عوام بھی قصور وار ہے

اگر آپ چائے دینے والے بیرے سے ، سبزی بیچنے والے سے ، شام کو چپس بنانے والے خان صاحب سے ، خوش الحان واعظ سے ، دیہاڑی پر کام کرنے والے مزدور سے ۔۔ غرض کسی سے بھی موجودہ حکومت کی کا ر کردگی کی بابت دریافت کریں تو وہ الف سے ے تک حکومت کے تمام برے کاموں کی فہرست آپ کے سامنے پیش کر دے گا ۔ متنوع قسم کے نیوز چینلز نے گلی کے نکڑ پر فضول گوئی کرنے والوں کو بھی اچھا خاصا تجزیہ کار بنا دیا ہے ۔آپ کے سامنے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ہر عام شخص آپ کو بتائے گا کہ موجودہ حکومت جتنی کرپٹ ہے ، اس سے پہلے ہم نے کوئی حکومت ایسی نہیں دیکھی ۔اس حکومت نے پاکستان کی معیشت کو تباہ و برباد کر دیا ہے ۔اس حکومت نے مہنگائی کا وہ بازار گرم کر رکھا ہے کہ غریب بلبلا اٹھے ہیں ۔بجلی کی ایسی لوڈ شیڈنگ اس سے پہلے ہم نے تصور میں بھی نہیں دیکھی تھی ۔ اس حکومت نے مشرف کا کیس اس لیے اٹھا یا ہے ، تاکہ عوام کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹ جائے ۔ یوتھ لون اسکیم بھی کوئی اسکیم ہے ۔ پیلی ٹیکسی اسکیم کی طرح یہ بھی نا کام ہو گی ۔طالبان سے مذاکرات اس حکومت کی ناکامی کی دلیل ہے ۔وغیرہ وغیرہ ۔

لیکن کوئی عام سا شخص بھی مجال ہے ، آپ کو بتائے کہ اس کا ایک جاننے والا پچھلے دو سالوں سے کے ای ایس سی کا مقروض ہے ۔ بل ادا نہیں کر رہا ۔کوئی آپ کو یہ بھی نہیں بتائے گا کہ اس کی گلی کے نکڑ پر جو شخص جوئے کا اڈا چلا رہا ہے ، اس کے ساتھ اس کے قریبی مراسم ہیں۔کوئی آپ کو یہ بتانے کی ہمت بھی نہیں کرے گا کہ اس کے محلے کے ایک حاجی صاحب ماشاء اللہ پانچ وقت کے نمازی ہیں ۔10 ، 9 حج بھی کر رکھے ہیں ۔لیکن جب وہ مسجد تشریف لے جاتے ہیں تو اپنے لیے خصوصی طور پر مسجد کے دو پنکھے چلواتے ہیں ۔آخر بزرگ ہیں ۔ 65 سال کے ہیں ۔ دو پنکھے چلانے کا حق ان سے بھلا کون چھین سکتا ہے ۔جب وہ مسجد میں آتے ہیں تو دیگر پنکھے بھی چالو ہوتے ہیں ۔مگر مجال ہے ، وہ ان پنکھوں کے نیچے کھڑے ہو کر نمازادا کریں ۔کیوں کہ ان پنکھوں کے نیچے پہلے سے کوئی موجود ہوتا ہے ۔ حاجی صاحب یہ بالکل گوارہ نہیں کرتے کہ ان کے ساتھ کھڑے ہو کر ہی سنتیں اور نوافل ادا کرلیں ۔ کیوں کہ اس طرح ان کو ہوا بھی کم لگ سکتی ہے ۔ ساتھ ساتھ ان کی "سنیوریٹی" کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے ۔کوئی عام شخص آپ کو یہ بھی نہیں بتائے گا کہ وہ جہاں سے راشن خریدتا ہے ، وہاں لال مرچ میں مرچ کم ، لال رنگ زیادہ ہوتا ہے ۔نمک بھی ملاوٹ زدہ ہوتا ہے ۔آٹا بھی کچھ خاص نہیں ہوتا ۔کوئی عام سا شخص آپ کو یہ بتانے سے بھی گریز برتے گا کہ وہ جہاں سے دودھ خریدتا ہے ، وہاں دودھ میں چالیس فی صد پانی ہوتا ہے ۔

بے شک حکومت کی خامیاں ایسی ہیں ، جو قابل ِ صد تنقید ہیں ۔لیکن عوام بھی دودھ کی دھلی ہوئی نہیں ہے ۔پے درپے پیش آنے والےخوف ناک واقعات میں یہی "بے چاری " عوام ملوث ہے ۔بدین میں جو کچھ بارہ سالہ مقدس کے ساتھ ہوا ، اس میں حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں تھا ۔ عوام میں سے ہی کچھ لوگ تھے ، جنھوں نےاس معصوم کو درندگی کا نشانہ بنایا ۔جعلی پیر کے کہنے پر 2 معصوم بھتیجوں کو زبح کرنے والا چچا بھی اسی عوام میں سے تھا ۔بکھر سے پکڑے جانے والے دو آدم خور ، جنھوں نے سو سے زیادہ لاشوں کا گوشت کھا رکھا تھا ، اسی عوام میں سے تھے۔سکرنڈ میں محض طالب ِ علم کی سزا پر مشتعل ہو کر مدرسہ جلادینے والے بھی عوام میں سے تھے ۔جوہی میں چائے نہ بنانے پر بیوی کو قتل کردینے والا شوہر بھی اسی عوام میں سے تھا۔

کالم کے دامن کی کمی اور وقت کی قلت آڑے آرہی ہے ۔ ورنہ عوام کے کارناموں سے سیکڑوں صفحے کالے کیے جا سکتے ہیں۔حالات کی درستی کے لیے میں کسی قسم کے انقلاب کا قائل نہیں ہوں ۔ یہ بات بھی ذہن میں رہے کہ اب کوئی ایسا مسیحا بھی نہیں آئے گا ، جو یکسر ہمارے حالات بدل ڈالے ۔ رب تعالیٰ نے بھی چودہ صدیاں قبل اس قانون کو مشتہر کر دیا کہ اس قوم کی حالت نہیں بدلی جا سکتی ، جو خود اپنی حالت بدلنے کو کوشش نہ کرے ۔ ہمار مگر المیہ یہ ہے کہ ہم خو د بدلنے کو تیا ر نہیں ، لیکن زمانے کو بدلنے کے خواب دیکھنے کے ساتھ ساتھ حکومتوں کو گرانے کے انقلابا ت کو ذہن نشین کیے ہوئے ہیں ۔حالات کی درستی کی اولین شرط اپنی اصلاح ہے ۔ یاد رکھیے کہ فرد فرد مل کر قوم تشکیل دیتا ہے ۔ اگر ہر شخص انفرادی سطح پر ہی اپنی کوتاہیوں اور غلطیوں کی اصلاح کر لے تو عجب نہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آئے گا ، جب پوری قوم ہی ٹھیک ہو جائے گا ۔ تب ہمیں حکومت سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ہوگا ۔ کیوں اس وقت تک حکومت بھی ٹھیک ہو جائے گی ۔
 
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 145783 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More