حقیقیت حال

 کائنات کا حُسن تمام سچائیوں سے اپنے وجود کو قائم رکھے ھوئے ھے ، محبت اور اخوت نے ازل سے انسان ذات کی تمام گھیرایوں کو ظاہر کرنے میں اپنا کردار بخوبی ادا کیا ھے ۔ کہتے ہیں کہ تاثر ہمیشہ جیتے جاگتے رہتے ہیں یہ انسانی سچائی کی وہ اکئی ہے جس سے جذبات کا اظھار ہوتا ہے -

غربت کے تاثر اور غریب ہونے میں بڑا فرق ہوتا ھے ، اس کی بڑی واضیح مثال یہ ہے کہ ہمارے حکمران جس طرح کا طرزِ عمل پیش کرتے ہیں اس سے یہ سوال ذھن میں آتا ہے کہ کیا یہ اس ملک کے سربرھان ہیں جہاں انسانوں کی کوئی قدر منزلت نہیں جہاں بھوک اور افلاس نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ، جہاں ایک دن کی دیہاڑی کے لئے سارا دن دھوپ میں بیٹھنا پڑتا ہے ، جہاں جائز کام کے لئے بھی رشوت دینی لازمی ہوتی ہے ، جہاں پچاس فیصد لوگوں کے پاس سر چھپانے کے لئے کوئی سائباں نہیں ، جہاں عورت کی تذلیل اور بے حر متی کے واقعات عام ہوں ، جہاں تعلیم کے دوہرے معیار چلتے ہوں اور اس قسم کے کئی سوالات ہیں جو حکمرانوں کے طرز عمل کو دیکھہ کر ذھن میں اُبھرتے ہیں -

جھموریت جسے عوام کی طاقت کہا جاتا ھے جو عوام کے لئے ہوتی ہے اور جو عوام سے بنتی ھے ۔ اس سے عوام کو کتنا فائدا ہوا ھے ، اس سے میرا یہ مطلب نہیں کہ جھموریت بُری ھے مگر غیر جانبداری سے دیکھا جائے تو اس سے فائدا کس نے اُٹھایا ھے ۔ ہمارے ملک میں جھموریت کی عمر کوئی اتنی بڑی نہیں ھے ، جو ممالک پاکستان کے بعد آزاد ہوئے وہ اب ترقی یافتہ ملکوں میں شمار ہوتے ہیں جبکہ ھم قدرتی وسائل اور افرادی قوت کے ہونے کے باوجود بھی قرض کے بوجھہ تلے دبے ہوئے ہیں ۔ ہماری تعلیم کا جو حشر ہے اس کے اسباب سے سب واقف ہیں لیکن اس کے سدباب کے لئے کوئی بھی پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے ۔ جو استاد اسکول نہیں جاتے وہ موج میں ہیں اور جو اسکول جاتے ہیں انہیں تنخواہ ہی نہیں ملتی ۔ جبکہ یہی دوھرا معیار صحت کے شعبے میں بھی ھے ، سرکاری ہسپتالوں میں غریب کو انسان ہی نہیں سمجھا جاتا اور جو رویہ ہسپتال کے عملے کا ہوتا ھے اسے دیکھہ کر دل جلتا ہے ۔ ابھی حال ہی میں مختلف ٹی وی چینلز پر وی آئی پی کلچر کے بارے میں بڑا چرچا ھوا ۔ کیا یہ ان کی نظر سے پوشیدہ ھے ۔ یہاں مساوات اور برابری کا دؤر تک نام نہیں ھے کس طرح لوگ اپنے ہی کندھے پر اپنی ہی لاش اُٹھائے ہوئے ہیں یہ کسی کو احساس نہیں وھاں یہ کلچر نہیں بلکہ طبقاتی نظام ہے ، جس کے خاتمے کے لئے کوشش ہونی چاہئے -
sheedi Yaqoob Qambrani
About the Author: sheedi Yaqoob Qambrani Read More Articles by sheedi Yaqoob Qambrani: 14 Articles with 13035 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.