غربت ۔۔۔ایک آفت

شدید دھند اور یخ بستہ سردی میں دروازہ کھولنے پر مجھے جو منظر دیکھنے کو ملا تھا وہ نہایت ہی درد ناک اور نہ بھولنے والا منظر تھا۔

انسانی زندگی میں کئی مناظر آتے ہیں خوشی غمی ،دکھ سکھ کے ان میں سے کئی مناظر ایسے ہوتے ہیں جو آپ کے دماغ کی سوئی ہوئی شیر یانوں کو ہلا کر رکھ دیتی ہے انسان ناشکری کر رہاہوتا ہے کہ کسی مناظر کو دیکھ کر اﷲ کا شکرادا کرنے لگتاہے ،یا انسان کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔ شدید دھند اور یخ بستہ سردی میں دروازے کی دستک سن کر جب میں دروازہ کھولا تو کچھ ایسا ہی منظر میرئے سامنے تھا جس نے میرے رونگٹھے کھڑئے کر دیے،دروازے کے باہر ایک کم عمر بچہ کھڑا تھاجس نے سر پر گنے اُٹھائے ہوئے تھے اس کے پاؤ ں میں ایک ہوائی چپل تھی ایک پھٹا سا سویٹر پہنا ہوا تھاوہ گنے بیچ رہاتھاجو کہ تقریباًہر کسی کو مفت میسر ہوجاتے ہیں ۔میں گنے لینا نہیں چاہتا تھالیکن اُسکی مدد کے لئے میں گنے لینے کا فیصلہ کیاجب میں نے گنو ں کی قیمت پوچھی تو اُس نے جو قیمت بتائی وہ قیمت اس کے سردی میں ٹھٹھرنے اور گنوں کے وزن سے بہت زیادہ کم تھی میں جا ن بوجھ کر ایک بڑا نوٹ دیا تاکہ اس کے پاس کھلے نہ ہوں اور واقعی اس کے پاس کھلے نہیں تھے وہ لڑکا چاہتا تھا کہ میں اسکو پورے پیسے دوں میں اسے کہا کہ بیٹا آپ اپنے لیے جرابیں لینا لیکن وہ خوددارنہ مانا بڑی مشکل سے میں اُس کو راضی کیا(میر ا یہ بتانامیر ی نیکی نہیں بلکہ دوسروں کو ترغیب مقصود ہے) ۔ اس یخ بستہ سردی میں یہ منظر دیکھ کر دہل کر رہ گیاتھاکیونکہ اُس وقت میں نے سردی سے بچنے کے لیے سویٹر کے نیچے کوٹ، شلوار کے نیچے ٹراوزراور بوٹ پہن رکھے تھے اس کے باوجود مجھے سردی محسوس ہورہی تھی میں گھر میں اپنے بچے کو دیکھا اس کی حالت بھی میر ی طرح تھی،میر ی نظر میں اُسی بچے کا حلیہ گھوم گیا جو ان گرم کپڑوں سے بے نیاز تھا میں سوچنے لگا کہ کیا وہ انسان نہیں تھاپتھرسے تراشا ہو بت مجسمہ تھاکیا وہ کسی کا لخت جگر نہیں تھاکیا وہ اس کو سردی نہیں لگتی ایسی کیا مجبوری ہے کہ وہ اس کھیلنے پرھنے کی عمر میں مزدوری کررہا ہے مجھے ان تمام باتوں کا جواب ایک بات میں ملاوہ ہے ’’غربت‘‘ جس نے اس کو وقت سے پہلے بڑا کر دیااور سردی گرمی سے بھی بے نیاز کردیاتھا۔قارئین محترم غربت واقعی ایک برُی بلا ہے حضر ت محمد ﷺ نے فرمایا کہ یا اﷲ مجھے اس سے محفوظ رکھنا،اکنامکس آف پاکستان میں ایک انگریزی مصنف Aristotle غربت کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ غربت تمام جرائم کا انقلاب لے کر آتی ہے‘‘2007میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے یواین ڈی کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق 17%آبادی غربت کے زندگی گزار رہی ہے میں ایک تنظیم ایس ڈی پی آئی کے مطابق جبکہ انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں اخباری رپورٹس کے مطابق ہر تیسرا پاکستانی غربت کی گرفت میں ہے اٹھارہ کروڑکی آبادی میں سے پانچ کروڑ ستاسی لاکھ افراد غربت کی زندگی گزار رہے ہیں سے تک غریبوں میں تقریباً ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کا اضافہ ہوابلوچستان کی نصف سے زائد آبادی ،سندھ کی ،خیبر پختون خواہ کی ،پنجاب کی ،آبادی غربت کا شکار ہے،تمام پاکستانیوں کل آمدنی کا حصہ خوراک کے حصول پر خرچ ہوتا ہے، میں ایک غریب خاندان کے اخراجات میں 6سے 30%اضافہ ہوا جبکہ اس میں طبی اخراجا ت شامل نہیں ہیں اگر غذائی تحفظ کی صورت احوال پر نظر دوڑائی جائے تو 2003تک 45%غذائی تحفظ موجود تھاجبکہ اب 61%ہے غذائی تحفظ صوبوں کے حوالے سے فاٹا میں ،بلوچستان میں ،کے پی میں ،آبادی کومتوازن خوراک میسر نہیں ہے ،قارئین محترم عالی شان میرج ہوٹل میں کھانا کھاتے ہوئے اور ضائع کرتے ہوئے،بیکریز سے انڈئے خریدتے ہوئے،سویٹس شاپ سے گرم گرم گاجرکا حلوہ اورسموسے پکوڑئے کھا کر باہر نکلتے ہوئے بھوک افلاس کے مارے اور گرم کپڑوں سے بے نیاز چہرے نظر آتے ہیں جو ہم سے صر ف ایک روپے کا سوال کرتے ہیں جن کو ہم جھڑک دیتے ہیں کبھی ہم نے سوچا ہے کہ آخر وہ کون سی بات ہے جو ان کو مجبور کر تی کہ وہ ہمارئے بچے کچھے کھانے اُٹھانے آتے ہیں ہمار ی کھائی ہوئی ہڈیاں اُٹھاتے ہیں لیکن ہم ان کو وہ بھی نہیں اُٹھانے دیتے اندازہ کریں کہ میرج ہالز میں اتنا لذیز کھانا ،نت نئی ڈیشزضائع ہوجاتی ہیں مگر دوسری طرف یہ اعداد وشمار ؟؟ یہ بڑھتا ہواغذائی تحفظ؟؟اتنی غربت؟؟ غربت کے سبب لوگ اپنے لخت جگر وں کو بیچ رہے ہیں ،آخر وجہ کیا وجہ ہے کہ غربت کے نام پر سماجی ادارے ،این جی اوز دن بدن بڑھ رہے ہیں جبکہ غربت کم نہیں ہورہی مگر کیوں ؟پاکستان پیپلز پارٹی نے غریب شماری کے ذریعے غریب خاندان کی مشکلات کم کرنے کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کاآغاز کیاجس کے تحت بائیس لاکھ خاندانوں کو امداد دی جارہی ہے یہ پاکستان کا واحدپروگرام ہے جسے بین الاقوامی سطح پر سہرایا گیاہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ ایک پروگرام غربت سے نمٹنے کے لیے کافی ہے جبکہ دوسری طرف ایک افسوسناک اندازے کے مطابق ہماری قوم کا ہر فرد ایک ڈالر روزانہ اپنی سگریٹ کے دھواں پر اڑاتاہے،پان کی پیک تھوکتاہے اور موبائل فون پر گفتگوکرتاہے سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کہتے ہیں کہ ’’اگر پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام غربت کے مارے لوگوں کے لیے کچھ نہ کریں لیکن اگر اسی فضول خرچی کو چھوڑ دیں تو ماہانہ پانچ ارب کا زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے اور اگر لوگ عین نصاب کے مطابق زکوۃ دیں ٹیکس چوری چھوڑ دیں سے بچیں سچائی پر چلیں نظر یاتی طور پر لوگوں میں غربت کے خاتمے کا شعور اُجاگرکیا جائے اور سب سے بڑھ کرانسان بنیں انسانیت کو پھیلائے تو غربت وافلاس خود بخود ختم ہوجائے گی‘‘۔

قارئین محترم ! ضر وریات زندگی لیتے وقت ان غریبوں کے بارے میں بھی ضرورسوچیں گاکیونکہ غربت آسمان سے اُتری ہوتی بلا نہیں ہے بلکہ خود انسانوں کی پیداکردہے،اور معاشرے کے اس تضاد کو ختم کرنے کے بارئے میں بھی ضرروسوچیں گا کہ ایک امیرآدمی اپنی روٹی ہضم کرنے کے لیے دوڑتاہے جبکہ ایک غریب آدمی روٹی کمانے کے لیے دوڑتا ہے۔
دیے جلانے کی رسم تو بہت پرانی ہے
میرے شہر میں تو انسان جلائے جاتے ہیں

Yousaf Leghari
About the Author: Yousaf Leghari Read More Articles by Yousaf Leghari: 4 Articles with 3617 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.