نشہ، زندگی کا خاتمہ

نشے کا استعمال معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کی سب سے بڑی وجہ سمجھی جاتی ہے۔ منشیات کے استعمال کی وجوہات ،نقصانات ،معاشرے پرپڑنے والے اثرات اوراسکے روک تھام کے حوالے سے معاشرے کے ہر فرد کو آگاہ ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ نشہ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے کو دیمک کی طرح کھوکھلا کر کے رکھ دیتی ہے اور قوموں کی ترقی کا پہیہ جام ہو جاتا ہے۔

آج پوری دنیا میں تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں تقاریب ، شعوری مہم اور دیگر سرگرمیاں بھی ہونگی۔عموما ہم منشیات میں صرف چرس، ہیروئن،افیون اور ادویات کے استعمال کو ہی نشہ سمجھتے ہیں جنہیں نارکورٹکس کیا جاتا ہے۔دوسری طرف نسوار اور سگریٹ کے نقصانات سے ہم بے خبر رہتے ہیں۔یہ ایسی چیزیں جوانسان کو منشیات کی طرف راغب کرنے میں ابتدائی کردار ادا کرتی ہیں اورانسان میں جسمانی اور کیمیائی تبدیلیاں رونما کرتی ہیں۔سگریٹ اور نسوار منشیات میں شامل نہیں ہیں لیکن یہ منشیات کے استعمال کی طرف راغب کرتی ہیں اورجسم کے اندر ایسے راستے ہموار کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے انسان منشیات کا عادی ہو جاتا ہے سگریٹ پھیپھڑوں کا کینسراور نسوار السر پیدا کرتا ہے۔نسوار اور سگریٹ بنیادی طور پر انسان کا رویہ ہوتا ہے روئیے میں تبدیلی کے ذریعے نسوار اور سگریٹ سے جان چھڑائی جا سکتی ہے ۔

یوں توتمام ادویات ڈرگس کہلاتی ہیں لیکن کچھ ادویات کنٹرولڈ ہیں جن کا استعمال کچھ خاص مواقوں پراور ناگزیر حالات میں کیا جاتا ہے جب انکا استعمال اس مقدار سے زیادہ کیا جاتا ہے تو جسم انکا عادی ہو جاتا ہے اور انسان ادویات کو نشے کے طور پر استعمال کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

ایک ریسرچ کے مطابق پوری دنیا میں80 فیصد افراداپنی سوسائٹی کی وجہ سے منشیات کی طرف جاتے ہیں۔ منشیات کے عادی افراد کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے بھی منشیات کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔نفسیاتی مسائل،گھریلو مسائل،ماحولیاتی مسائل بھی لوگوں کو منشیات کی طرف لے جاتے ہیں ۔

ہمارے معاشرے میں مارفین انجکشن ،چرس اور ہیروئن کا استعمال بڑھتاجا رہا جبکہ آجکل شیشہ استعمال کرنے کے رجحان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک شیشہ کا استعمال انسان کو 60 سگریٹ کے برابرنقصان دیتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں شیشہ کے اندر چرس، گانجھا اور ہشیش رکھی جاتی ہے جس سے ایک طرف تو معاشرہ خرابی کی طرف جاتا ہے اوردوسری طرف انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

شراب اور چرس کے استعمال کے ایک جیسے نقصانات ہوتے ہیں اور یہ دونوں انسانی دماغ پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔گلگت بلتستان میں چرس اور شراب کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے اور زیادہ تر نوجوان نسل اس لت میں پڑ جاتے ہیں۔

آج کل نشے کا استعمال ہر گھر کا مسئلہ ہے صرف اینٹی نارکورٹکس فورس پر منحصر کرنے کے بجائے معاشرے کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اس کی روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں ۔معاشرے میں ایسی خرابیوں کی روک تھام کیلئے جہاں معاشرے کے افراد کی زمہ داری بنتی ہے وہیں ریاست کی بھی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کو بروئے کار لائے۔ پاکستان کے دیگر صوبوں کی نسبت گلگت بلتستان میں منشیات کا استعمال کم ضرور ہے لیکن حالیہ ایک ریشرچ کے مطابق آئے روز گلگت بلتستان میں منشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔بدقسمتی سے گلگت بلتستان کی حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے یہاں ابھی تک حکومتی سطح پر کسی ڈسٹرکٹ ہسپتال میں نشے کے عادی افراد کے علاج کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔اینٹی نارکورٹکس فورس گلگت بلتستان میں سٹاف کی کمی کی وجہ سے بھی منشیات فروش اپنے مکروہ عزائم میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور معاشرے میں نشہ کے عادی افراد ناسور بنتے جا رہے ہیں۔

منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم کرنے کیلئے نوجوانوں کو تیار کرنا ہوگا کیونکہ نوجوان قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور زیادہ تر نوجوان ہی اس کا شکار ہوتے ہیں۔تبدیلی ایکدم نہیں آتی بلکہ کوشش کرنے سے معاشرے میں آہستہ آہستہ سدھار لایا جا سکتا ہے۔منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال کی ایک اوروجہ ہمارے معاشرتی روئیے بھی ہیں ہمیں چاہئے کہ ایسے افراد جو نشے کے عادی ہو چکے ہوں انہیں نتقید کا نشانہ بنانے کے بجائے انہیں درست سمت کی طرف لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔نشے کے عادی افراد کے ساتھ بیٹھ کر خود بھی نشہ کے عادی بننے کے بجائے انہیں بھی نشے سے دور کیا جا سکتا ہے۔اگر فرد کو اس لت سے دور کیا جائے تو اس سے نہ صرف ایک گھر کا مسئلہ حل ہوگا بلکہ یہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے۔والدین کو چاہئیے کہ وہ اپنے بچوں کیساتھ دوستانہ ماحول پیدا کریں اور انکی ہر سرگرمی پر نظر رکھیں کسی نے کیا خوب کہا ہیکہ علاج سے احتیاط بہتر ہوتا ہے۔ نشے کی لت سے خود بھی بچیں اور اپنے معاشرے کو بھی اس سے بچا کر ایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں۔کیونکہ نشے سے انکار ہی درحقیقت زندگی سے پیار ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Tahir Rana
About the Author: Muhammad Tahir Rana Read More Articles by Muhammad Tahir Rana: 5 Articles with 5806 views Tahir Rana is a social and human rights ' activists. He has rich exposure to work with the local and national print and electronic media as reporter,.. View More