بھکر شہر کا سیوریج سسٹم اور شہریوں کے مسائل

بھکر شہر ویسے تو بہت سے مسائل میں گھر ا ہوا ہے لیکن اس وقت جو سب سے اہم مسئلہ درپیش ہے وہ نکا سی آب کا ہے ۔حالیہ بارش نے ایک بار پھر بھکر کے شہریوں کو اس وقت اذیت میں مبتلا کر دیا جب بارشی پانی سے سڑکیں ،چوراہے اور گلیاں تالابوں کی شکل اختیا رکرگئیں ۔یہ مسئلہمحض وقتی اور بارش کے دنوں کا نہیں بلکہ بھکر کے شہری عرصہ دراز سے اس اذیتناک مسئلے کا شکار ہیں ۔ بھکر شہر کو 1971-72میں میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا گیا، 2001میں پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کے نفاذ کے بعد اسے ٹی ایم اے کا درجہ دے دیا گیااوراب نئے لوکل گورنمنٹ سسٹم 2013میں ایک بار پھر بھکر کو میو نسپل کمیٹی کا در جہ دے دیا گیا ہے ۔ بھکر شہر میں پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے 1965میںپہلی مرتبہ سیوریج سسٹم بچھا یا گیا ۔دوسری سیوریج سکیم 1990میںبچھائی گئی ۔ تیسری سیوریج سکیم ہا ئو سنگ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے اپنی ہا ئو سنگ سو سائٹی (منڈی ٹائون )کے لئے بچھائی گئی اور دو ڈسپوزل سٹیشن بھی بنائے گئے ۔چوتھی سیوریج سکیم 2000 میں مکمل ہو ئی جبکہ پانچویںسیوریج سکیم محلہ عالم آبادمیں 2000میں بچھائی گئی ۔میونسپل کمیٹی بھکر کے 75فیصد علاقہ میں سیوریج سسٹم مو جود ہے لیکن منظم پلاننگ ، معیاری میٹیریل اورتعمیر نہ ہونے کی وجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے۔

حالیہ بارش سے موسم خوشگوار ہو گیا ہے ۔بارش رحمت ہے لیکن بد قسمتی سے بھکر کی قسمت کے فیصلے کرنیوالوں اور ٹی ایم اے کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے یہ بھکر کے شہریوں کے لئے زحمت بن گئی ۔مسائل کے حل پر توجہ نہ دینا،کوئی ٹھوس لائحہ عمل اختیار نہ کرنا اور بر وقت اقدام نہ اٹھا نا تو اب میو نسپل کمیٹی حکام کا وطیر ہ بن گیا ہے ۔آخر مسائل حل بھی کیسے ہوں جب میونسپل کمیٹی کا اکثر عملہ پیشہ ورانہ رفرائض کی انجام دہی کے بجائے سیاسی وڈیروں کے ڈیروں پر حاضری لگواتا ہو اس طرح میونسپل کمیٹی حکام خود بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہے معمولی سے کام کے لئے یہ آفیسر بادشاہوں کی طرح اپنا حکم چلاتے ہیں اور سرکاری ملازمین کو ذاتی ملازم سمجھ کر پر اپنے کاموں پر لگاتے ہیں اور کسی بڑی تقریب کے لئے تو قریباً میونسپل کمیٹی کا سارا عملہ ہی ان کی خدمت میں مصروف ہو تا ہے ۔بارش کے دنوں میں بے بس عوام مشکلات کا شکار ہو تے ہیں تو بھی میونسپل کمیٹی حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے اور ان کے کام معمول کے مطابق جاری رہتے ہیں ۔عوام کی مشکل دور کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا جاتا بلکہ قسمت کا لکھا سمجھ کر ہا تھ پر ہا تھ دھرے بیٹھے رہتے ہیں ۔گزشتہ دنوں کی بارش کی وجہ سے شہر کی معرف سڑکیں اور چوراہے محمدی روڈ ،لعل درویش روڈ ،گرلز ماڈل ہائی سکول روڈ ،شیخ رائو روڈ ،عمر فاروق روڈ ،پرانی غلہ منڈی ،مین بازار ،مسلم بازار ،ریلوے روڈ ،بہل روڈ ،کالج روڈ،منڈی ٹائون ،محلہ حید ر آباد ،محلہ رحیم آباد ،محلہ عالم آباد سمیت شہر کی تقریبا ًسبھی گلیاں تالابوں کا منظر پیش کر رہی تھیں آخر ایسا کیوں نہ ہوتا کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی شہر کے کئی مین روڈز کے ساتھ سرے سے نکاسی آب کا نظام ہی نہیںاور جہاں خوش قسمتی سے موجود ہے تو وہ میونسپل کمیٹی کی شاندارکا رکردگی کا منہ چڑا رہا ہے ۔

