ترقی یافتہ ممالک میں وی آئی پی سٹیٹس

امریکہ میں صرف تین قسم کے لوگوں کو وی آئی پی سٹیٹس دیا جاتا ہے۔۱۔ معذور۲۔ سائنسدان۳۔ استاد ٭:فرانس کی عدالتوں میں استاد یا سکالر کے سوا کسی کو کرسی پیش نہیں کی جاتی۔ ٭:جاپان میں پولیس کو استاد کی گرفتاری سے پہلے حکومت سے خصوصی اجازت لینی پڑتی ہے۔ ٭:کوریا میں کوئی بھی استاد اپنا کارڈ دکھا کر ان سہولتوں سے لطف اٹھا سکتا ہے جو ہمارے ملک میں صرف وزیر، ایم پی اے اور ایم این اے کو حاصل ہوتیں ہیں۔ ٭:ہمارے زوال کی بڑی وجہ اہل علم کی ناقدری ہے۔ یہاں پر کسی بھی قسم کے استاد کو حکومتی سطح پر سراہا نہیں جاتا اور نہ ہی معاشرے میں استاد کو وہ مقام حاصل ہے جس کے بارے میں ہمارا مذہب ہمیں تعلیم دیتا ہے۔

مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں وی آئی پی کلچر کو انتہائی بری نظر سے دیکھا جاتا ہے اور ان ممالک کے حکمراں عوام کے راستے روکنے کا تصور ہی نہیں کر سکتے کیونکہ اُنہیں اس بات کا احساس ہے کہ وی آئی پی کلچر سے ایک عام آدمی متاثر ہوتا ہے۔ برطانیہ کا شمار دنیا کے امیر ترین ممالک میں ہوتا ہے لیکن وہاں کا وزیراعظم عام شہریوں کی طرح سفر کرتا ہے

پاکستان میں وی آئی پی کلچر دراصل ایک ذہنیت کا نام ہے جسے پاکستان کے اشرافیہ طبقے نے اپنا رکھا ہے۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ اشرافیہ طبقے کے یہ لوگ جب بھی کسی دورے پر نکلتے ہیں تو سڑکیں بند کر کے عوام کے راستے روک دیئے جاتے ہیں جسکے باعث کئی مریض ایمبولینسوں میں تڑپ تڑپ کر جان دے دیتے ہیں،
نے انا کا مسئلہ بنائے بغیر قانون کا احترام کیا۔

پاکستان میں تعلیم یافتہ طبقہ آج بھی وی آئی پی کلچر سے گریز کرتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اُنہیں نے علم، کردار اور اخلاق جیسی خوبیاں عطا کی ہیں لیکن جاگیردارانہ اور وڈیرانہ ذہنیت کے حامل افراد یا کم تعلیم یافتہ طبقے کے لوگ دولت اور سفارش کے بل بوتے پر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کے بعد میرٹ اور انصاف کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے کرپشن، اقربا پروری اور وی آئی پی کلچر کو فروغ دیتے ہیں۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ملک میں امن و امان کی موجودہ خراب صورتحال کے پیش نظر سیاسی و مذہبی رہنمائوں اور اہم شخصیات کو سیکورٹی فراہم کرنا اشد ضروری ہے لیکن میرے نزدیک سیکورٹی اور وی آئی پی کلچر میں بہت فرق ہے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جس معاشرے میں ظلم، ناانصافی اور لاقانونیت پرعوام خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں، وہ معاشرہ زوال اور تنزلی کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے کیونکہ معاشرے کو سنوارنے و نکھارنے کی ذمہ داری عوام پر ہی عائد ہوتی ہے، اگر آج عوام وی آئی پی کلچر کو برداشت کرنا چھوڑ دیں تو یہ کلچر اپنی موت آپ ہی مر جائے گا۔
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 256831 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More