آئین اسلامی ہے مگر شریعت کہاں نافذ ہے؟

ایک مولوی نے ٹی وی چینل پر دوسری مہمان خاتون کو بہن کہہ دیا تو وہ سیخ پا ہوگئیں اور انکی بہن ہونے سے انکار کردیاجس پر حضرت مسکرا دیئے۔ عورت ماں، بہن، بیٹی اور بیوی ہی تو ہوسکتی ہے اس سے آگے میں کچھ کہ نہیں سکتا ۔ البتہ یہ ممکن ہے کہ خاتون نے اپنے آپ کو شریعت کے پابند حضرت کی بہن بننا انکی توہین سمجھتی ہوں کیونکہ زلف عنبریں کی نمائش ، سر دوپٹے سے عاری،شرٹ کی کشادگی، متشرع مولوی کی بہن ایسی نہیں ہوسکتی۔ خیر اب کیا کہیں۔ آنکھ کوجو دکھایا جاتا ہے وہ زبان پر لایا نہیں جاسکتا۔ خاتون کا مسئلہ اپنی جگہ مگر جو موضوع تھا اس پر ایک ہی مسلک کے دو عالم زبانی ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے۔ ہیں دونوں سرکاری۔ دونوں اصل موضوع سے کوسوں دور تھے۔ میزبان بیچارہ انہیں اصل موضوع کا چارہ ڈالنے کی بار بار کوشش کرتا مگر دونوں دیدہ دانستہ الٹی گنگا بہانے لگتے۔ موجودہ آئین پاکستان اور نفاذ اسلام کی وضاحت نہ ہوسکی۔ خاتون نے جب سنا کہ طالبان نفاذ شریعت کا مطالبہ کرتے ہیں تو وہ آپے سے باہر ہوگئیں،شدید غصہ میں منہ سرخ اور آنکھیں تو آگ برسا رہی تھیں ۔ لگتا تھا کہ نفاذ اسلام کا نام لینے والوں پر ایٹم بم گرادیں گی۔ اس وقت پورے پاکستان میں یہی بحث ہے۔ کہنے کو پاکستان کا آئین اسلامی ہے اور عوام مسلمان ہیں، ملک کا نام بھی ماشاء اﷲ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ آئین پاکستان کی پیدائش سے لے کر آج تک اسکی توہین کی گئی اور کوئی مائی کا لال اسکی بیچارگی کا مداوا نہ کرسکا۔ اپنے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیئے ہمارے بزرجمہر اسکی دفعات کو استعمال کرتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ہر طبقہ منافقت کا علمبردارہے۔ پارلیمنٹ قانون ساز ادارہ ہے۔ کیا کبھی اس ادارے نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ قرآن وسنت اس ملک کا سپریم لا لکھا جانے کے باوجود نافذ العمل کیوں نہیں؟ ٹی وی چینل پر آنے والوں کو آئین اور قانون کی تشریح نہیں آتی۔ اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت کرپشن کی پیداوار ہے ۔ شائد اس میں کوئی صالح لوگ ہوں جو حقیقی معنوں میں عوامی نمائندگی کے اہل ہوں۔ پالیمنٹ لاجز میں شراب انہیں لوگوں کے لیئے جاتی ہے۔ کروڑوں روپے صرف کرکے ایوان اقتدار میں جانے والوں کے دامن کیسے بے داغ ہوسکتے ہیں۔ جب نفاذ شریعت کا مطالبہ کیا جائے تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ ملک میں اسلامی آئین نافذ ہے۔آئین نافذ ہے مگر کوئی بتادے کہ عمل کہاں ہے؟نگریز کا پینل کوڈ 1885 اور 1935 کا ایکٹ کیا قرآن و سنت ہے؟ آئین میں قومی زبان اردو ہے کیا ہماری عدالتی زبان اردو ہے؟ کیا ہماری قانون کی کتابیں اردومیں چھپ رہی ہیں؟ کیا ہمارے ججوں کا لباس اسلامی ہے یا انگریز کا مجوزہ لباس ہے؟ کیا ہمارے وفاقی اور صوبائی دفاتر میں انگریزی زبان کی حکمرانی نہیں؟ پھر کوئی بتائے کہ کہاں 1973 کا آئین نافذالعمل ہے؟ میں کہتا ہوں یہ مکاری اور فریب کاری ہے۔ آئین وہ خطوط ہیں کہ جن کے مطابق ملک کا نظام چلایا جائے گا اور انکے مطابق روزمرہ کے قوانین وضع کیئے جائیں گے۔

