وہ کرتا ہے عطا مجھ کو شرم و حیا۔۔۔۔ مگر چادر نہیں دیتا

وہ کرتا ہے عطا مجھ کو شرم و حیا۔۔۔۔ مگر چادر نہیں دیتا ۔۔۔۔

دو ستو جیسے ہی ز ما نہ گر دش میں آ یا ہے اس کے طر ز و ا طوار بھی بدل چکے ہیں میں یہاں صر ف ا یسی چار خوا تین کے دکھ شئیر کر نا چا ہتی ہوں جنھیں اس زما نے کے مردوں نے جا بجا طنز و مزا ح کا نشا نہ تو بنا یا ہو گا مگر ان خوا تین کے سروں پر چادر د ینا تو دور کی با ت بلکہ دو پٹے ہی چھین لیئے میر ا ایک سوال ہے ان مردوں سے جو ہر لمحہ عورت پر تنقید کر تے نہیں تھکتے اور فحاشی اور بے حیا ئی کا ذمہ دار صرف اور صر ف عورت کو ٹہرا تے ہیں کہ عورت کو اس مقام تک لے کر جا نے میں کس کا ہا تھ ہو تا ہے میں ان مو من مر دوں سے پو چھتی ہوں تم تو عورتوں پر قوام بنا کر بھیجے گئے ہو قوام یعنی کہ انکی حفا ظت کے لیئے بھیجے گئے ہو تو پھر یہ خوا تین در بدر کیوں ہیں مرد کبھی عورت کے د کھ کو نہیں سمجھ سکتا یہ جملہ بہت پرا نا ہے مگر ۱۰۰ فیصد درست ہے میں کو ئی کہا نی نیہں سنا ر ہی یہ حقیقت ہے اور پا کستان جیسے معا شرے میں جہاں کہا جا تا ہے کہ دنیا کے تمام ممالک سے زیا دہ عورت محفوظ ہے یہاں یہ حال ہے پر و ین شاکر نے بلکل ٹھیک کہا ہے
تو ہے سو رج تجھے کیا معلوم رات کا د کھ
تو کسی روز اتر میر ے بھی گھر شام کے بعد

سندھ کی ر ہا ئشی شبا نہ ا پنی کہا بنی اس طر ح سنا تی ہے میں آ ٹھو یں جما عت میں تھی اس کی آ نکھوں سے دکھ جھلکنے لگا تھا نمی پتلیوں میں تیر نے لگی لگی تھی وہ پو ری ط ر ح ا پنے آپ میں مستغر ق ہو چکی تھی میر ے وا لد ین کا سا یہ سر سے اٹھ گیا ہم چھے بہنیں اور چار بھا ئی تھے جیسے ہی وا لد ین نے منہ پھیرا سا ر ے ر شتے داروں اور دوست و ا حباب نے بھی منہ پھیر لیا پھر کیا تھا میں گھر میں بڑ ی آ پی تھی سب کو حو صلہ د یا اور لو گوں کے گھروں میں کام کر نا شروع کر د یا اور ساتھ ہی ساتھ تعلیم کا سلسلہ بھی جا ری ر کھا بمشکل ہی ا نٹر کیا تھا کہ بہن بھا ئیوں کی شا دیوں کے لیئے پیسے جمع کر نا شروع کر د یئے تعلیم کو خدا حٓا فظ کہا اور دن رات نو کر یاں کیں ایک کے بعد ایک سارے بہن بھا ئی اپنے اپنے گھر کے ہو گئے جب بھا ئیوں نے کہا اب ہم تمہیں اپنے پاس نیہں ر کھ سکتے اب تم اپنا بندو بست کر لو تو مجھ پر قیا مت ٹوٹ پڑ ی کچھ سجھا ئی نہ د یا ایک مرد عا شق کے روپ میں ملا اس کے سا تھ کرا چی بھاگ آ ئی آ کر د یکھا اس کے گھر میں پہلے سے اس کے بیوی بچے موجود تھے عا شق کے گھر وا لوں نے بھی تسلیم نہ کیا اور کہا کہ فو را اسے طلاق دے دو عاشق بہت چلاک تھا طلاق تو نہ دی گھر سے نکال دیا اور کہا آجکل عو ر تیں کیا کچھ نہیں کر تیں تم بھی جا ؤ جہاں سے مر ضی کما کر لا و اب وہ مسلسل رو ر ہی تھی میں نے اس کے کا ند ھے پر ہا تھ ر کھا دلاسہ دیا اور اسے کمپیوٹر سکھا نا شروع کر د یا تا کہ وہ ایک منا سب جا ب حا صل کر سکے مگر اب وہ یہ بھی نہیں کر سکتی تھی کیو نکہ وہ سا نس کی بیما ری میں مبتلا تھی اور علاج معا لجے کا وہ سوچ بھی نہی سکتی تھی کیو نکہ علاج کروا نے کے لیئے کو ئی بھی تیار نہ تھا بھا ئیوں کو فون کیا تو بھا بھی نے منع کر د یا کہ دو با رہ یہاں مت آ نا اور شو ہر جو بظا ہر عاشق تھا ا سکا حال تک پو چھنے نہ آ تا اس نے د کھتے دل سے ایک سوال پوچھا نا ئلہ تم ہی بتا و میں کہاں جا و ں اور میرے پاس اس کے لیئے کو ئی جواب نہ تھا -

