دامن نہ اڑا

آپ اپنے ماحول میں کسی بازار میں پیدل گھومیں تو آپ کو مصنوعی طور پر پریشان لڑکیاں اور خواتین کافی تعداد میں نظر آجائیں گی۔ آپ کا کیا خیال ہے کیوں؟ فائیرنگ کے خطرے سے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جی نہیں۔ بھیڑ بھاڑ سے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ نہیں ہر گز نہیں۔ اس صورتِ حال سے تو اکثر خواتین لطف اندوز ہوتی ہیں۔ مہنگائی سے؟ جی نہیں۔ مہنگائی اور فائیرنگ وغیرہ قسم کی چیزیں تو حقیقی پریشانیاں ہیں۔ ہم نے تو ان کی مصنوعی پریشانی کی وجہ پوچھی ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ پریشانی ہے تیز چلتی ہوا۔

جب ہوا چلے تو اکثر گستاخی پر اتر آتی ہے۔ درزی کی من مانی کی وجہ سے ازار بند یا الاسٹک تک کھلے چاک والی تنگ قیمض کے دامن کو آگے اور پیچھے سے اڑانے کی کوشش کرتی ہے۔ نہ جانے ہوا کے عزائم کیا ہوتے ہیں لیکن اس دوران مردوں کی نظروں کے عزائم کچھ اچھے نہیں ہوتے۔ اس صورتِ حال میں وہ لڑکیاں یا خواتین آگے پیچھے کے دامن کو آپس میں ملانے کی نیم دلانہ ناکام کوشش کرتی نظر آتی ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دامن کو ملانے کی وجہ ہم نے غور و خوص کے بعد معلوم کر ہی لی کہ وہ اس شرمندگی سے بچنا چاہ رہی ہوتی ہیں کہ کہیں یہ راز نہ کھل جائے کہ انہوں نے اپنی ٹانگوں پر جو چیز چڑھا رکھی ہے وہ دراصل باپ بھائیوں کے ان پرانے موزوں کو جوڑ کر بنائی گئی ہے جو استعمال کے بعد ڈھیلے ہو چکے تھے جہیں انہوں نے اوپر سے جڑوا کر قابل استعمال بنا لیا ہے۔ تاکہ مالک کی بارگاہ میں شلوار بنوانے کے اسراف کے گناہ سے بچ سکیں۔

ہم ان لڑکیوں اور خواتین کو تو کچھ نہیں کہہ سکتے کہ ان بے چاریوں کو کیا پتا ہوتا ہے کہ باہر ہوا بھی چل سکتی ہے اچکے لفنگے مرد بھی ہو سکتے ہیں۔ نہ ہی ان کے گھر والوں کو کچھ کہہ سکتے ہیں کہ انہیں کیوں نہیں دکھتا کہ ان کی خواتین کیا پہن کر گھر سے نکل رہی ہیں کیونکہ ان سب کی آنکھوں میں تو پیدائشی موتیا ہوتا ہے۔ تو ہمارے پاس ایک ہی حل رہ جاتا ہے کہ ہوا سے درخواست کریں:

سن لے اے ہوا
گستاخ گناہیں بہت
دامن نہ اڑا
Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 40545 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More