مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا - ؑعابدہ رحمانی کی خود نوشت

جب میں نے اپنی پچھلی اور اوّلین کتاب ’’زندگی ایک سفر‘‘ چھپوائی، میرے اعزاء و اقارب اور میرے دوست احباب کی ایک ہی خواہش اور ایک ہی اعتراض تھا کہ میں نے اپنی زندگی کی کہانی، داستانِ حیات، زندگی کی روداد اچانک اُدھوری کیوں چھوڑ دی۔ ایک کرم فرما نے تبصرہ کیا کہ یہ بالکل وہی کیفیت ہوئی کہ ’’ایک پیاسے سے لبالب پانی کا بھرا ہوا پیالہ‘‘ چھین لیا جائے۔ جس کی زندگی میں اِس قدر نشیب و فراز آئے ہوں، اُس کی داستان یقینا دلچسپ ہو سکتی ہے، اگرچہ رنگینی کوئی خاص نہیں ہے کیونکہ یہ ایک نسبتاً عام سی اور سادہ سی داستان ہے۔

اللہ نے ہر ایک کے مقدر میں اُس کے حصے کی آزمائشیں لکھی ہیں۔ میرے حصے میں بھی اللہ تعالیٰ نے کافی کڑی آزمائشیں رکھی ہیں۔ اب اُن آزمائشوں پر میں کتنا پورا اُترتی ہوں، یہ میرا رَب جانتا ہے۔ لیکن مزید آزمائشوں سے پناہ مانگتی ہوں اور اللہ کی رضا کی طلبگار ہوں۔

اپنی داستان کے لیے ماضی کو کریدنا اور پچھلی یادوں میں غوطہ زن ہونا جان جوکھوں کا کام ہے۔ اس کے لیے بہت حوصلہ چاہیے۔ لیکن میں نے فیصلہ کیا کہ اس فرض سے عہدہ برآ ہو جاؤں اور اپنی زندگی کے ایک دَور کی داستان کم از کم مکمل کر دوں۔ جہاں یہ میرے قارئین کے لیے دلچسپی کا باعث ہو، وہی میری آنے والی نسلیں اِس کو ایک خاندانی تاریخ سمجھتے ہوئے سنبھال کر رکھیں۔ مجھے پوری طرح آگا ہی ہے کہ میری نئی نسل اُردو لکھنے پڑھنے سے کافی حد تک نابلد ہے اور وہ شاید ہی اس سے استفادہ کر سکیں۔

یہ سب کچھ دراصل میں اپنی طمانیت اور دِلچسپی کی خاطر بھی کر رہی ہوں۔ لکھے اور سوچے الفاظ کی بہترین صورت کتاب کی صورت ہی ہو سکتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ یہ ایک مناسب اور خوبصورت کتاب میں ڈھل سکے۔

اپنی ذاتیات کو دوسروں کے ساتھ شریک کرنا بھی قدرے مشکل کام ہے۔ زندگی کا یہ دَور، جو اِس کتاب میں ہے، قطعاً مختلف ہے اُس شخصیت سے جو میں اَب ہوں۔ مجھے یوں لگ رہا ہے کہ یہ داستان جو میں لکھ رہی ہوں، یہ کسی اور ہی شخصیت کی داستان ہے۔

زندگی زندوں کی طرح گزرنی چاہیے اور زندگی کا سفر جاری رہنا چاہیے۔ بعض اوقات مجھے لگتا ہے کہ میری زندگی ایک جنگجو کی زندگی ہے۔ دوسرے لمحے مجھے وہ بے پناہ نعمتیں، وہ خوشیاں، وہ راحتیں یاد آتی ہیں جن سے اللہ نے مجھے نوازا ہے اور میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سربسجود ہو جاتی ہوں۔

زندگی کا یہ ایک دَور کتابی صورت میں مناسب طریقے سے آ جائے تو پھر دوسرے دَور کے متعلق سوچوں گی۔ اس تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں میری زندگی اور اس کی کہانی شاید کسی کو اَچھی بھی لگے اور کسی کا دِل بھی موہ لے۔

پچھلے ایک سال سے میں مسلسل لکھ رہی ہوں اور زیادہ تر اُردو میں لکھ رہی ہوں۔ کمپیوٹر پر اُردو لکھنے کی سہولت نے میرے کام کو کافی آسان بنا دیا ہے۔ ایک ادبی گروپ ’’بزم قلم‘‘ سے منسلک ہوں، اُس پر میری تحریریں باقاعدگی سے آ رہی ہیں۔ مشرق اخبار میں میرے کالم ’’مہان کالم‘‘ کے عنوان سے باقاعدگی سے چھپ رہے ہیں۔ بزم قلم، ادب ڈاٹ کام اور مشرق کی وجہ سے لوگ میری تحریروں کو پڑھتے ہیں اور سراہتے ہیں۔ میں مختلف دوسرے رسائل اور اخبارات میں بھی لکھتی ہوں۔ اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا کے رسالے ’’نور‘‘ میں میرے مضامین اور کہانیاں تواتر سے آتی ہیں۔ ماضی میں میرے مضامین انگریزی میں کراچی کے روزنامہ ’’ڈان‘‘، روزنامہ ’’جنگ‘‘ اور ’’جسارت‘‘ میں چھپتے رہے ہیں۔

اپنے قارئین کے لیے دُعاگو ہوں، آپ بھی مجھے اپنی دعاؤں میں شامل رکھیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 235061 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More