کینیڈین ونٹر

آجکل کینیڈا میں ہر دوسرے چوتھے روز برف باری (سنو فال) ہو رہی ہے ۔ کہتے ہیں إس سال سنو فال اور سردی کے موسم نے پچھلے چالیس سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا ۔ آج (۵۔۲۔۲۰۱۴) ملٹن اور مسیساگا میں صبح صبح پھر سنو فال شروع ہے نجانے کب تک یہ جاری رہے گی۔ یہاں کے مقامی تو شائد إتنی زیادہ سردی اور سنو فال کا شکوہ کریں نہ کریں مگر مجھ جیسے ناشکرے بوھڑے آدمی کو ایسا موسم چڑچڑا سا بنا رہا ہے۔ میں إسی روئی کے گالوں کی طرح کی سنو کو گرتا ہوا دیکھ رہا تھا اور دل ہی دل میں سوچ رہا تھا کہ آج یہ کتنا ہی خوبصورت برا دن (a beautiful bad day) ہو گا کہ یکایک میری کھوپڑی میں ایک پرانی حکایت گھس گئی اور وہ کچھ إس طرح سے ہے : مگر دروغ بر گردن راوی -

کہتے ہیں ہندوستان میں إیک دفعہ پانچ چھ سال متواتر خشک سالی ہوئی۔ تنگ آ کر لوگ بادشاہ وقت کے پاس خشک سالی کی شکایت لے کر گئے اور کہا کہ اے بادشاہ سلامت خدا ذوالجلال کے بعد ہماری شکایت کا ازالہ صرف آپ ہی کر سکتے ہیں لہٰذا إس آفت کا سد باب کریں۔ ہم آپکی رعایا ہیں ہمارے دکھ اور تکالیف کو آپکے علاوہ اور کون محسوس کر سکتا ہے؟ وہ بادشاہ جناب ممنون جیسا (بھلے پکوڑیوں والا جسکے حسب نسب کا کچھ پتہ نہیں) نہیں تھا ۔ لوگوں کی شکایت سن کر اپنے وزیر سے مشورہ کیا۔ (پرانے زمانے کےبادشاہوں کے وزیر با تدبیر ہوا کرتے تھے ہمارے جناب نواز شریر اور جملہ طائفہ دذدان کی طرح نہیں تھا)۔ وزیر با تدبیر نے بادشاہ کو بتایا کہ فلاں دریا کے کنارے ایک کٹیا میں ایک مجذوب سا فقیر رہتا ہے إس مسئلے کا حل میرے بس کی بات نہیں۔ میں نے سنا ہے اسکی دعا فوراً قبول ہو جاتی ہے اگر آپ إس دکھ کے ازالے کیلئے اس سے درخواست کریں ہو سکتا ہے کوئی بہتر حل نکل آئے ۔ چنانچہ بادشا اپنی رعایا کی تکلیف کو دورکرنے کیلئے اس مجذوب فقیر کے پاس گیا اور مدعا إس طرح بیان کیا إس خشک سالی کی وجہ سے مخلوق خدا مر رہی ہے آپ سے إلتماس ہے کہ دعا فرمائیں کہ بارش ہو اور مخلوق إس آفت سے چھٹکارا پائے۔ مجذوب نے بادشاہ کی درخواست سن کر پہلو بدلا اور کہا یہ مخلوق میری نہیں جسکی ہے وہی فکر کرے۔ اسکا إتنا کہنا تھا تو ایکدم زور زور سے موسلادھار بارش ہونے لگی۔۔ بادشاہ اور اسکی رعایا بہت خوش ہوئے۔ بارش کا سلسلہ مسلسل پندرہ(۱۵) بیس (۲۰) دن جاری رہا یہاں تک کہ ہر طرف جل تھل ہو گیا ۔ لوگ اور انکے جانور ڈوب کر مرنے لگے۔ لوگ مرتے کیا نہ کرتے ایک دفعہ پھر باشاہ کے پاس گئے اور بارش کے پانی کے سیلاب میں لوگوں کے ڈوبنے کی شکایت کی اور درخواست کی کہ إس آفت سے چھٹکارا پایا جائے۔ چاروناچار بادشاہ کو پھر مجذوب فقیر کے پاس جا کر عرض کرنی پڑی اور کہا کہ مخلوق ڈوب ڈوب کر مر رہی ہے آپ سے درخواست ہے کہ آپ دعا فرمائیں کہ بارش رک جائے۔ جواباً پہلے کی طرح فقیر نے وہی کہا کہ یہ مخلوق میری نہیں جسکی ہے وہی فکر کرے۔ پہلے کی طرح اسکا یہ کہنا تھا کی بارش ایک دم رک گئی۔

جس ملک میں میں رہ رہا ہوں ہو سکتا ہے یہاں بھی کوئی مجذوب فقیر ہو اور إس ملک کے بادشاہ کو رعایا اور عوام الناس کی فکر ہو۔ اور سنو فال رک جائے۔
Naushahi, Majid ul Hassan
About the Author: Naushahi, Majid ul Hassan Read More Articles by Naushahi, Majid ul Hassan: 4 Articles with 2868 views Am just an ordinary person... View More