اردو میں نعتِ رسول ﷺ کی روایت

نعت عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’وصف ‘ یا ’مدح ‘کے ہیں یا ’’کسی شخص میں اچھی اور قابل ذکر صفات و خوبیوں کا پایا جا نااور ان خوبیوں کا بیان کیا جانا‘۔ لیکن اسلامی معاشرہ میں لفظ ’نعت‘ کا استعمال مجازاً صرف اور صرف سید المرسلین خاتم ِالا نبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کے توصیف ثنا یعنی تعریف کے لیے ہوا ہے۔ اردو اور فارسی میں لفظ نعت سے مراد حضر ت محمد ﷺ کی مدح و ثنا مراد ہوتی ہے۔ عربی میں ’مدح النبی‘ یا ’المدائح النبویہ‘کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر سید محمد رفیع الدین اشفاق جنہوں نے اردو میں نعتیہ شاعری پر پہلا تحقیقی مقالہ تحریر کیا جس پر انہیں ناگپور یونیورسٹی سے ۱۹۵۵ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری تفویض ہوئی کے خیال میں ’اس صفت کا تعلق دینی احساس اور عقیدت مندی سے ہے اور اسے خالص دینی اور اسلامی ادب میں شمار کیا جاتا ہے ‘۔ اسی طرح ڈاکٹر شاکر اعوان کی تصنیف ’’عہد رسالت میں نعت‘‘ اردو ادب میں اپنے موضوع پرقابل تعریف کام ہے۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی تصنیف ’’اردو کی نعتیہ شاعری‘‘ اپنے موضوع پر معتبر حوالہ ہے۔

نعت کہنا یا نعت کا پڑھنا مسلمان کی حیثیت سے باعث بر کت اور باعث ثواب تصور کیا جاتا ہے ۔ بے شمار شعراء جو صرف عشقیہ شاعری کیا کرتے ہیں انہوں نے حصول ثواب کی غرض سے نعت بھی کہی بعض نے تو ثواب کی خاطر اور بعض نے صرف اس لیے نعت کہی تاکہ وہ اپنے آپ کو نعتیہ شعراء کی صف میں بھی کھڑا کرسکیں۔ نعت کہنے والوں کے نعتیہ کلام میں نبی اکرم ﷺ سے والہانہ محبت و عقیدت کا اظہار نمایاں پایا جاتاہے۔ نعت کی خوبی تویہ ہوتی ہے کہ جس کو پڑھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہ ہوکہ کہنے والاعشقِ رسول ﷺ میں مجسم ڈو با ہوا ہے وہ جو کچھ کہہ رہا ہے وہ اس کے دل کی آواز ہے۔نعتیہ اشعار بسا اوقات پڑھنے والے پر اس قدر شدید اثر ڈالتے ہیں کہ وہ اندر سے تڑپ کر رہ جاتا ہے اور محسوس کرتا ہے کہ جیسے وہ از خود اپنے نبی کی شان بیان کر رہا ہے ۔

اﷲ تبا رک وتعا لیٰ کی جانب سے قرآن کریم میں نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کی ہدایت واضح طور پر موجود ہے۔ سورۂ الا حزاب(۳۳) کی آیت (۵۶) میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ترجمہ ’’بلاشبہ اﷲ اور اُ س کے فرشتے درود بھیجتے ہیں نبی کریم ؑ پر ۔اے لوگوں جو ایمان لائے ہو درود بھجو آپ ؑپر اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔اﷲ نے کلام مجید کی متعدد آیاد میں نبی کریم حضرت محمد ﷺ کی تعریف و توصیف یعنی نعت بیا ن کی ہے۔سورۂ اَ لْبَقَرَ ۃ (۲) میں کہا ’اول المو منین ہیں‘، سورۂ آلِ عمر ا ن (۳) میں کہا ’وہ مصطفےٰ ہیں‘، سورۂ اَ لنِساء (۴) میں فرمایا ’ حاکم ِبرحق ہیں‘، سورۂ اَلْمآئدَہ(۵) میں کہا ’نور ہیں‘، سورۂ اَلْانعَام (۶)میں کہا ’ اول المسلمین ہیں‘، سورۂ اَلتَّوبہ(۹) میں آپ ﷺ کو ’رؤف و رحیم ‘ کہا گیا، سورۃ اِبراھیم (۱۴)میں بتا یا گیا کہ آپ ﷺ ’تاریکیوں سے نکالنے والے ہیں‘، سورۂ اَلاَ نْبیآء(۲۱) میں کہا گیا ’ سراپا رحمت ہیں‘، سورۂ اَلا حزَاب (۳۳) میں کہاگیا ’’خاتم النبین ہیں‘، سورۂ یٰٓسین (۳۶) میں آپ ؑکو ’یاسین کہا گیا ‘ ، سورۂ اَلفتح (۴۸) میں کہا گیا ’محمد ہیں‘، سورۂ اَلصَّفّ(۶۱) میں فرمایا ’احمدہیں‘، سورۂ اَلْمُزَّمِّل (۷۳) میں فرمایا ’کملی والے ہیں‘، سورۂ اَلْمُدَّثِّر (۷۴) میں آ پ ؑ کو ’چادر والے ہیں ‘ کہا گیا اور کہا گیا کہ آپ ؑسراپا ہدایت ہیں۔ سورۂ الم نشرح میں اﷲ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ’اور بلند کر دیا ہم نے تمہاری خاطر تمہارا
ذکر‘۔