1973 کے آئین پر مقتدر علماء کرام کے دستخط موجود ہیں اور حضرت شاہ احمد نورانی رحمۃ اﷲ علیہ کا اختلافی نوٹ بھی موجود ہے کہ یہ اس میں اختلاف ہے۔ میں اس بحث میں نہیں جاتابلکہ بڑی بڑی باتیں کرنیوالوں سے کہتا ہوں کہ منافقت کا راستہ ترک کریں اور سچائی پر آجائیں کیونکہ عنقریب زندگی کی میعاد ختم ہونے والی ہے اور اﷲ و رسول کے حضور بھی جواب دینا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ 29 مارچ 1949 کو قرارداد مقاصد کی منظوری کے ساتھ ہی گویا پاکستان کا حقیقی ائین وجود میں آگیا تھا ۔ حاکمیت اعلیٰ اﷲ کی اور قرآن و سنت کی حکمرانی تسلیم کرلی گئی۔ پاکستان کا اصل آئین یہی ہے جسے 1956 اور1973 کے آئینوں کا حصہ اور کلیدی حیثیت دی گئی ہے۔

قرارداد مقاصد بھی اس وقت کے نیک لوگوں کے ذریعہ پاس ہوگئی ۔میاں نواز شریف نے اپنے دوسرے دور میں شریعت بل قومی اسمبلی سے پاس کراکے سینٹ میں نفاذ کے لیئے نہ بھیجا ۔بہانہ یہی بنایا کہ سینیٹ میں مخالفین کی تعداد زیادہ ہے اور بل پاس ہونا ممکن نہیں۔ علامہ عبدالستار خان نیازی مرحوم نے مجھے خود بتایا تھا کہ ہم نے میاں نواز شریف کو متعدد بار کہا ہے کہ آپ شریعت بل سینیٹ میں بھجوائیں ۔ وہاں اگر مخالفت ہوئی تو ہم ان کا گھیراؤ کریں گے اور وہ بھی مسلمان ہیں آخر بل کی مخالفت کیوں کریں گے۔ مگر میاں صاحب کے اقتدار کا دھڑن تختہ ہوا ۔ اٹک جیل کی صعوبتیں اور جلاوطنی شائد اسی کی سزا ہو۔ اب اﷲ تعالیٰ نے انہیں پھر موقع عطا فرمایا ہے۔ ملک انتہائی مخدوش حالات سے گذر رہا ہے ۔ ہر طرف شورش، بدامنی، قتل و غارتگری اور طرح طرح کے بدترین حالات سے دوچار ہے۔ ہر روز نئے نئے مصائب و مشکلات سر اٹھا رہے ہیں۔ میں یہ واضح کردوں کہ ان مصائب و مشکلات سے نجات صرف اور صرف اﷲ و رسول ہی دے سکتے ہیں۔مغربیت زدہ اور بے حیائی کا شکار مردوزن اپنے لیئے تحفظات کا اظہار برملا کررہے ہیں، عورتوں کو پردہ کرنا پڑے گا، مردوں کو داڑھی رکھنی پڑے گی، نمازیں پڑھنی ہوں گی، زکوۃ دینی ہوگی، سود حرام ہے وہ بھی چھوڑنا پڑے گا وغیرہ وغیرہ ۔ اگرعورتیں سروں پر دوپٹے کریں یا نقاب کریں تو اس میں انہیں کا فائدہ ہے، مرد داڑھی رکھیں تو سنت رسول کا ثواب انہیں ملے گا۔سود نہ کھائیں تو حرام خوری سے بچ جائیں گے ۔عدم تحفظ کے خطرات ختم ہوجائیں گے ۔ ملک میں امن و سکون کی فضا قائم ہوجائے گی۔ ۔ یہاں اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ نفاذ اسلام کا مطالبہ صرف طالبان کا نہیں اس ملک کے ہر مسلمان کا مطالبہ ہے۔ میاں برادران اپنی قبر کو خوشبودار اور معطر کرنے کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ بلا تاخیر شریعت نافذ کریں۔ اسلامی نظریاتی کونسل ملکی قوانین کی اسلامائیزیشن کا کام مکمل کرکے حکومت کو بھیج چکی ہے۔ میاں نواز شریف ان سفارشات پر عمل درآمد کریں۔ اگر خدانخواستہ موجودہ حکومت دیانتداری کا ثبوت نہیں دیتی تو انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ اب اس ملک کا مقدر نفاذ شریعت بن چکا ہے ۔ قرآن و سنت کا نظام نافذ ہونے والا ہے۔

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 127847 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More