اسلامی مالیاتی نظام بطور نمونہ اور عالمی مالیاتی بحران کا حل

دنیا میں دوطرح کا بینک سسٹم کاوجود ہے ۔ موجودہ دور میں ایک رسمی بینک کا نظام اور دوسرا اسلامی نظام ہے ۔ یہ دونوں ممالک کی معیشت کی بہتر ی کیلئے ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں بیکنگ نظام جوکہ روایتی تھا اور موجودہ دور میں یہ ایک مالی بحران کی صورت میں یورپین ممالک میں ابھر کر سامنے آیا ہے اور یہ بحران کئی مالیاتی اداروں میں لینز برادر کی بدعنوانی جوکہ موجودہ روایتی بینک سسٹم کے ناکام ہونے کی نیتجے میں سامنے آئی دنیا میں مالیاتی بحران کا سبب بنا۔اور یہ بحران ابھی تک موجود ہے ان بحرانوں کی وجوہات ضرورت سے زیادہ اور غیردانشمندانہ قرضے ہیں جسکی وجہ سے ذیل بحرانوں نے جنم لیا ۔جس میں رہن قرضہ عالمی مالیاتی عدم توازن ہاؤسنگ سیکورٹی کے مسائل اور شفافیت کی کمی بینکاری نظام کے خدوخال منی لانڈرنگ مینجمنٹ کی ناکامی ان سب کی ناکامی کا باعث بنتا ہے ۔ان مالیاتی بحرانوں پر قابوپانے کیلئے تجاویزروایتی اور اسلامی بینکوں یعنی دونوں طرف سے پیش کی کئی تھیں ۔مغربی محققین نے بنکوں کی نگرانی اور ریگولیڑی میں اضافہ کو اسکا حل قرار دیا جبکہ اسلامی نظامی کی طرف سے پہلی تجویز یہ پیش کی گئی تھی کہ برابری کی سطح پر جس میں بنک اور قرضدار شراکت دارہوں اور یہ اس بنا پر مسترد کر دیا گیا تھا کہ اس ِسے قرضہ داروں کے قرض واپس کرنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہو گی ۔

دوسری تجویزنفع اور نقصان بینک اور قرضدار میں تقسیم ہونے چاہیے ۔اور یہ اس بنیاد پر مستر د کر دیا گیا تھا اس سے گاہک قرض لینے کی صلاحیت کے تشخض میں کمی آجا ئیگی ہم اسلامی اور روایتی بینک کے فرق کوختم کرنے اور موجودہ مالیاتی بحران سے نبر آزماہونے کیلئے میدان عمل میں آئے ہیں ۔جوکہ اسلامی بینک کوچلانے کا طریقہ کارہے کہ سودسے پاک بنکاری کا نظام کیسا ہو اوربینک کے کام میں سودکے بارے میں مقابلے کارحجان اور حکومت کی مدد سے فنڈ میں اضافہ اور لاگت میں کمی کواس میں سیکورٹی کی سرگرمیاں رقم کا حصول نقد رقم میں اضافہ اور قرض جاری کرنے کے کام میں سہولت ہے ۔جبکہ اسلامی بنکنگ اور روایتی بنک کے طریقہ کارمیں یہ فرق واضح ہے کہ اسلامی بینک سود لینے اور دینے کی سختی سے مخا لفت کرتا ہے اور نفع نقصان کی بنیاد پر کے اصول کے مطابق کام کرتا ہے ۔

چھوٹے کفایت شعارطبقے کیلئے سہولیات اسلامی بینک مضاربہ کی بنیاد پر فنڈ متحرک کرتاہے اسلامی بینک اپنے مشتری سے سود سے پاک قرض لیتا ہے اسلامی بینک نفع نقصان کی بنیاد پر شراکت داری اور قرض مہیا کرتا ہے اسلامی بینک ایک ضامن کے طور پر آپکی رقم کو جمع کرتا ہے وہ کوئی منافع نہیں دیتا لیکن ایک محفوظ ذریعہ ہے اسلامی مالیاتی اداروں کا کام مندرجہ ذیل اسلامی مروجہ قوانین اسلامی شریعت کے جزو جیسا کہ قرآن مجید ۔ حدیث مبارک ۔ سنت ۔ اجماہ اجہتاد کی روشنی میں کام کرتا ہے ۔