سو نیا دوسری خو بصورت لڑ کی تھی اپنے گھر میں اکلو تی سب کی لا ڈلی اور بے حد ذ ہین اس نے بتا نا شروع کیا میر ے گھر وا لے متوسط طبقے سے تعلق ر کھتے تھے نہا یئت شر یف اور مذ ہبی تھے میں دل لگا کر ایف ایس سی کر ر ہی تھی اور ڈا کٹر بننے کے خواب د یکھ ر ہی تھی کہ اسی دوران میرا ر شتہ آ گیا لڑ کا لندن میں ا پنا کا روبار کر تا تھا میر ے وا لد ین نے لا لچ میں آ کر و ہاں میرا رشتہ طے کر دیا میں را ضی نہی تھی اب وہ سسک ر ہی تھی نا ئلہ یہ میر ے سا تھ میر ے ا پنوں نے ظلم کیا میرے لا کھ منع کر نے کے با وجود میرے وا لد ین نے میر ی شا دی کر دی شادی کے بعد میں بیان نہیں کر سکتی وہ دس دن میں نے کیسے گزا رے پتہ چلا لڑکا لندن میں کسی گوری کو پسند کر تا تھا صرف دس دن بعد اس نے مجھے طلاق دے دی اور میں ننھی سی عمر میں بیوہ ہو گئی میں اپنے محلے میں لڑ کے کو پسند کر تی تھی جو تھا تو غر یب مگر مجھ سے محبت کر تا تھا اس وا قعے کے بعد اس نے بھی مجھ سے شا دی کر نے سے انکار کر د یا میں نے آ گے پڑ ھنے کا فیصلہ کیا تو میرے بھا ئیوں نے منع کر دیا اب وہ مسلسل رو رہی تھی میں سوچ بھی نہی سکتی تھی کہ میریگھر وا لوں کے رو ئیے اس قدر بدل جا ئیں گے مجھے و قتی طور پر ایک کورس کر نے کی اجازت مل گئی جب میں ا نگلش لینگو یج کور س کر نے نکلی تو مجھے کسی نے ما ڈلنگ کی آ فر کر دی میں نے بھی ا پنے وا لد ین کی مر ضی کے بغیر آفر قبول کر لی وہاں پر بھی دھو کہ نکلا میری ز ندگی ایک دھو کہ بن کر رہ گئی والد ین اور بھا ئیوں نے گھر کے دروا زے بند کر دئیے نا ئیلہ تم ہی بتا و میرا کیا قصور تھا اور اب میں کہاں جا وں لیکن میرے پاس اس کے سوال کا بھی کو ئی جواب نہ تھا
تیسر ی لڑ کی ز نیرہ جو بہت ہی کم سن میڑ ک کلاس کی طا لبہ تھی اسکا د یہات کے ایک جنگلی خا ندان سے تعلق تھا جو تعلیم کو ایک نا صور سمجھتے تھے خا ص طور پر لڑ کیوں کے لیئے اس کے وا لد کو پڑ ھا نے کا شوق تھا بد قسمتی سے وا لد کا ایک ا یکسڈ نٹ میں انتقال ہو گیا بھا ئیوں نے پڑ ھا نے سے ا نکار کر دیا ر شتہ داروں نے ر شتہ لینے سے ا نکار کر دیا ز نیرہ کو اپنا مستقبل خو فناک نظر آ یا جب وہ گھر بھر پر بو جھ بن گئی تو اسے احساس ہوا مجھے ا پنے مستقبل کے لیئے خود ہی کچھ کر نا پڑے گا اسے کچی عمر میں کچھ نہ سو جھا وہ معصوم سی لڑ کی تھی بیچا ری اسے کیا معلوم تھا کہ فر یب را ہوں میں بیٹھ جا تا ہے صورت ا عتبار بن کر ا یک لڑ کے نے اس سے خفیہ شا دی کر نے کی پیش کش کر دی اسے لگا شا ئد یہ ہی میری ز ند گی بھر کا بو جھ ا ٹھا سکے اس نے اس پر اعتبار کر لیا اور گھر سے بھاگ گئی لڑ کے نے اس کی بے ہو دہ تصو یر یں بنا کر فیس بک پر اپ لوڈ کر دی جس سے گھر وا لوں اور دو ستوں میں بھی اس کی ر سوا ئی ہو گئی پھر خوش قسمتی سے اسے کمپیو ٹر آ پر یٹر کی جاب مل گئی اس نے اسے غنیمت سمجھا ایک کمرہ کرا ئے پر لیا اور وہاں ر ہنے لگی لیکن محلے وا لوں نے اس اکیلی عورت کا و ہاں ر ہنا دو بھر کر دیا اسے پہلی مر تبہ پتا چلا کہ وہ ایک عورت تھی محض ایک عورت جب اس نے مجھ سے پو چھا آپ ہی بتا ئیں اب میں کہاں جا وں ؟ میر ی آ نکھوں میں آ نسو آ گئے مگر میرے پاس اس کے سوال کا کو ئی جوا ب نہ تھا -

