ہے۔انہیں معیاری باتیں متاثر کرتی ہیں جو عام انسانوں کی پہنچ سے پرے ہوتی ہیں۔

لطائف بھی انسانی مزاح کا بہترین سرمایہ ہیں ان میں بھی دو اقسام دیکھنے کو ملتی ہیں،ایک مکمل اوردوسرے بنا سر پیر کے۔مکمل لطائف جسے پڑھ کر یا سن کر فوراً ہنسی آجائے اور بنا سر پیر کے لطائف سے بیزاری عام بات ہے۔ہماری روز مرہ کی زندگی میں بے شمار ایسی باتیں انجام پذیر ہوتی ہیں جو لطائف کے زمرے میں شامل ہوجاتی ہیں۔

اگر آپ کی وجہ سے کوئی شخص تھوڑا مسکرالے یا دل کھول کر ہنس لے تو یہ آپ کیلئے فخر کی بات ہونی چاہیئے نہ کہ بے عزتی کی۔
Ansari Nafees
About the Author: Ansari Nafees Read More Articles by Ansari Nafees: 27 Articles with 22283 views اردو کا ایک ادنیٰ خادم.. View More