اسلامی بینکوں اور روایتی بینکوں میں فرق صرف سود کا ہے ۔ کیونکہ اسلام میں سود کی مخالفت ہے ۔ اور اسکی وجوہات ذیل ہیں کہ اسلام سود کو اسلئے مسترد کرتا ہے کہ یہ ایک آمدنی کا ذریعہ بن جاتا ہے جبکہ اسکو صنعت اور تجارت کی طرح ایک پیشے کے طور پر نہیں لیا جاتا ہے اور یہ امیر لوگوں کا غریب لوگوں سے اضافی رقم لینے کا ذریعہ بنتا ہے جو کہ سراسرغیرقانونی اور انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے ۔یہ مسلمانوں کا بہترین اصول ہے کہ نہ وہ سو د لیتے ہیں اور نہ ہی دیتے ہیں کیونکہ یہ قرآن مجید کا واضح حکم ہے کہ سود لینا حرام ہے اسکے بعد ہر مسلمان کا یہ فرض بنتا ہے وہ قرآن مجید کے اس حکم کی وجہ جانے بغیر تعمیل کرے۔ اسلام اس لئے سود سے منع کر تا ہے کہ مستقبل کا کسی کو علم نہیں تب ہم کیسے مستقبل کے لئے ایک رقم مقرر کر سکتے ہیں ۔اور یہ اس وجہ سے بھی ممنوع قرار دیا جاتا ہے کہ مقروض کو ایک مخصوص مدت تک منافع دینے کا پابند کرتا ہے کہ مقروض کیلئے ممکن نہیں کہ وہ خود اضافی رقم ادا کرے ۔اسلام ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے کہ دولت کے ساتھ ہمیں خطرات کا سامنا کر نا پڑتا ہے کیونکہ اسلامی بینک اور روایتی بینک لین دین کا طریقہ کار سود کی وجہ سے مختلف ہے ۔اور اس میں ذیل طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے اور یہ طریقہ کار مشارکہ مضاربہ اجتہادہے اور ہمیں اسکے لئے ہی اسلامی بیکنگ کا طریقہ کار استعمال کرنا چاہیے ۔مشارکہ کا مطلب کہ صرف بینک ہی کسی کام میں سرمایہ کاری نہ کرے بلکہ اس میں ایک یا اس سے زیادہ شراکت دارہوں۔اور دوسرے شراکت دار بھی رکاروبار میں متعدی سے فعال کر دارادا کرنے کی اجازت فراہم کرتا ہے جبکہ روایتی بینک اور اسلامی بینک کا فرق یہ ہے کہ روایتی بینک شراکت دار کو اسکے شراکت داری کی رقم کے حساب سے منافع مہیا کرتا ہے ۔اور مشارکہ ایک طویل منصوبہ مندی ہے جیسا کہ ہاؤس فنانسنگ اور مضاربہ میں بینک خالص منافع ان کے درمیان برابری کی سطح پر طے شدہ معاوضے کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے اور امبرا بہہ قلیل مدت کا معاہدہ ہوتا ہے ۔ جوکہ اسلامی بینک اور مشتری کے درمیان ہوتاہے ۔جبکہ اسلامی بینک اپنے مشتری کو پراڈکٹ (پیداوار)کی لاکت اور سروسز میں منافع تناسب سے مطلع کرتا ہے جوکہ بینک سے حاصل ہو گا ۔اور مشتری پیداوار اور سروسز کی رقم پیشگی ادا کرتا ہے اور اسلامی بینک اجارہ کو منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔مسلمان علماء موجودہ مالیاتی بحران اور کا فقدان گر دینے ہیں ۔