مارننگ شوز نفسیاتی امراض کا شکار ہیں

مارننگ شوز نفسیاتی امراض کا شکار ہیں، وینا ملک کی شادی کی تقریبات مختلف ممالک میں ہوچکی ہیں ایک تقریب میں تبلغی جماعت کے مولانا نے شرکت فرمائی نکاح پڑھایا اس کے باوجود شادی کی تقریب جیو کے مارننگ شوز میں اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے توہین آمیز پہلو پیش کرکے عوام کی دل آزاری کی گئی، اس سے پہلے سما ٹی وی اور پھر اے آر وائی کی اینکرز بھی اپنے مارننگ شوز میں محترم مقدس قوالی کو توہین امیز طریقے سے پیش کرنے کی گستاخی کرچکے ہیں، امریکہ اور دیگر بیرون ملک بسنے والے پاکستانی بھی مذہبی و سماجی اقدار کی دھجیاں بکھرتے دیکھ کر کڑھتے رہتے ہیں۔ بعض میڈیا کے ادارے مافیا کی صورت اختیار کرچکے ہیں، اور آج نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہیں کہ ایک دوسرے کے بخیئے ادھیڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتے۔ خود ہی مدعی بنے ہوئے ہیں خود ہی عدالت اور منصف بنے ہوئے ہیں، عدالت اگر ان کی خواہش کے مطابق فیصلے نہ کرسکے تو توہین عدالت کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ وینا ملک کی شادی کا ڈرامہ پیش کرنے والی اینکر کی ذاتی زندگی پہلے ہی اس مارننگ شوز کے نذر ہوچکی ہیں-

عوام نے سوشل میڈیا پر ایسے خوب بدنام بھی کیا اور آبیل مجھے مار کے مصداق اس خاتون نے ایک اور مشکل کھڑی کرلی اپنے لیے مارننگ شوز کے حوالے سے سنجیدہ لوگوں کی مختلف آراء اور تشویش سامنے آتی رہتی ہیں، جو کافی غور طلب بات ہے، ملبوسات کا انتخاب گفتگو کا انداز مردوں اور خواتین کی افسوسناک جملے بازیاں، مذہبی و سماجی اقدار کا جنازہ، مردوں اور خواتین میں احساس کمتری نفسیاتی مسائل میں اضافہ وغیرہ ، اور پھر سب سے دلچسپ پہلو یہ ہیں کہ مارننگ شوز کی اکثر میزبان طلاق یافتہ اور علیحدگی پسند ہیں، جو خود اچھی بیوی اچھی بہو اور اچھی ماں کا کردار نبھانے میں ناکام رہی ہیں۔ وہ پورے پاکستان میں مرد وخواتین کو کامیاب ازواجی زندگی کے ٹوٹکے بتا رہی ہوتی ہیں اور خود کامیاب ازواجیت سے محروم ہورہی ہیں، مدر ڈے پر جذباتی شو پیش کرتی ہیں اور فادر ڈے گول کرجاتی ہیں، سنگل پیرنٹ کے مغربی کلچر کو فروغ دے رہی ہیں، یہی نہیں بلکہ خواتین کے حقوق کی آڑ میں مردوں سے نفرت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی اور خواتین کو مردوں سے بدظن کرنے میں اہم رول ادا کررہی ہیں۔
ایک اینکر خاتون کا یاد آیا کچھ عرصہ قبل اس مارننگ شو کی خاتون نے عوام کے آگے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ عوام مجھے سوشل میڈیا پر ذلیل و رسوا کرنے سے باز آئیں اور اور میری نجی زندگی پر رحم کریں۔ ناظرین کو ہنسانے اور لجھانے والی ہوسٹ اپنے شوز میں شادیاں دیکھانے کی بڑی شوقین ہیں، جبکہ اسکی موجودہ شادی ناکام ہوچکی ہیں اس کے اپنے بچے اس سے بدظن ہیں، دولت اور شہرت کا نشہ ایک بار منہ کو لگ جائے تو جان لے کر چھوڑتا ہے-

