این اے17 کے عوامی نمائندے اور ان کے اثاثے

آج کا کسی قوم یا ملک کا سب سے بڑا میرٹ یہی ہے کہ اس ملک میں کتنے الیکشن ہوئے، کیا ٹرن آئوٹ رہا، جو حکومتیں بنتی رہیں کیا ان کے دور میں عام آدمی خوشحال ہوا یا اس کے لئے زندگی مزید بوجھ بنا دی گئی…؟آج قوموں کے معیار کے پیمانے بدل چکے ہیں، نیا زمانہ ہے اور اس کے اپنے تقاضے،پرانی دانش کی روشنی میں نئی راہیں کھولی جا رہی ہیں انہی میں ایک راہ یہ بھی ہے کہ جو شخص بھی خود کو عوامی نمائندگی کیلئے پیش کرے اس کے ایوان اقتدار میں جانے سے قبل اور اس کی مقررہ مدت کے بعد واپس آنے پر اس کے اثاثوں کا تقابل کیا جائے، اگر اثاثے زیادہ ہیں تو وہ قوم لُٹ گئی اور اگر کم ہیں تو نمائندہ صادق اور امین ہے۔

حلقہ این اے 17سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار مہتاب احمد خان اور تحریک انصاف کے امیدوار ڈاکٹر محمد اظہر خان جدون نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنے اثاثے، آمدن اور ٹیکسوں کی ادیئیگی کی جو تفصیلات فراہم کی ہیں ان کے مطابق سردار مہتاب خان اور ان کے اہل خانہ کی ملکوٹ پولٹری بریڈر سہالہ اسلام آباد کے علاوہ کوئی کمپنی نہیں ہے جہاں سے 2010ء میں ان کی آمدن 6لاکھ92ہزار2سو 44روپے،2011ء میں8 لاکھ84ہزار7سو 36روپے جبکہ 2012 ء میں 93لاکھ5سو 64روپے ہوئی تھی اسی طرح انہوں نے شناختی کارڈ نمبر 61101-7492352-7اوراین ٹی این نمبر0991906-6کے تحت ان تین سالوں میں بالترتیب36ہزار2سو 71روپے،58ہزار7سو 27روپے اور65ہزارایک سو 31روپے انکم ٹیکس ادا کیا،ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے موضع رنکوٹ یونین کونسل بوئی میں اپنی اراضی کا 30جون 2012 کو ایک لاکھ روپے زرعی ٹیکس سرکاری خزانے میں جمع کرایا،انہوں نے الیکشن اخراجات کیلئے اسلام آباد کے ایک بنک میں ایک لاکھ روپے کا اکائونٹ کھلوایا ہے، کاغذات نامزدگی میں انہوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ62لاکھ14ہزار2سو 63روپے ظاہر کی ہے جن میں 2011ء کی نسبت 5 لاکھ96ہزار7سو 37روپے کا اضافہ ہوا ہے،انہوں نے جموں و کشمیر ہائوسنگ سوسائٹی میں اپنی ملکیت ایک پلاٹ کی نشاندہی بھی کی ہے جس کی مالیت ایک کروڑ33 لاکھ 5ہزارروپے بتائی ہے،ان کا کہنا ہے کہ میرپور ایبٹ آباد کے جنگل میں بھی ان کا ایک رہائشی مکان موجود ہے جس کی مالیت اس وقت7 لاکھ 70ہزارروپے ہے جبکہ موضع رنکوٹ بوئی میں ان کی زرعی اراضی کی قیمت کا تخمینہ 16لاکھ55ہزار9سو 77روپے ہے، انہوں نے اپنی کمپنی ملکوٹ پولٹری بریڈر سہالہ اسلام آباد میں جاری سرمایہ کاری 10لاکھ 21ہزار3سو 98روپے بتائی ہے،اس کے علاوہ ان کے پاس ٹویوٹا پراڈو (2006ماڈل) مالیتی13لاکھ اور زیورات 5لاکھ روپے کے ہیں،نجی بنک میں اس وقت ان کی رقم51لاکھ79ہزار3سو 98روپے ہے،ان کی ذاتی اشیاء