اور جائیداد اور نقصان میں اشتراک کی کمی مالیاتی افذکی توسیع کی وجہ سے تھا ۔ حکومت کا کام ہے کی بینکوں کو محفوظ بنانے میں حصہ لینا نہیں اسلامی علماء کے مطابق اسکو اسکے نفع نقصان میں حصہ دار نہیں ہونا چاہیے معاشرے میں انصاف ہونا چاہیے اور اسکا وصول آسان ہونا چاہیے ۔ اور مالیاتی اداروں میں نفع نقصان مین شراکت دار ہونا چاہیے ۔نفع اور نقصان کی شراکت داری کا محاصل کو اختیاط مانیٹر کرنے کی دیکھ بھال کے قابل بنائے گی ۔اور دوسرے لفظوں میں یہ بھی قرض خواہ کو کسی خطرے کے بغیر اختیاط سے فنڈ استعمال کرنے کی ترغیب دیگا اور یہ تمام بینکاری کے نظام کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا۔اسلامی علماء نے حالیہ بحران کا حل مالیاتی نظام میں برابری شراکت داری ہے ۔مالیاتی نظام میں اسلامی مالیاتی ادارے کی جدت طرازی پیچیدگی کے مطابق مارکیٹ میں کشیدگی کا سبب بنتا ہے اور یہی بحران کی وجہ بنتا ہے ۔اور قرض دینے والااپنے لگائے ہوئے سرمایہ میں نقصان کا فیصلہ نہیں کر سکتا ۔اور اسلامی نظام قرض میں نفع کو منع کرتا ہے کیونکہ شریعت اسکی اجازت نہیں دیتی اور قرض پر منافع دونوں کیلئے نقصان دہ ہے اور بحران کی وجہ رہن کی ضمانت ہے کریڈٹ ڈیفالٹ اور دوسری طرف اسلامی مالیاتی نظام میں رہن کا ممکن تحفظ ہے ۔حالیہ بحران قرض کی زیادہ سے زیادہ شرح ہے۔اسلامی نظام مالیاتی اداروں میں مشارکہ مضاربہ اور اجارہ کا استعمال کرتا ہے ۔اور یہ تمام نفع اور نقصان کے اشراک پر مبنی ہیں ۔جیسا کہ اسلامی بینک محاصل برابری کی بنیاد پرحاصل کرنے کا داعی ہے ۔اور شریعت کے قوانین بحران سے دور کرتے ہیں اور وہ قرض انشورنس اور پالیسی کے مطابق اس میں کام اور پیدوار کی لاگت سرمایہ فراہم کرتاہے جوکہ اپنے اثاثوں کا تحفظ حاصل کرتے ہیں ۔حالانکہ لوگ اس سلسلے میں ذاتی مفاد اور اسلامی مالیاتی اداروں کو غلط معلومات فراہم کرتے ہیں ۔جو کہ بحران کا سبب بنتا ہے ۔غلط معلومات فراہم کرنے والے اور اس طرح سے قرض لینے والے کو سزا اور ایماندار کو جزاء پیش کرنا چاہیے مسلمانوں کا یقین انکو بحران سے دور رکھنا چاہیے ۔اسلام ہمیں دھوکہ دہی سے دور رکھتا ہے اور اسلامی بینک کاری کے مطابق قرضداراور مقروض کواخلاقی اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے اسکو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔جبکہ اسلامی نقطہ نظر کے مطابق فریب دھوکہ دہی سے اجتناب اور غیرقانونی ذرائع اور غلط معلومات فراہم نہ کرے۔سٹے پر پیسے لگانے کی اسلام میں ممانعت ہے ۔