جس کی تعریف و توصیف مالکِ کائینات نے بیان کی ہو اس کی شانِ اقدس میں عقیدت کے پھول کسی بھی بندے کی جانب سے پیش کیے جائیں بڑی سعادت کی بات ہے۔ آنحضرت محمد ﷺ کی مدح و ثنا بیان کرنے کا شرف آپ کے چچا جناب ابو طالب کو حاصل ہے جنہوں نے بنوں ھاشم کو اس بات پرآمادہ کیا کہ وہ محمد ﷺ کو کفار مکہ کی زیادتیوں سے بچائیں۔ دوسرا مدح جاہلیت کا نامور شاعر اعشی بن قیس کو کہا جاتا ہے۔پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے لکھا ہے کہ عربی کے اولین نعت نگار وں میں جناب ابو طالب اور اُمِ مُعبد کے نام آتے ہیں۔ دونوں کی نعتیں ، عربی ادب کی تاریخ میں خاص اہمیت رکھتی ہیں اور ان کے حوالے، بعد کے اکثر نعت گو شعراء کے یہاں ملتے ہیں۔ اُم ِمعبد کا نام عاتکہ بنتِ خالد ہے اور اس کی نثری نعت کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے ہے کہ اسے متعدد عربی شعرا نے منظوم کیا ہے، اس کے مواد کو بطورِ تلمیح اپنے کلام میں صرف کیا ہے ، اور حضرت حسان بن ثابت ؓ نے اس کے حوالے سے ایک پورا نعتیہ قصیدہ کہہ کر اپنے دیوان کو مُزین کیا ہے‘‘۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ، حضرت عمر فاروق ؓ ، حضرت علی ؓ عہد رسالت کے مادحین رسول ؑ میں سے تھے ۔ حضرت حسان بن ثابت کو عہد نبوی میں ہی منبر عطا کیا جاتا تھا تاکہ وہ اپنی شعری تخلیقات (نعت) پیش کر سکیں۔ حضرت حسان بن ثابت کے علاوہ عہد رسالت میں جن مادحینِ رسول ؓ کا ذکر ملتا ہے ان میں حضرت حمزہؓ بن عبد لمطلب، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ، حضرت عبداﷲابن رواحہ ،حضرت سید ابن ابی ناس ا کنانی، حضرت مالک بن المنظ، حضرت عباس ؑ، حضرت ابو سفیان بن الحارث ، حضرت کعب بن مالک ؓ حضرت مالک بن نمطہ شامل ہیں ۔ خواتین میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ اور حضرت فاطمہ الزہرہؓ سے بہت سے نعتیہ اشعار منسوب ہیں ۔حضرت صفیہؓ بنت ابی طالب،حضرت عاتکہ ؓ
بنت عبد لمطلب شامل ہیں۔ حضرت حسان کا یہ خوبصور ت شعر ملاحظہ کیجئے ؂
وَاَ حْسَنُ مِنْکَ لَمْ تَرَقَطُّ عَیْنِیْ وَاَجْمَلُ مِنْکَ لَمْ تَلِدِ النِّسَآء‘
ترجمہ (اے حسن و جمال کے آقا ﷺ آپ سے بڑھ کر حسین و جمیل میری آنکھوں نے کسی کو نہیں دیکھا اور آپ ﷺ سے بڑھ کر جمیل کسی عورت نے بچہ پیدا نہیں کیا)۔ حضرت حسان ؓ کو شاعر اسلام اور شاعر النبی ؑ‘ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ نعت رسول ﷺ کے بیان کرنے میں ہرنعت گو کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حضرت حسان بن ثابت ارضی اﷲ عنہ کا مقلد ہو ۔میرا ایک شعر ملاحظہ ہو ؂
مَیں بھی عاشق ہوں رئیسؔ حسان بن ثابت کا
پر ان جیسی نبی ؑ سے محبت کہاں سے لاؤں