چو تھی عورت ایک ماں تھی جس کے قدموں تلے اللّٰہ نے جنت ر کھی ہے مگر د نیا میں ان ماوں کے محا فظ ان کے ساتھ کیا سلوک کر تے ہیں آ ئیے ایک ماں کی دا ستان سنیں میں نے اپنے دس بچوں کو ضعف پر ضعف اتھا کر جنم دیا دودھ پلا یا پرورش کی ہر خوا ہش پو ری کی میر ی پو دی ز ند گی ان کی آ و بھگت میں گزر گئی جب میں بڑ ھا پے کو پہنچی تو مجھے پتہ چلا میں ا پنی اولاد پر بو جھ بن گئی ہوں میرے چھے بیٹوں اور چار بیٹیوں میں سے کسی کے پا س بھی میر ے لیئے جگہ نہ تھی میں نے خود ہی دو پٹہ لیا اور اولڈ ہو م کا ر خ کیا ہیاں میں اپنی ز ند گی کے دن پو رے کر ر ہی ہو ں اور د عا کر تی ہوں کہ خدا میر ے بچوں کو خو شیاں دے ان کی خو شیوں میں میں رکا وٹ تھی تو میں نے یہ ر کا وٹ ہی دور کر دی مگر میرے ایک سوال پو چھنے پر اس کے آ نسو آ گئے تھے کیا آپ کو کو ئی آ پکے بچوں میں سے کبھی ان پا نچ سا لوں میں کو ئی ملنے آ یا ؟
آ خر میں میں صر ف یہ ہی کہوں گی کہ۔۔۔۔۔۔۔

ضرور ی چیز جو ما نگوں و ہی ا کثر نہی د یتا
وہ کر تا ہے عطا مجھکو شر م و حیا مگر۔۔۔۔۔۔
چادر نہیں دیتا
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 150487 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.