آخرمیں ہم مالی بحران کا ذکر کرتے ہیں جسکی وجہ دنیا میں مالیاتی بحران کا شکارہوئی پچھلی صدی کے اختیام اور موجودہ صدی میں کے آغاز میں جوکہ سال 2001سے 2008تک ہے اس بحران کی مدت ہے ہم اس سے یہ نتیجہ اخذکرتے ہیں کہ بحران کی اہم وجوہات میں جانشمندانہ قرضے رہن عالمی مالیاتی عدم توازن ہاؤسنگ ببل اور سیکورٹی کے مسائل اور شفافیت کی کمی ہے شیڈوبکنگ سسٹم بینک کا نہ ملنا حکومت کے قرضے خطرات انتظامی ناکامی اور مالی بدعنوانی روایتی بینکوں کا اسلامی مالیاتی اداروں کیطرف سے دی گئی تجاویزپر عمل نہیں کرنا ہے ۔اور اسلامی شرعی بینک پالیسی مالی بحران پر قابوپانے کیلئے واضح ہے اور اس پر عملدرآمدکرنا فرض ہے اسلامی علماء کے جائزہ کے مطابق اسلامی معاشرے پر مالیاتی اداروں کو اپنی پالیساں تشکیل دینی چاہیں ۔ قرض کی مکمل مانیٹرنگ قرض خواہ اور قرض داروں کی کاروبارمیں شراکت اور برابری کی سطح پر نفع نقصان کی تقسیم اور رہن گردی رکھنے کے قانون کا تحفظ اور رہن واپس کرنے کا واضع طریقہ کار جسکی وجہ سے بحران پیدا ہوا ہے۔ اسلامی مالیاتی ادارے اس میں مضاربہ مشارکہ اجارہ کے طریقہ کار استعمال کرتے ہیں جبکہ حالیہ بحران کی وجہ قرض پر منافع کی شرح ہے جبکہ اسلامی بیکنگ نظام میں نفع اور نقصان میں برابرشراکت داری اور اسلامی بیکنگ کے نظام کے مطابق غلط معلومات فراہم کرنے پر سزا اور درست معلومات پر نفع حاصل ہوتاہے عالمی مالی بحران کا ایک سبب یہی غلط معلومات ہیں ۔معلومات کے مطابق اسلامی بیکنگ میں سود سے پاک نظام اثاثوں میں اضافہ کرتے ہیں جبکہ غلط معلومات اس میں کمی کرتے ہیں ۔جبکہ کئی مشترک رویہ اس بارے میں منفی اور اپنے اصل منافع اور نقصان کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرنا ہے۔اسلامی بینک اپنے مشتری کو کم سے کم منافع کی اور انکی مکمل معلومات کے بارے میں آگاہ کرتا ہے کہ غلط معلومات فراہم کر نے کی صورت میں انکو سزا کا سامنا کرنا ہو گا ۔مشتری پہلے سے طے شدہ معلومات کے مطابق سزا اور جزاء کے بارے میں آراتی سود کی شرح میں اضافہ اور مارکیٹ کی قیمتوں میں اتارچڑھاؤ ہے جبکہ اسلامی شریعت سود کی ممانعت کرتا ہے اور دوسرے خطرات کا سامنا کرنے سے محفوظ رکھتا ہے ان خطرات کوروکنے کے لیے سدباب کے طور پر اسلام نے مشارکہ مضاربہ اور اجارہ کے قوانین کو فروغ دیاہے اور یہ طریقہ کار بہت محفوظ ہے اور اس مین کلائنٹ کو مکمل تحفظ حاصل ہے کہ وہ اپنی اصل رقم بھی بینک ڈلفالٹ ہونے کی صورت میں واپس لے سکتا ہے ۔ اگر بینک کی غفلت کیوجہ سے کوئی نقصان ہو تو اسلامی بینک مشتری کو پوری رقم واپس کر دیتا ہے ۔
ایم ۔ اویس انور
وقاص طاہر
رضوان علی
یاسرمنیر
Muhammad Furqan
About the Author: Muhammad Furqan Read More Articles by Muhammad Furqan: 8 Articles with 6014 views Iam Chief Editor @
www.RawalpindiTimes.com
and Columnist.
.. View More