مرد بھی بِکتے ہیں ' جہیز کے لیے

ہر لڑکے کے گھر والے جہیز کے طالب ہوں ایسا نہیں ہے لیکن سو فیصد بیٹی کی ماؤں میں یا تو خوف ہوتا ہے کہ ان کی بیٹی کو نشانہ ملامت بنایا جائے گا یا پھر شان اور دکھاوے کا جذبہ ہوتا ہے کہ ان کی بیٹی کا بھرم رہے۔اس لیے لڑکوں کی مائیں ’ جو آ رہا ہے آنے دو ‘ کے اصول پر چل کر وصول کرتی ہیں ۔

لڑکی دیکھنے جانا عورتوں کا محبوب مشغلہ ہوتاہے۔ اگر لڑکی پسند نہ آئے تو واپس آکر اسکا اور اسکے گھر والوں کا یہ جسطرح مذاق اڑاتی ہیں، یہ نہیں سوچتیں کہ لڑکی اور اسکے گھر والوں کے دل پر کیا گزرے گی جب انہیں ان باتوں کا علم ہوگا۔ لڑکیاں بے چاری بار بار کی اس رو نمائی سے ذلت محسوس کرتی ہیں اور دل ہی دل میں بد دعائیں دیتی ہیں کہ ان لڑکے والوں نے عورت کو ایک بھینس یا گائے کا درجہ دے دیا ہے جسے جو گاہک جب چاہے آئے ، دیکھے اور چلاجائے۔ لیکن ۔۔۔ حیرت اُس وقت ہوتی ہے جب یہی لڑکی ایک بہن یا ماں کی حیثیت میں بہو دیکھنے جاتی ہے تو اسکو وہ وقت یاد نہیں رہتا جب دوسرے کبھی اسکا بھی اسکے رنگ ، چال، زبان یا خاندان پرمذاق اڑاتے تھے۔ جو کچھ اس پر گزری تھی وہ بالکل فراموش کردیتی ہے اور بے حِس ہوجاتی ہے۔ واپس آکر وہ بھی اسی طرح مذاق اڑاتی ہے جیسے کبھی اسکا اڑایا گیا تھا۔ حالانکہ ہونا یہ چاہئے تھا کہ جس وقت اسے ذلیل کیا گیا تھا اس وقت یہ عزم کرتی کہ جب اسکی باری آئیگی تو وہ کسی دوسری لڑکی کے ساتھ ایسا نہیں ہونے دے گی۔
 

malik sheeraz khan
About the Author: malik sheeraz khan Read More Articles by malik sheeraz khan: 6 Articles with 4102 views MS(software Engineer )
SPS-08 Officer
Teacher
.. View More