اصل مسئلہ بیہودہ شوز پیش کرنے کا ہے پاکستان میں تمام ٹی وی چینلز پر بیہودہ شوز پیش کرکے مختلف طریقوں سے پاکستان کی گھریلو خواتین کی زندگیوں کو جہنم بنا رہے ہیں۔ عوام خود منافقت کا شکار ہوچکی ہیں، شوز کی مخالفت بھی کرتے ہیں اور ان کو دیکھے بغیر انکا ناشتہ بھی ہضم نہیں ہوتا، مارننگ شوز معاشرے میں ڈپیریشن برائی مذہب سے دوری اور احساس کمتری کا سبب بن رہے ہیں، بیش بہا ملبوسات زیورات قیمتی جوتے بالوں کے جدید سٹائل اور دبلے پتلے گورے گورے بدن دیکھ کر گھریلو خواتین کا دل کڑھتا ہے، غریب لڑکیاں امیر شوہروں کے سپنے دکھنے لگی ہیں، اور وہ تمام خواہشات پوری کرنا چاہتی ہیں جو انہیں ٹی وی شوز اور ڈراموں میں دیکھائی جارہی ہیں، گھر کی ملازمہ بھی مارننگ شوز والی دلہن بننے کی خواہش رکھتی ہے، جو جو مارننگ شوز والیوں کے پاس ہیں، لیکن حقیقت انہیں معلوم نہیں کہ شوز والیاں خود تماشہ بنی ہوئی ہیں اندر سے کھوکھلی اور بے سکون ہے، پاکستان کی نوجوان نسل شوبز تک پہنچنے کے لیے شارکٹ تلاش کرتی ہیں پر اسکرین کا دوسرا رخ دیکھنے کی کوشش نہیں کرتی، دور کے ڈھول سہانے ہیں ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی، شہرت کا نشہ جب زہر بنتا ہے تو وہ لوگ جو اسکرین کی وجہ سے دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں بعد میں منہ چھچانے پر مجبور ہوجاتے ہیں اسکرین کے ذریعے ملنے والی شہرت عذاب بن جاتی ہے۔

ہالی ووڈ بالی ووڈ اور اسکرین کے فنکاروں ادا کاروں کی نجی زندگیوں کو دیکھا جائے تو ان پر رحم آتا ہے اسکرین پر ہنسانے والے چہروں کے پیچھے ان گنت دکھ پریشانیاں خوف اور اداسیاں پوشیدہ ہیں، ہوسٹس اور اینکرز کو دولت شہرت تو مل رہی ہیں پر انکی ذاتی زندگیاں مسائل کا شکار ہیں، جب سے میڈیائی چینلوں کا آغاز ہوا ہے، مارننگ شوز تفریحی پروگراموں کا لازمی جزو بن گیا ہے، دولت شہرت اور اقتدار کا نشہ انسان کو ایسی دنیا میں پہنچا دیتا ہے جہاں اسے اپنے سوا کچھ دیکھائی نہیں دیتا، مگر وقت بڑا بے رحم ہوتا ہے، ایک دن یہ نشہ میٹھا زہر بن جاتا ہے، جیسے نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں۔ ٹی وی اینکرز شوبز میں شامل ہوتے ہیں ان کے چہرے بھی بے نقاب ہورہے ہیں، جس طرح سیاستدان ایک دوسرے کی پردہ پوشی کرتے ہیں، اسی طرح صحافی بھی ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں، ایک اینکرز نے کہا کہ ہم جتنے مضبوط نظر آتے ہیں اندر سے اتنے ہی کمزور ہیں، شوبز کے دو چہرے ہیں کاش کہ مادر وطن کی نئی نسل دوسرا چہرا پہچان سکے شہرت کے سہراب کو خواب بنانا چھوڑ دے۔ مارننگ شوز کے ہلے گلے مزے خوشیاں فراہم کرنے کے نئے نت انداز میں معاشرے میں بے حیائی برائی پھیلا رہے ہیں اور محرومیوں کا سبب بن رہے ہیں۔ مادر وطن اسلامی قدرتی وسائل سے مالامال زرخیز و شاداب ملک ہیں، بد قسمتی سے یہاں لیڑے جابر نا اہل حکمرانوں کی نا اہل جمہوریت ہیں، عوام کو سادگی نظام بدلنے حق و انصاف کے نظام کا نفاذ قائم کرنے اور توکل اللہ کا راستہ دکھایا جائے ورنہ معاشرہ تباہ و برباد ہوجائے گا، مادر وطن میں طلاق اور علیحدگی کی شرح میں روز بروز اضافہ اور کمسن بچیوں سے زیادتی کیس کے واقعات میں تشویشناک صورتحال اختیار کرتی جارہی ہے،،
Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 55112 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More