" ہمارے صحت کے ساتھ یہ کھیل آخر کب تک "

 محکمہ صحت کے نام

دنیا میں جتنے قوموں نے ترقی کی ہے اچھی صحت کے بل بوطے پہ کی ہے کیونکہ صحت مند ماں صحت مند قوم کو جنم دیتی ہے اور اگر ماں صحت مند نہ ہو تو قوم سے صحت مند ہونے کی توقع کسے کی جا سکتی ہے؟ صحت اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے اور اگر اس نعمت کو کوئی بیماری لگ جائے تو علاج کرنا سنت محمدی ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان میں بالعموم اور فاٹا میں بالخصوص اس سنت کو کسی نے بھی کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے نسل در نسل بیمار ہوتا چلا جاتا ہے، ذہنی کمزوری بڑھ جاتی ہے اور پھر یہ بچے باقی دنیا سے ہر میدان میں مار کھاتے ہے ، فاٹا میں دوسرے محکموں کی طرح محکمہ صحت کی کارکردگی پر بھی سیاہ بادل چھا گئے ہیں آئیں! عوام کی نظر میں محکمہ صحت کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں-

فاٹا میں سالانہ ہزاروں بچے خسرہ ، تشنج اور دوسرے محلق بیماریوں سے خالق حقیقی سے جا ملتے ہیں جس کے ذمہ دار محکمہ صحت کے حکام ہیں کیونکہ جب مرض موت تک جا پہنچتی ہے تب یہ خرگوش کے نیند سے بیدار ہوجاتے ہیں ہونا تو یہ چاہئیے کہ ملیریا مریضوں کے انتظار کئے بغیر جوں ہی مچھروں کا موسم آئے تو سپرے کا انتظام کیا جائے لیکن سپرےتب ہوتی جب ملیریا کے مریض ہزاروں کی تعداد کو جاپہنچتی ہیں، اسی طرح ڈیلوری کے مریضوں کو شہر کے ہسپتالوں کے پرچے کٹوائے جاتے ہیں اگر ڈاکٹر اور خالہ کو مناسب دام ملتی ہے تو علاج ہو سکتا ہے اور اگر نہیں تو منٹوں میں مریض اپکو شہر پہنچاناپڑتا ہے شہر سے دور اور راستہ دوشوار ہونے کی وجہ سے کئی اموات رونماء ہوتے ہیں ، لیکن اس درد بھری داستان کا نہ کوئی سننے والا ہے اور نہ ایکشن لینے والا ، سارے ایک دوسرے کے ساتھ ملے ہوئے ہیں کیونکہ جب کسی بھی محکمے کے افیسر کی فاٹا میں تعیناتی ہوتی ہے تو انکو فاٹا سکریٹریٹ میں بیٹھے بڑی بڑی مچھلیوں کو ٹرانسفر کی مد میں کروڑوں روپوں کی رشوت کھلانی پڑتی ہے اور پھر چھوٹا مچھلی تعیناتی کے بعد یہی کھلائی گئی رقم مہینوں میں فاٹا کے عوام سے وصول کرتا ہے، وسائل کے ناجائز استعمال سے اگر ایک طرف عوام ذلیل ہو رہے ہیں تو دوسری طرف ایک ایسا معاشرہ تشکیل ہوتا جارہا ہے جہاں ہر کسی کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اربوں روپوں کے فنڈز آتے ہیں اور یہاں پر غائب ہوجاتے ہیں کوئی پوچھتے والا نہیں ، فاٹا میں موبائل ہسپتال پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے لیکن افسران کی بے توجہی کی وجہ سے یہ ہسپتالوں میں ویران پڑے ہیں اربوں روپوں کی مشینری ضائع ہو چکی ہے ، اور فاٹا کو شہر ناپرسان سمجھ کر ہر کوئی کھا جاتا ہے اور چلا جاتا ہے۔

وسائل کا استعمال اگر صحیح طریقے سے کی جائے ، رشوت اور کرپشن سے پرھیز کی جائے، علاقے کو اپنا گھر سمجھے ، مریضوں کو اپنی اولاد سمجھے ، انکے روپوں کو اپنا اثاثہ سمجھے ، مہنگے دوائیوں لکھنے کے عوض کمیشن لینا چھوڑ دے ، اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے نبھائے، تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے علاقے کے بچے دنیا کے ذہین ترین بچوں میں شمار ہونگے ہر میدان میں دوسری قوموں کو پیچھے چھوڑدینگے اور علاقے کی ترقی و خوشحالی میں اپنا تن من دھن قربان کرینگے اور اگر اپ نے ایسا نہ کیا اپنے عوام اپنے بچے نہ سمجھے تو وہ دن دور نہ ہوگا کہ اپ کا گریبان انہی بچوں کے ہاتھ میں ہوگا اور اپکے غلط طریقے سے کمائے گئے پیسے کے لئے اپ کے خون کرنے تک تیار ہونگے اپ کا خاندان غیر محفوظ ہوگا اور یہ انکا قصور نہ ہوگا کیونکہ وہ تو ایک بچہ تھا اور اپ ایک پڑھا لکھا شہری ، اپ ہی نے اس بچے کے لئے ایسامعاشرہ چھوڑا جہاں میرٹ کی دھجیاں اڑائی جاتی ہے، لوٹ مار، کرپشن ، رشوت ، ڈاکہ زنی انتہا کو پہنچتی ہے اور پھر یہی نوجوان اپکی بے رخی کی وجہ سے وہ اپکا قاتل بن جاتا ہے ، خدارا! ہمارے صحت کے ساتھ کھیلنا بند کرے ہمیں اپنے حقوق دینے میں کوتاہی نہ کرے،-

اب لوگ جاگ گئے ہیں اپنے حقوق جانتے ہیں ، اخبارات تک رسائی ہے ، سوشل میڈیا کا دور ہے ، ان کو کرپشن کا بھی پتہ ہے اور رشوت کا بھی، لیکن یہ خاموش ہیں اور اپ لوگوں کو وقت دے رہے ہیں تاکہ اپ اپنی اصلاح کریں ، اور کل اپ اللہ کے حضور فخر سے حاضری دے سکے اور نہ یہ کہ کل اپ دنیا میں بھی ذلیل اور آخرت میں بھی،

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Zaidi
About the Author: Zaidi Read More Articles by Zaidi: 8 Articles with 5412 views I am a social worker working for the betterment of FATA in different fields of life like, education, Health,Shelter............. View More