عمران خان کو قانونی نوٹس کے ممکنہ محرکات و ثرات

سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری کے عمران خان کو قانونی نوٹس کے ممکنہ محرکات و ثرات

سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کیخلاف 20 ارب روپے ہرجانے کا دعوی دائر کر دیا اور اس سلسلے میں ہتک عزت کا نوٹس بھی بھجوا دیا گیا۔ سابق چیف جسٹس نے نوٹس اپنے وکلاء کے توسط سے بھجوایا۔ جمعرات کو سابق چیف جسٹس کے وکیل نصیرکیانی نے نوٹس میڈیا کے سامنے پیش کیا اور پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 14 دن میں معافی مانگیں اور اپنا بیان واپس لیں۔ افتخار محمد چودھری کے وکیل نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس کی خدمات کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا، ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ نوٹس میں افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان نے میری ریٹائرمنٹ کے بعد کھلم کھلا الزامات لگائے، ہتک آمیز زبان استعمال کی اور ملک کی ایک پارٹی کو 2013ء کے انتخابات میں جتوانے کا الزام لگایا اس لئے میں نے اپنے دفاع کے طور پر مقدمہ دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وکیل نصیرکیانی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے عمل سے دنیا بھر میں افتخار محمد چودھری کے تشخص کو نقصان پہنچا ہے۔ عمران خان نے معافی نہ مانگی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق 20 ارب روپے کے نوٹس بھیج دیئے گئے ہیں جن میں 15 ارب کا ہتکِ عزت کا دعویٰ ہے اور 5 ارب روپے ذہنی اذیت پہنچانے کی وجہ سے ہیں۔ نوٹس میں عمران خان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے انتخابات کے بعد عدلیہ کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ نوٹس میں عمران خان کی 26 جولائی 2013 کی اخباری کانفرنس کا حوالہ دیا گیا جس میں انہوں نے ریٹرننگ افسران پر دھاندلی کے الزامات لگائے تھے۔ سابق چیف جسٹس کے وکلا کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہوں نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزامات کو نظرانداز کیا لیکن بعد میں ظاہر ہوگیا کہ عمران خان کے الزامات بھول چوک یا جذبات کا نتیجہ نہیں بلکہ انتخابات اور عدلیہ کی ساکھ کو کھوکھلا کرنے کی سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہیں۔ ماضی میں عمران خان پر ریٹرننگ افسران کے خلاف ’شرمناک‘ کا لفظ استعمال کرنے پر کارروائی ہوئی تھی لیکن عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔ افتخار چودھری کے وکلا نے اس مقدمے کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت کی 31 جولائی 2013 کی سماعت کے دوران عمران خان نے خود پیش ہو کر مستقبل میں عدلیہ کے خلاف توہین آمیز بیانات سے پرہیز کی یقین دہانی کروائی تھی۔ نوٹس میں تحریک انصاف کی عام انتخابات پر شائع ہونے والی وائٹ پیپر جیسی رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان رپورٹوں اور بیانات میں کہیں بھی ان کے خلاف کوئی شکایت یا الزام نہیں تھا لیکن گذشتہ برس دسمبر میں افتخار چودھری کے چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد عمران خان نے ان کے خلاف انتہائی ہتک آمیز زبان استعمال کرنا شروع کر دی۔ کئی عام محفلوں اور ٹی وی پروگراموں میں انہوں نے آ کر کھلم کھلا الزام لگایا کہ میں نے انتخابات میں ایک مخصوص جماعت کو کامیاب کرنے کی خاطر دھاندلی کروائی ہے۔ سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہرجانے کی رقم وہ ذاتی استعمال میں نہیں لائیں گے بلکہ کارِ خیر کے لیے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے 14 روز کے اندر معذرت یا ہرجانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں وہ عدالت میں مقدمہ دائر کریں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے آپ کو عمران خان کے خلاف ملک کے اندر اور باہر دیگر قانونی راستے اختیار کرنے کا مجاز قرار دیا۔ اے پی اے کے مطابق نوٹس میں سابق چیف جسٹس کی طرف سے کہا گیا ہے انہوں نے زندگی بھر ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد کی ہے، اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ان کاوشوں کو ملکی اور عالمی سطح پر بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔ وکلا کی عدلیہ آزادی تحریک کی کامیابی کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مستقبل میں عدلیہ انتخابات کے انعقاد میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی کیونکہ اس سے عدلیہ پر دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں جس سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین نے کو ایک خط رجسٹرار سپریم کورٹ کو ارسال کیا، چیف جسٹسز کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے بعض معاملات کی وضاحت کے بعد فیصلہ کیاکہ قومی مفاد کے پیش نظر صرف اس ایک بار عدلیہ الیکشن کے انعقاد میں شرکت کرے گی۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں تحریک انصاف کو کئی انتخابی حلقوں میں کامیابی حاصل ہوئی اور جن حلقوں میں ان کے امیدواروں کو ناکامی ہوئی اور وہاں امیدواروں نے الیکشن ٹریبونلز میں شکایات بھی درج کرائیں۔ عمران خان نے جو الزامات لگائے وہ صرف ان کے خلاف نہیں بلکہ عدالت کے دیگر جج صاحبان کے خلاف بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اب تک ان انتہائی ہتک آمیز اور گھٹیا الزامات پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے کیونکہ تحمل اور برداشت ان کی عمر بھر کی پیشہ وارانہ تربیت کا ثمر ہے مگر 24 اور 27جون کو عمران نے تہذیب کی حد سے تجاوز کر دیا اور بغیر کسی ثبوت کے ان پر دھاندلی کے الزامات لگائے جس سے انہیں ذاتی طور پر بہت ٹھیس پہنچی، اس لئے اب ان کے پاس قانون کی پناہ حاصل کرنے اور ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ پارلیمان کے رکن اور ملک کے ایک بڑے لیڈر ہونے کے ناطے عمران خان کو ایسی زبان استعمال نہیں کرنی چاہئے تھی جس سے کسی فرد اور کسی ادارے کی توہین ہو مگر عمران خان نے ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا ہے۔ آن لائن کے مطابق افتخار چودھری کا نوٹس میں کہنا ہے کہ میں ایک ایسا ملک چاہتا ہوں جہاں ہر شخص کی عزت محفوظ ہو اور جہاں سستی شہرت کے خواہشمند سیاسی شعبدہ باز کسی کی عزت سے کھیل کر باآسانی فرار نہ ہو-

سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی جانب سے جس طرح عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے اِس سے ایک بات تو ظاہر ہوگئی ہے کی عمران خان کے لیے یہ جنگ آسان نہیں ہوگی کیونکہ افتخار چوہدری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے بدترین آمریت کے آگے جھکنے کے انکار کردیا تھا۔ملکی مسائل حل نہ ہونے کے حوالے سے اِن کو موردِ الزام ٹھرانا درست نہیں ہے کیونکہ عدالتی حکم ناموں پر عمل درآمد کا کام عدلیہ کا نہیں انتظامیہ کا ہے پوری دنیا جانتی ہے کہ کس طرح پیپلز پارٹی کے لیڈران عدلیہ کو دھونس میں رکھتے رہے۔ حتی کہ یوسف رضا گیلانی کا یہ بیان ریکارڈ پر ہے کہ عدالتیں میرئے خلاف جو مرضی فیصلہ کرلیں۔