چمنی محلہ ،رحیم آباد ،عالم آباد،چا ہ شر مووالاکی گلیوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہو گیا جس کی وجہ سے شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ۔مساجد ،سکول ،دفاتر،بازار اور دکانوں پر جانے کے لئے شہریوں کو خصوصی انتظامات کرنا پڑے ان حالات میں بے بس شہریوں کے لئے صرف ایک ہی ذریعہ باقی ہے کہ وہ بارش کے دنوں میں کشتیوں کا انتظام کریں اور اپنی آمدو رفت کو ممکن بنائیں ۔بھکر کی قسمت کے فیصلے کرنیوالوں اور عوامی مفادات کی آڑ میںذاتی مفادات کی خاطر قربانیوں کی تاریخ رقم کرنیوالوں نے ہمیشہ عوامی مفادات اور مسائل کو پس پشت کیوں ڈالا ؟ کیا سیاسی وجوہات کی بناء پر جان بوجھ کر تو بھکر شہر میں غیر منظم اور غیر معیاری سیوریج سسٹم بچھا یا گیا ؟جس سے شہریوں کے مسائل کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتے جا رہے ہیں اور ساتھ ہی بیماریاں بھی عام ہو رہی ہیں ۔ایسا ہی ہے کہ زمینی حقائق کے بر عکس سیاسی مصلحتوں کی خاطر سیوریج سسٹم بچھایا گیا ۔بغیر منصوبہ بندی کے بچھایا جانیوالا سیوریج سسٹم نہ صرف شہریوں کے لئے مسائل کی وجہ بن رہا ہے بلکہ یہ بوسیدہ سیوریج نظام بیماریاں پھیلانے کا باعث بھیبن رہا ہے۔چمنی محلہ ،منڈی ٹائون ،محلہ حیدر آباداور بھکر سٹی میںدسیوں سال پہلے بچھائی جانیوالی سیوریج پائپ لائن ناکارہ ہو چکی ہے پائپ لائن بند ہونے اور ڈیمج ہونے کی وجہ سے آئے روز شہریوں کو نئی مشکل کا سامنا ہوتا ہے ۔شہری شکایات لے کر میونسپل کمیٹی دفتر پہنچتے ہیں تو یہاں بھی ان کا کوئی پر سان حال نہیں ہوتا ۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ کرپٹ عناصر اور کمیشن مافیا نے سیوریج سسٹم بچھا تے ہوئے شا ندار اور حیرت انگیز کا رنامے سر انجا م دیئے ۔متعدد مقامات پر مین ہول بنا دیئے گئے اور اس کے ساتھ محض دکھا وے کے لئے دونوں طرف سے ایک ایک پائپ ڈال کر مین لائن سے جوڑے بغیر اپنی سکیم مکمل کر لی ۔یہ عناصر اتنے منہ زور ہو تے ہیں کہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے کسی بھی سیوریج سکیم کو بچھانے کے لئے کسی ماہر یا انجینرکو نہیںبلا یا جاتا بلکہ یہ سب کام بھی ایک عام مزدور سرانجام دیتا ہے اور اس پر مستزاد یہ کہ ان کی چیکنگ اور ہدایات کے لئے بھی کوئی عملہ نہیں آتا اہل علاقہ شکایت کریں تو دھونس اور جبر سے انہیں دیا جاتا ہے ۔ اس سارے کام میں لیولنگ پر توجہ ہی نہیں دی جاتی یہی وجہ ہے کہ آج ہر دوسری گلی تالاب کا منظر پیش کر تی نظر آتی ہے ۔یہی نہیں اب توخستہ حال سیوریج سکیم کی وجہ سے شہریوں کو پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ہو رہا ۔شہر میں واٹر سپلائی کے پائپ 1964میں بچھائے گئے ۔میونسپل کمیٹی کے 60فیصدباسیوں کو واٹر سپلائی کی سہولت میسر ہے جبکہ اس کے صارفین کی تعداد 2300ہے ۔اس طرح سیوریج پائپ لا ئن کی خستہ حالی کے باعث واٹر سپلائی کی لائن بھی شدید متاثر ہو رہی ہے ۔اکثر مقامات پر سیوریج اور واٹر سپلائی کے پائپ لیک ہو نے کی وجہ سے شہریوں کوپینے کے لئے آلودہ پانی سپلائی ہو رہا ہے اورحالیہ بارش میں نکاسی آب کے ناقص انتظامات اور ناجائز تجاوزات کی بھرمار کے باعث شہر کا انفرااسٹرکچر چندگھنٹوں کی بارش کا بوجھ نہ اٹھا سکا۔ سڑکوں کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔لوگ اپنے دفاتر نہ پہنچ سکے۔ شہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی۔

''مہذب دنیا میں حکومتیں اپنی پالیسیوں اور کارکردگی سے چلتی ہیں لیکن ہمارے ہاں حکومتوں کا سارا زور کارکردگی کے بجائے بھرم بازی پر ہوتا ہے۔خوش کن وعدے ،لمبے چوڑے بیانات اور لیپا پوتی حکومتی عرصہ گزارنے کے لئے کافی ہوتی ہیں اور اگر کوئی آفت سر پر آجائے تو پچھلی حکومتوں کو کوس کروقت گزار لیا جاتا ہے۔''لیکن اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مسئلے کا پائیداراور مستقل حل نکالاجائے اور عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ بھکر شہر میںسیوریج سسٹم کی بہتری کے لئے ماسٹر پلان ترتیب دیا جائے تا کہ یہ مسائل جڑ سے ہی ختم ہو جائیں۔اس کیلئے ضروری ہے کہ شہر بھر کا لیولنگ پلان ایک ہی ہو ،پائپ لائن سائز بڑا ہونا چایئے اور مناسب وقفہ سے پائپ لائن کی صفائی بھی ضروری ہے ۔عوامی نما ئندوں اور ضلعی حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس مسئلے کا بہتر حل تلا ش کر ے اور بھکر کے شہریوں کو نکا سی آب کے مسائل سے نجا ت دلا ئے ۔

Abdul Aziz Anjum
About the Author: Abdul Aziz Anjum Read More Articles by Abdul Aziz Anjum: 14 Articles with 16627 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.