سائن بورڈ کی اخلاقیات

اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی مصنوعات ،برانڈ،کمپنی،یاکسی بھی چیزکی مناسب تشہیر ضروری ہوتی ہے اور تشہیر کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں جس میں ایک طریقہِ تشہیر سائن بورڈ ہیں جو کہ چوکوں ،سڑکوں وغیرہ کے اطراف میں نصب کیے جاتے ہیں مگر شاید اس کی مناسب وجائز اخلاقیات کے حدود کا تعین نہیں کیا جاتا کیونکہ اگر مختلف سائن بورڈکو دیکھاجائے توبندہ حیران رہ جاتاہے اب زرا حال ہی میں ایک موبائل کمپنی کی طرف سے ایک addکاسائن بورڈملاحظ فرمائیں( addکاسائن بورڈ غورسے پڑھنالازمی ہے)۔’’ایک ہفتے میں دس لاکھ کا انعام‘‘ اس کوپڑھ کرایک سادہ لوح انسان خوش تو ہوسکتاہے مگراگر سوچ وبچار کی جائے اوربنا جذباتیات سے بالاتر ہوکرزرافقرہ جات پر غور تو کریں کہ ’’ایک ہفتہ اور دس لاکھ‘‘کیا بھلایہ ممکن ہے ۔کیا بھلایہ کسی مسلم معاشرئے کی عکاسی کرتاہے ،کیا اس میں کوئی اخلاقیات کی حد ہے،کیااب اس کے لیے بھی کوئی الگ سے سائنس یاشعبہ بناناپرئے،گاجسکا نام’’ سائن بورڈکی اخلاقیات ہوگا‘‘جوکہ پورے ملک میں کیمروں کے زریعے سائن بورڈوں کی نگرانی کریں گا-

قارئین محترم انہی سائن بورڈ کے ذریعے کینڈا اور برازیل کی عوام الناس میں’’ترک تمباکو‘‘کے بڑئے بڑے سائن سائن بورڈ لگائے گئے جس میں تمباکو و سگریٹ نوشی کے نقصانات کا بتلایا گیا اور کافی حد تک سگریٹ نوشی میں کمی کمی بھی آئی کیا ایسانہیں ہوسکتاکہ پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی اسطرح کے سائن بورڈ نصب کیے جائیں؟؟مگریہاں تو ایک ہفتے میں دس لاکھ،یقین مانیے دل روتاہے-

خدارایہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں حکمرانوں کوکوسنے سے پہلے اگر ہم خودہی اپنے آپ پر توجہ دیناشروع کردیں تو بہت کچھ سنور سکتاہے ہرچیز کی اخلاقیات مقررکیجیے اور اُس پر عمل کریں انشاء اللہ پاکستان جگمگائے گا۔
Yousaf Leghari
About the Author: Yousaf Leghari Read More Articles by Yousaf Leghari: 4 Articles with 3618 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.