فیصلے پر عمل در آ مد کے لیے تھانیدار تو میں نے ہی فراہم کرنا ہے۔ یہ ہے وہ سوچ جس نے عدلیہ کی آزادی کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچنے دئیے ۔ آصف علی زردار ی توکبھی بھی افتخاری چوہدری کی بحالی کے حق میں نہیں تھے لیکن فوج کی مداخلت سے لانگ مارچ گوجرانوالا تک پہنچا تھا تو فیصلہ عدلیہ کی بحالی کے لیے کرنا پڑا۔لیکن ایک بات ببانگ دہل کہی جاسکتی ہے کہ افتخار چوہدری نے جس طرح اعلیٰ عدلیہ کو زبان بخشی اُس سے طاقت کے ایوانوں میں ارتعاش ضرور پیدا ہوا اور اِس حوالے سے ملک بھر کے وکلاء کا کردار فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ کراچی اور اوکاڑہ میں وکلاء نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے اِن دو شہروں میں وکلاء کو زندہ جلا دیا گیا۔ میٹھا میٹھا ہپ ہپ پیکھا پیکھا تھو تھو یہ ہے انداز ہمارئے ساستدانوں کا پہلے ہر کوئی یہ کریڈٹ لے رہا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اُس کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اپنی پسند کے فخرجی ابراہیم کو الیکشن کمشنر بنوایا گیا اور بعد میں جب الیکشن میں من پسند رزلٹ نہ ملے تو افتخار چو ہدر ی کو ٹارگٹ کر لیا گیا۔اُس کے بعد ن لیگ کو ٹارگٹ کیا گیا حالانکہ اُس وقت مرکزی حکومت پی پی پی کی تھی اور الیکشن کا انتظام و انصرام بھی اُس کا فرض ہوتا ہے۔ عمران خان صاحب شائد انتظار کے موڈ میں نہیں اِس لیے وہ ہر وقت کسی نہ کسی کو ٹارگٹ بنائے رکھتے ہیں اُس کے بعد پھر وہ اپنی راہ لیتے ہیں اور کسی نئے ٹارگٹ کی طرف چل نکلتے ہیں۔موجودہ فرسودہ ظالمانہ نظام کو ختم ہونا چاہیے اور اِس حوالے سے کوئی دو آراء نہیں ہیں لیکن اِس کام کے لیے سنجیدہ رویہ اختیار کرنا بھی ہمارئے ساستدانوں کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حالات میں جب پاکستانی معاشرئے میں بے روزگاری، دہشت گردی بدامنی عروج پر ہے پاک فوج دہشت گردوں کے ساتھ برسرپیکار ہے ۔طاہر القادری اور عمران خان کے پاس کیونکہ سٹریٹ پاور ہے وہ حکمرانوں پر پریشر ڈال سکتے ہیں۔لیکن راقم کی رائے میں اگر حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے تو ان احباب کو مذاکرات ضرور کرنے چاہیے اور عوامی فلاحی کے حوالے سے اپنے پروگرام پر عمل درآمد کراوئیں۔ لیکن جس طرح سانحہ مادل ٹاون کی مِس ہینڈلنگ حکو مت کی طرف سے ہوئی ہے یہ ایک بہت بڑا المیہ ہے اور بیوروکریسی کی شھباز حکومت کے خلاف سازش ہے۔ہائی کورٹ کے یک رُکنی ٹربیونل کی کاروانی جس انداز مین ہورہی ہے راقم کو بھی اُس میں شامل ہونے کا موقع ملا اُس سے لگتا ہے کہ ٹربیونل فیصلہ حق پر ہی کرئے گا۔ اگر طاہر القادری صاحب تعاون کرتے تو ٹربیونل کی کاروائی اور جلدی مکمل ہوسکتی ہے لیکن منہاج القران کی جانب سے ٹربیونل کے ساتھ تعاون نہیں کیا گیا حالانکہ لاہور ہائی کورٹ بار کے عہدئے داران طاہر القادری صاحب کے پاس خود ملنے گئے اور اُنھوں انصاف کی سربلندی کے حوالے سے ہائی کورٹ سے تعاون کرنے کو کہا لیکن اُن کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔اِس پس منظر میں سابق چیف جسٹس کی جانب سے ہتک عزت کے حوالے سے عمران خان کو بیس عرب کا قانونی نوٹس اِس بات کی عکاسی ہے کہ عمران خان کے لیے عدالتی جنگ اتنی آسان نہیں ہوگی بہر طور سابق چیف جسٹس کا عدلیہ میں بہت اہم کردار رہا ہے اور اُس کے اثرات ابھی اتنی جلدی ختم نہیں ہوسکتے-
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 383006 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More