حضرت کعب بن زبیر عہد رسالت کے مداحین میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ حضرت کعب ؓ نے جب اپنا قصیدہ بردہ شریف حضور ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپؑ سن کر اتنے خوش ہوئے کہ اپنی چادر مبارک اتار کر انعام میں دے دی اسی لیے اس قصیدے کا نام قصیدۂ بردہ پڑ گیا۔عباسی عہد میں مداح سرا ابو لاعتاحیہ کا نام ملتا ہے۔ ان کے علاوہ ابن الفارض، عبد اﷲ الیافعی، صرصری اور امام البوصیری، ابن نباتہ مصری، شہاب الدین محمود الحلبی، ابن جابر الاندلسی ، ابن خلدون ، عبد اﷲ اشیرازی، حسین دجانی ، عبدالغنی النابلسی قابل ذکر ہیں۔

صحابہ اکرم کے بعد مداح سرائی کا سلسلہ بطور مقدس فن کے جاری رہا ۔ صوفیاء اکرام بھی محبت رسول ﷺ میں سر شار نظر آتے ہیں۔امام ابو حنیفہ کے نعتیہ قصائد مشہور ہیں۔ امام ذین العابدین، غوث اعظم، خواجہ بختیار کاکی، خواجہ معین الدین چشتیؒ، حضرت شمس تبریزی، مولانا روم، سعدی شیرازی، بو علی شاہ قلندر، خواجہ نظام الدین اولیاء، حضرت امیر خسرو، مولانا جامی، مولانا احمد رضاء خان بریلوی، فردوسی، بابا طاہر، ابو سعید ابو الخیر، عبداﷲ انصاری، حکیم سنائی، فریدالدین عطار، نظامی، خاقانی، فردوسی،سوری، نظامی، عرفی، قدسی،رامی اور علامہ اقبال فارسی اور اردو زبان کے نعتیہ کلام کے سرمائے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔فارسی شعرا میں جامیؔ کی نعت کا یہ شعر ملاحظہ کیجئے ؂
نسیما جانبِ بطحا گزر کن
زاحوالم محمد ﷺ را خبر کن

جامی ؔ کا ہی یہ فارسی شعر کس قدر مشہور ہے اس شعر کو ضرب المثل کی حیثیت حاصل ہے ؂
لَا یُمْکِنُ الثَّنَآ ءُ کَمَا کَانَ حَقُّہ‘
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر

سعدی شیرازی کی عربی کی یہ نعت زبانِ زد خاص و عام ہے ؂
بلغ العلیٰ بکمالہٖ کشف الدّجیٰ بجمالہٖ
حسنَت جمیع خصالہٖ صلو علیہ و آ لہٖ

امیر خسرو کی نعت کا یہ شعر دیکھئے ؂
نمی دانم چہ منزل بود شب جائے کہ من بودم
بہ ہر سورقصِ بسمل بود شب جائے کہ من بودم
خدا خو د میر مجلس بو د اند ر لا مکاں خسرو
محمد ﷺ شمع محفل بود شب جائے کہ من بودم

جان محمد قدسی کی نعت کا یہ شعر ملاحظہ کیجئے ؂
مرحبا سید مکی مدنی العربی
دل و جان بادفدایت چہ عجب خوش لقبی

اردو زبان کے قدیم و جدید شعراء میں یوں تو بے شمار نام ملتے ہیں لیکن گیسو دراز ، فخر الدین نظامیؔ ،قدسیؔ ، بیدلؔ ، غالبؔ ، ملا وجہی، عوارضؔ، ابن نشاطی، نصرنیؔ، ولیؔ، سید محمد اکبر حسینی، سراج، سوداؔ، شیراز، باقر آقاہ، نظیرؔ اکبر آبادی، شہیدؔ،، مومنؔ ، لطفؔ، راجہ مکھن لال، منشی شنکر لال، ساقیؔ،ولیؔ دکنی،جگرؔ،میرؔ، انیسؔ، دبیرؔ، امیر مینائی، محسن کارکوروی، شائق، حالیؔ، شبلیؔ، ظفرؔ علی خان،حالی، حفیظؔ جالندھری، نظم طباطبائی، طوفان نیرت، جلیل،شاہ نیاز بریلوی، بیدم وارثی بہزادؔ لکھنوی ،مولانا احمد رضاؔ خان، ،ماہرؔ القادری، خلیلؔ صمدانی کے علاوہ شیخ محمد ابرہیم آزادؔ شامل ہیں۔ دور حاضر کے نعت گو شعراء میں اثرؔ صہبائی، احسان دانش، اختر لکھنوی، ادیب رائے پوری، ارمان اکبر آبادی، اعجاز رحمانی، اقبال صفی پوری، انور جمال، تابش دہلوی، حفیظ تائب، حافظ لدھیانوی، خالد بزمی، ذوق ،ظفر نگری، ذہین شاہ تاجی، راغب مرادآبادی، ستار وارثی، سر شار صدیقی، سعید وارثی، اقبال عظیم، سیماب اکبر آبادی، صبیح رحمانی، صہبا اختر، عاصی کرنالی، محشر بدایونی،جمیل نقوی، تابشؔ صمدانی خاص طو ر پر قابل ذکر ہیں۔

