تنکا تنکا جیون

ہوا جب چلتی ہے تو اپنے ساتھ نہ جانے کتنے کنکر ،دھول مٹی اور تنکے لے کر آتی ہے۔ آج جب ہوا چلی تو مجھے لگا جیسے کوئی آندھی آنے والی ہے لیکن کافی دیر تک صرف ہوائیں ہی چلتی رہیں۔دیکھتے ہی دیکھتے بہت سے تنکے ہمارے چھت کی زینت بن چکے تھے ۔نہ جانے کون سا تنکا کہاں سے اُڑ کر آیا تھا ،ان کو دیکھ کر اُن کی بےبسی کا اندازہ ہو رہا تھالیکن اگر ہم اپنے ارد گرد بےشمار لوگوں کے جیون کو مشاہدہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اِن تنکوں میں اور اِن لوگوں میں زیادہ فرق نہیں۔ انسانوں کو حالات اور تنکوں کو ہوائیں کنٹرول کرتی ہیں۔یہ لفظ کنٹرول سننے میں بہت بُرا لگتا ہے لیکن سچ تو یہی ہے کہ ہم سب کہ سب کسی نہ کسی کے کنٹرول میں ہوتے ہیں ۔حالات کے تھپیڑے ہمیں اپنی ٹھوکروں سے اُٹھا اُٹھا کر کہاں سے کہاں لے کر چلے جاتے ہیں ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا۔ ہم اپنی کمزوریوں کو دور کرنے کی بجائے اُن سے سمجھوتے میں عافیت جانتے ہیں کیونکہ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے جس استقامت کی ضرورت ہوتی ہے وہ ہم خود میں پیدا ہی نہیں کرنا چاہتے۔ استقامت پیدا کرنے کے لیے محنت کون کرئے ،نتیجہ ہم بنے بنائے راستوں کو چن لیتے ہیں۔ اپنی آنے والی نسلوں کو بھی تنکے کا سا جیون ہی دیتے ہیں۔ بچوں کو صیح طریقے سے سمجھایا جاتا ہے کہ ایسے حالات میں ایسا کرنا ہے،یہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے مہذہب لوگ بھی غصے میں بلکل ویسا ہی فیصلہ کرتے ہیں جیسا کہ اُن کا باپ کرتا ہے یا پھر باپ کا باپ کرتا ہے،ہم اپنے فیصلے خود نہیں کرتے بلکہ دوسرے ہماری ذات میں شامل ہو کر ہم سے فیصلے کراتے ہیں۔ ہزاروں کی بیھڑ میں کچھ لوگ ہی اپنے فیصلے خود کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی یہ حق دیتے ہیں کہ وہ حالات کو کنٹرول کریں نہ کہ حالات انہیں کنٹرول کریں۔ ایک دفعہ جب میں نے کسی سے کہا تھا کہ صیح اور غلط میں فرق صاف پتہ چلتا ہے تو سامنے والے نے ایک بہت اہم بات کہی تھی کہ اہم یہ نہیں کہ صیح کیا ہے اور غلط کیا اہم یہ ہے کہ ، یہ کون طے کرئے گا کہ صیح کیا ہے اور غلط کیا؟ یہ بات بلکل درست ہے کہ ہمارے ہاں جس کی لاٹھی اس کی بھیس والا محاوہ صادق آتا ہے، غلط ہو یا صیح کچھ لوگ دوسروں کی زندگی کو کنٹرول کرتے ہیں ،کچھ لوگ خود ہی اپنی ذاتی کمزوری کی بنا پر اپنا آپ دوسروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ اپنی ذات کو تنکے سے بلند کیجیے،ایسی چٹان کی مانند جو کسی کی ٹھوکروں سے نہ ہلے ،جو اپنے وجود کو برقرار رکھ سکے۔ اپنی ذات کو اپنے سہارے پر کھڑا رکھنے والے لوگ ہی اس دنیا میں کامیاب ہوتے ہیں۔تنکے کی طرح اپنی ذات کو دوسروں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑیں،اس سے آپ نہ صرف اپنی انفرادیت کھو دیں گے بلکہ زندگی کے اختتام پر حالات اور اُن سے منسوب لوگوں کو کوستے رہیں گئے۔
kanwal naveed
About the Author: kanwal naveed Read More Articles by kanwal naveed: 3 Articles with 2643 views I'm married . I want to do something good for my country . Life is too short and I know what to do for it.Pray for me all my friends.I write on hamari.. View More