سیلاب زدہ کشمیری عوام ہماری مالی اور فلاحی امدادکی مستحق نہیں؟؟

ذرائع ابلاغ سے ملی اطلاع کے مطابق کشمیر شدید سیلاب کی زد میں ہے ،دریائے جہلم میں طغیانی آنے سے قدرتی آفات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے تین سو سے زائد افراد سیلاب کی زد میں ہلاک ہو گئے ہیں، حکومت کی جانب سے مالی اور امدادی کوششوں کے باوجو’د’ خلق خدا ‘‘ کی بڑی تعداد سیلاب کی زد میں ہے ،مسلح افواج اور بچاؤ کارکن نے بڑی تعداد میں لوگوں کو سیلابی صورت حال سے نجات دینے کی تگ و دو جاری رکھی ہے،79ٹرانسپورٹ طیارے اور ہیلی کاپٹرس ہندوستانی فضائیہ اور شہری ہوا بازی کور کمیٹی کی جانب سے استعمال کئے جارہے ہیں ، راحت اور بچاؤ کے کام میں مصروف جنوبی کشمیر اور سرینگر کے فوجیوں کے کئی کیمپ زیر آب آگئے ہیں، ، غذ،فوج کے ایک ہزار خاندان اور / 4لاکھ سے زیادہ مرد و عورت، بوڑھے بچے سرینگر اور جمو کے سیلاب زدہ علاقوں میں غذ ا ، پانی بجلی کی فراہمی اور دیگر خدمات سے محروم ہوگئے ہیں، کشمیری عوام ناقابل تلافی نقصان سے دو چار ہوئی، جمو کشمیر سمیت دیگر علاقوں میں سیلاب کی صورت حال سے پریشان افراد اپنی اپنی چھتوں پر کھڑے رات دن ہماری انسانی ہمدردی اور مالی معاونت کے شدید منتظر ہیں۔

کشمیری مسلمانوں کی موجودہ صورت حال نہایت نہ گفتہ بہ ہے ایسی اندہناک کیفیت میں تمامی ملی، قومی ، اور سماجی تنظیموں ، کے ذمہ داران ، سیاسی سماجی اور ملی قائدین اور مساجد کے ائمہ حضرات کا کیا اخلاقی اور انسانی فریضہ نہیں بنتا ہے کہ ان بے بس، مجبور اور پریشاں حال کشمیری لوگوں اور بالخصوص کشمیری مسلمانوں کے دکھ درد کا ہم سامان بنیں؟،مصیبت کی اس گھڑی میں ہم سے جو کچھ مالی معاونت ہو سکے ان کے لئے کرگزرنے کی کوشش کریں؟ کیوں کہ ہم سب اس حقیقت سے بحسن و خوبی واقف بھی ہیں کہ’’ خدمت خلق ‘‘ہمارے مہذب مذہب اسلام کا ایک اہم ترین شعبہ ہے ہمیں مذہب اسلام کا پیرو کار ہونے کی وجہ سے پیارے آقا ﷺ کی مقدس تعلیم ’’ساری مخلوق اﷲ کا کنبہ اور قبیلہ ہے اور اﷲ کے نزدیک سب سے اچھا وہ ہے جو اس کی مخلوق سے سب سے اچھا معاملہ اختیار کرے ‘‘پر سختی سے عمل کرنا چاہئے داعی اسلام حضرت محمد ﷺ نے ذات ، پات ، اونچ نیچ کی تفریق ختم کرکے انسانی اقدار و شرافت اور باہمی اخوت و محبت پر بڑا زور دیا ہے اور کشمیری مسلمان ہماری باہمی ہمدردی کی شدید مستحق ہے۔

