پورنو گرافی سے توبہ کیجئے ۔یہ دیکھنا حرا م ہے

 سورہ اعراف۔ آیت نمبر۔۳۳،۳۴۔ آپ ﷺ کہہ دیجئے کہ اﷲ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں فحش کاموں یا باتوں کو، چاہے کھلی ہوں یا چھپی۔گناہ ، ناحق ظلم، اﷲ کے ساتھ شریک کسی کو شریک بنانا اور اﷲ بارے وہ چیزیں کہنا جن کا تمہین علم نہیں۔ہر ایک کے لئے ایک وقت معین ہے۔جب وہ وقت آجائے تو نہ وہ اسے موخر کر سکتے ہیں نہ ہی اڈوانس کر سکتے ہیں۔ "" اے آدم کی اولاد؛ تمہیں شیطان کہیں دھوکہ نے دے جائے جیسے کہ تمہارے والدین (آدم اور حوا) کوان کے جسموں سے لباس کو نکال کر ان کو ان کے اعضاء کو ان کو دکھا دئے تھے اور اس کے نتیجے میں ان کو جنت سے نکلوا دیا تھا۔بے شک شیطان اور اس کے چیلے تمہیں دیکھتے ہیں اور تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔اور ہم نے شیطان کو ان لوگوں کا ولی بنا دیا ہے جو ( اﷲ کی بات پر) یقین نہیں کرتے۔"" ٓٓدم اور حوا

مغربی دنیا میں تو شیطان نے عورت کو برہنا کر کے ہر قسم کی فحاشی، ہم جنسوں کی شادی کے کلچر کا ظاہری حصہ بنا دیاہے ۔ مگر ان کے عروج کے زمانے کے عورتوں کے لباس سر سمیت پورے جسم کو ڈھانپتے تھے ۔ اسی کو علامہ اقبال نے یوں بیان کیا ہے ۔ آ تجھ کو بتاؤں کہ تاریخ امم کیا ہے۔ شمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر۔ ہم نے تو عروج شروع بھی نہیں کیا۔ توکیا ہم بھی شیطان کی سکیم کا حصہ بن کر مغرب کی طرح زوال پذیر قوم بن جانا چاہتے ہیں۔؟۔ ایک حدیث کے مطابق آنکھ کا بھی زنا ہوتا ہے کہ وہ کیا دیکھتی ہے۔کان کا بھی کہ وہ کیا سنتا ہے۔ اﷲ تعالی کے مطابق آنکھوں،کان اورذہن زبان کی بھی پوچھ گچھ ہو گی اور وہ ہمارے خلاف گواہی بھی دیں گے۔ اس لئے آنکھ کو مثلا،نا محرم، مسلمان کے ستر، یا پورنو گرافی دیکھنا،کسی کو حقیر جاننے سے منع کرے
Allah says: “[...] and He made for you hearing and vision and intellect that perhaps you would be grateful.” (16:78)Allah says: “[...] Indeed, the hearing, the sight and the heart – about all those [one] will be questioned.” (17:36)

گوگل کے سروے کے مطابق پاکستان پورنوگرافی دیکھنے والے ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔جس میں نئی نسل بہت حد تک ملوث ہے۔ آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ انسان کے سیکھنے کا طریقہ دوسروں کو دیکھ کر ان کی نقل کرنا ہے۔اس میں وڈیو میڈیا یعنی ہمارے ٹی وی چینلز فحش اور قریبا ننگی اکٹریسوں کے انڈین گانے اور ایوارڈ شوز دکھانے میں ایک دوسرے سے بازی لے جارہے ہیں۔ ان کے علاوہ ڈرامے فلمیں اور انٹرنیٹ سب شامل ہیں۔بچے جو دیکھتے ہیں اسے ہی اصل زندگی سمجھ لیتے ہیں اور اس کی نقل کرنا صحیح قرار دے لیتے ہیں۔پورنوگرافی بھی یہی کام کر رہی ہے۔ا س کے علاوہ پاکستانی ا نٹرنیٹ پر اردو میں گندی کہانیاں بھی اپ لودڈکر رہے ہیں۔ پوری دنیا میں بچوں کو جنسی مقاصد کے لئے اغوا اور بیچا جا رہا ہے یہ کرائم زوروں پر ہے-

اس سب ذہنی فحاشی سے جنسی اشتعال کی موجودگی کے نتیجے میں پاکستان میں چھوٹی بچیوں کے ساتھ زیادتی اور پھر پہچان سے بچنے کے لئے قتل شامل ہے۔ دوسرا بڑا جرم جو کہ حیوان بھی نہیں کرتے صرف شیطان کر سکتے ہیں وہ گینگ ریپ کا جرم ہے جو کہ نو دولتئے اور با اثر گھرانوں کے بچے کر رہے ہیں۔

ٹی وی اونرز، انٹرنیٹ کیفے اونرز اور کسی بھی صوبے کے حکمرانوں کو اپنے بچوں کی اخلاقی اور ملکی کریکٹر کی تباہی کا احساس نہیں ہو رہا ،نہ ہی حکمرانوں کو احساس ہورہا ہے کہ ان کو اﷲ کو جواب دینا ہے،وہ سمجھ رہے ہیں کہ جیسے پاکستانی عوام کو وہ کچھ نہں سمجھتے اور ان کو جواب دہ نہیں اﷲ کو بھی وہ کچھ نہیں سمجھ رہے۔کیا ہم نے خودکشی کاارادہ کیا ہوا ہے،؟ یا ہم point of no return کرنے کے قریب تو نہیں۔؟

اﷲ تعالی فرماتا ہے کہ قیامت کے دن ہر بندہ اکیلا ہی میرے سامنے جواب دہی کے لئے آئے گا۔ جن لوگوں نے اسے گمراہ کیا ہوگا وہ کہیں گے کہ ہماری بات ماننا یا ماننا تمہاری مرضی تھی تم ہمیں الزام نہیں دے سکتے۔اس لئے ہر ایک اپنی حفاظت کے لئے اپنی اصلاح کر لے تو اسی کا فائدہ ہے۔
Imtiaz Ali
About the Author: Imtiaz Ali Read More Articles by Imtiaz Ali: 37 Articles with 36147 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.