ایف ایم ریڈیو کی آپا دھاپیاں

فارسی کا ایک قول ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ انسان اپنے کانوں سے فربہ (موٹا)ہوتا ہے۔ یعنی اپنی بے جا تعریف سن کر پھولا نہیں سماتا اور رفتہ رفتہ آپے سے باہر ہو جاتا ہے۔

ایف ایم ریڈیو چینلز کے آنے سے ایک فائدہ ضرور ہوا ہے کہ وہ لڑکیاں جو بیچاری گھروں میں بیٹھی رہتی تھیں اور ماں باپ کے ڈر سے کسی غیر مرد سے بات نہیں کرتی تھیں‘ اب رات کو اطمینان سے کسی”خالد بھائی“ سے آن ایئر بات بھی کرتی ہیں ‘ آواز کی تعریف بھی کرتی ہیں اور پسند کا گانا بھی سن لیتی ہیں۔ ”خالد بھائی “ بھی آواز کا زیروبم مزید خمارآلود بناتے ہوئے چار سو روپے میں رات دو گھنٹے تک آہیں بھرتے ہیں‘اپنے موبائل پہ ایس ایم ایس کے ذریعے موصول ہونے والے دوستوں کے بے وزن شعرسناتے اورگنگناتے ہیں ۔ اوریہ ثابت کرنے میں پوری طرح کامیاب رہتے ہیں کہ وہ ایک رومانٹک شخصیت کے مالک ہیں اور ساغر صدیقی سے ناصر کاظمی تک ان کے نہایت قریبی مراسم رہے ہیں۔ کسی نثر نگار کو نہیں بخشتے۔ یعنی کسی سیانے کی بات اپنے انداز میں یوں بیان کرتے ہیں کہ سننے والا یہ سمجھ بیٹھے گویا موصوف کے خمیر میں ذاتی تحقیق کا بحر موجزن ہے۔

رات کے میزبانوں کو وحید مراد اور دن کے میزبانوں کو شوخ و چنچل شاہ رخ بننے کا جنون ہوتاہے۔ دن کے وقت یہ مائیک منہ کے اندر ڈال کر اتنی خوش خوش اور تیز بات کرتے ہیں کہ کوئی مائی کا لال اندازہ نہیں لگا سکتا کہ بیس منٹ پہلے یہ ڈالے یا بس کے پیچھے لٹک کر سٹوڈیو پہنچے ہیں۔ زبان کو بگاڑ کر بولنا بھی ان کے قریب ایک فن ہے اور اس فن میں انہیں وہی ملکہ حاصل ہے جو زبان و بیان پہ میر انیس و میر تقی میر اور غداری میں میر جعفر و میر صادق کو حاصل تھا۔

کئی میزبان لڑکیوں کی تو بات بات پہ اتنی ہنسی چھوٹتی ہے کہ ریڈیو سننے والا دانت پیس کر اپنی بیوی کو کوسنے لگتاہے۔ اِن میں زیادہ تر وہ ہوتی ہیں جن کی شکل عموماً ان کی آواز کے برعکس ہوتی ہے۔ گھر میں شوہر ان سے ڈرتے جھجکتے تھوڑی سی بھی پیار کی بات کرے تو پنجے جھاڑ کے پیچھے پڑ جاتی ہیں لیکن آن ایئر اتنی محبت سے کالز کا جواب دیتی ہیں کہ ”چوبرجی کے اجمل“ کی ایک دفعہ بھی کال مل جائے تو سارا دن اپنے پان کے کھوکھے پر بیٹھا حسین خیالوں میں کھویا رہتا ہے۔

Chaudhry Tahir Ubaid Taj
About the Author: Chaudhry Tahir Ubaid Taj Read More Articles by Chaudhry Tahir Ubaid Taj: 38 Articles with 61755 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.