ہماری تمامی ملی، قومی ، اور سماجی تنظیموں ، کے ذمہ داران ، سیاسی سماجی اور ملی قائدین اور مساجد کے ائمہ حضرات کے قلب ناز پر بار گراں نا گزرے تو عرض کرنے کی جسارت کروں گا کہ شب بیداری کے لئے جلسے جلوس،قوالی، مشاعرے،مباح کام چادر گاگر، شادی بیا ہ میں نام و نمود ، و غیرہ دیگر غیر ضروری رسم و رواج جیسے درجنوں مواقع پر لاکھوں روپے کا ہم اور آپ انتظام و انصرام کر سکتے ہیں ، اپنی سیاسی پارٹی سے وفاداری ، خاندانی اور گروہی رسہ کشی کے لئے کثیر تعداد میں اپنے مال و دولت کو صرف کرسکتے ہیں تو کیا اپنے پریشاں حال بھائیوں کی مدد کے لئے اپنے مال اور قیمتی وقت کی قربانی نہیں دے سکتے؟ کیا انسانی ہمدردی کے نام پر اپنی سابقہ روش ’’امدادی ، فلاحی اور رفاہی کاموں‘‘ کے لئے تھوڑی سی محنت نہیں کرسکتے ؟ہم مسلمانوں کی مساجد میں اگر کوئی دکھ کا مارا پریشاں حال اپنی پریشانیوں کا صدمہ لے کر آتا ہے تو ہماری مساجد کے ائمہ، اور ہماری قوم مسلم کسی نہ کسی زاویہ سے اس کی مدد کرتے اور ثواب کے حق دار ہوتے ہیں تو کیا اس قدرتی آفات سے ہمکنار کشمیری مسلمانوں کی مدد کے لئے ہمارے ائمہ حضرات اور ان کے مصلیان آگے آکر ثواب الٰہی کے حق دار نہیں ہوسکتے؟ ۔

مقام غور و فکر یہ کہ انسانی اقدار و شرافت کو پامال کرنے والی آار ایس ایس جیسی فرقہ پرست تنظیم کے سابق ور کر اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی جیسے لوگوں کا دل کشمیری عوام کی پریشانی سے بے چین ہو گیا اور اسے قدرتی آفات کا نام دے کر حکومت کے فنڈ سے ہزاروں کرور روپے کشمیری عوام کی فلاح کے لئے وقف کیا اور مزید کا وعدہ کیاتو کیا انسانی اقدار و شرافت کا داعی و حامی مذہب اسلام کے پیرو کار مسلمان کشمیری عوام کی موجودہ پریشانی اور رنج و الم کے جاں گداز مراحل میں حکومت کے انسانی اور فلاحی کاموں میں ہاتھ نہیں بٹاسکتے ؟ اس لئے ہم’ بحیثیت انسان‘ سیلاب زدہ کشمیری عوام کی مالی، و فلاحی امداد کے لئے تمام دینی، ملی، قومی اور سیاسی قائدین کی بارگاہ میں گزارش کرتے ہیں کہ ’’بنی آدم اعضائے یک دیگر اند‘‘ کی طرح ایک دوسرے کے دکھ درد کو سمجھنے اور ان کے دکھ درد کا مداوا بننے کے لئے حتی ا لمقدور تھوڑا ہی سہی اپنے مال کی قربانی دینے کا حسب سابق انسانی فریضہ انجام دیں کیوں کہ ’’ قطرہ قطرہ دریا شود‘‘ کی طرح ان کشمیری بھائیوں کے لئے بہت کچھ ہو سکتا ہے اور اﷲ تعالیٰ ہم سب کے اس حسن عمل اور باہمی اخوت و محبت اور انسانی ہمدردی پر مبنی اس نیک عمل کو ضائع اور برباد نہیں فرمائے گا اور دارین میں اس کا بہتر سے بہتر صلہ عطا فرمائے گا بطفیل مدنی سرکار ﷺ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے (آمین)۔
Muhammad Arif Hussain
About the Author: Muhammad Arif Hussain Read More Articles by Muhammad Arif Hussain: 32 Articles with 57194 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.