طاہر حسین طاہرؔ سلطانی ادبی جریدے ماہنامہ ’’ارمغانِ حمد ‘‘ اورسہ ما ہی ’’جہان حمد‘‘ کے مدیر نعت گو شاعر کی حیثیت معروف ہیں۔ لاہور سے شائع ہونے والا رسالہ ’نعت‘ قابل ذکرہے۔ راجا رشید محمود بہت ہی محنت، عقیدت اور خلوص سے ماہنامہ نعت شائع کر رہے ہیں۔الطاف حسین حالیؔ کی دیگر شاعری کے علاوہ نعتیہ کلام کس قدر مشہور ہے۔
وہ نبیوں میں رحمت لقب پانے والا
مرادیں غریبوں کی بر لا نے والا
مصیبت میں غیروں کے کام آنے والا
وہ اپنے پرائے کا غم کھانے والا

امیر مینائی کا نعتیہ کلامتاثر کن ہے ؂
جب مدینے کا مسافر کوئی پاجاتا ہوں
حسرت آتی ہے کہ یہ پہنچا میں رہا جاتا ہوں
دو قدم بھی نہیں چلنے کی ہے طاقت مجھ میں
شوق کھینچے لیے جاتا ہے میں چلا جاتا ہوں

حسرت موہانی بے شمار صلاحیتوں کے مالک۔ شاعر، ادیب، صحافی، محقق، تذکرہ نگار اور سیاسی رہنما۔ ان کی نعتیں دل میں اترنے والی ہیں۔اپنے بارے میں کیا خوب شعر کہا ؂
غالب و مصحفی و میر و نسیم و مومن
طبع حسرت نے اٹھا یا ہے ہر اُستاد سے فیض

علامہ اقبال ایک قومی شاعر ہیں یوں تو ان کا شمار نعت گو شعراء میں نہیں ہوتا لیکن ان کے فارسی اور اردو کلام میں خوبصورت نعتیں موجود ہیں۔اقبال کے یہ خوبصورت شعر ؂
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبد آبگینہ رنگ تیرے محیط میں حباب
کی محمدﷺ سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

جمیل نقوی کو ڈاکٹر سید ابو الخیر کشفی نے ’سرکار کی چاہت والے‘ کہا ہے۔ ان کی کہی ہوئی حمد و نعت بہت مقبول ہیں ؂
کعبہ پہ پڑی جب پہلی نظر کیا چیز ہے دنیا بُھول گیا
یو ہوش و خِردمفلوج ہوئے دل ذوقِ تماشا بُھول گیا

سید فصیح ر حمانی جتنی اچھی نعت پڑھتے ہیں ان کی کہی ہوئی نعت بھی خوب ہوتی ہے ؂
کعبہ کی رونق کعبہ کا منظر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
دیکھوں تو دیکھے جاؤں برابر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر

حیرت سے خود کو کبھی دیکھتا ہوں اور دیکھتا ہوں کبھی میں حرم کو
لایا کہا ں مجھ کو میرا مقد ر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر
تیرے کرم کی کیا بات ہے مولا، تیرے حرم کی کیا بات ہے مولا
تا عمر کر دے آنا مقدر ، اﷲ اکبر اﷲ اکبر

مجھے روضۂ رسول ﷺ پر حاضری کی سعادت نصیب ہوئی ، میں پیر ۱۲ ربیع الا ول ۱۴۳۵ھ مطابق ۱۳ جنوری ۲۰۱۴ئکی شب روضہ رسول ﷺ کے سامانے رہنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
روضہ روسول ﷺپر حاضری
بلاوے پہ نبیؐ کے میں مدینے آگیا ہوں
خوش ہوں زندگی میں یہ مرتبہ پا گیا ہوں
کہاں میں بے کس و بے نوا کہا ں میرا نصیب
مدینہ کی فضاء میں شفاء پا گیا ہوں
تھی یہ آروزو مدت سے مدینہ دیکھوں
کرم پہ اپنے نبیؑ کے مراد پا گیا ہوں
دیکھا جو اِن آنکھوں نے روضہ نبیؑ کا
دل میں اترتی ٹھنڈک کا مٹھاس پا گیا ہوں
تھی تمنا دیکھیں یہ آنکھیں بھی سبز گنبد کو
گنبد خضرا ء کا حسین سا یہ پاگیا ہوں
تھی تمنا ریاض الجنہ میں ہو ایک سجدہ نصیب
جبیں کو جنت میں جھکا نے کا اعزاز پا گیا ہوں
نگاہیں کیسے ہٹتیں رئیسؔ روضے کی جالیوں سے
برسوں کی پیاس کا احساس پا گیا ہوں
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1280405 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More