فرنیچر وغیرہ ساڑھے سات لاکھ جبکہ ساڑھے پانچ ہزارروپے کا اسلحہ بھی رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر اظہر نے اپنے نامزدگی فارمز میں اپنے اور اپنے اہل خانہ کا ذریعہ آمدن حرا جنرل ہسپتال لنک روڈ ایبٹ آباد اور پروفیشنل ایجوکیشن اینڈ پرموشنل سوسائٹی بتائی ہے،انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک پرائیویٹ بینک میں الیکشن اخراجات کیلئے 15لاکھ روپے کا اکائونٹ بھی کھلوایا ہے،کاغذات نامزدگی کے کالم نمبر 12میں ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک نجی ہسپتال سے بطور ڈاکٹر 2010ء میں ایک لاکھ4ہزار روپے تنخواہ لی ہے جس میں سے انہوں نے شناختی کارڈ نمبر13101-0838111-5اوراین ٹی این نمبر4117825-5کے تحت 24ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا ہے،2011-12ء میں انہوں نے ایک لاکھ 29ہزار روپے تنخوا وصول کی جس کا ان دونوں سالوں میں 36x2ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کیا،انہوں نے ان تین سالوں کے دوران کسی ملکیتی قطعہ اراضی یا زرعی اراضی سے ہونے والی کسی آمدن کا ذکر نہیں کیا، انہوں نے اپنے حلفیہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی ٹکٹ کیلئے 27ہزار روپے ادا کیے ہیں،انہوں نے 30جون 2012ء کو ختم ہونے والے مالی سال تک اپنی آمدن میں 4لاکھ14ہزار روپے اضافہ ظاہر کیا ہے،کاغذات نامزدگی کے مطابق ڈاکٹر اظہر جدون 27مرلہ کے گھر میں رہتے ہیں جس کی مالیت اس وقت ڈیڑھ کروڑ روپے ہے، ان کی دیگر اراضی میں 53کنال3مرلہ (قیمت 2لاکھ روپے)، 5کنال اور 4مرلہ (قیمت 5لاکھ روپے),18مرلہ (قیمت 15لاکھ روپے)،ایک کنال (قیمت 21لاکھ روپے)کے علاوہ ایک کنال (قیمت 4لاکھ روپے)کاپلاٹ اور بھی موجود ہے،ڈاکٹر اظہر نے یہ بھی بتایا ہے کہ ان کے پاس 1987-88ماڈل کی ایک لینڈ کروزر (قیمت 8لاکھ روپے)،2006ماڈل کی لیانا کار (قیمت ساڑھے6لاکھ روپے) کے علاوہ ان کے پاس 20تولے کے طلائی زیورات بھی ہیں۔اسی طرح ایف بی آر سے جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق حلقہ این اے 17سے امیدوار قومی اسمبلی سردار حیدر زمان کی آمدنی سال 2010ء میں ساڑھے 4لاکھ،2011ء میں چھے لاکھ اور 2012ء میں9لاکھ روپے ہوئی جبکہ انہوں نے پہلے سال 41ہزار7سو56،دوسرے سال 44ہزار5سو93اورتیسرے سال 85ہزار6سو58روپے ٹیکس ادا کیا، اسی طرح الحاج حبیب الرحمٰن عباسی نے کی آمدنی سال 2010ء میں 95ہزار،2011ء میں 96ہزار اور 2012ء میں ساڑھے79 روپے ہوئی جبکہ انہوں نے کوئی ٹیکس ادانہیں کیا،گلزار عباسی کے کاغذات نامزدگی کے مطابق نہ تو انہوں نے کوئی آمدنی ظاہر کی ہے نہ ہی ٹیکس ادا کیا ہے،علی اصغر خان کی آمدنی سال 2010ء میں 40لاکھ63ہزارایک سو46،2011ء میں 40لاکھ65ہزار4 سو82 اور 2012ء میں23لاکھ4ہزار3 سو50 روپے ہوئی جبکہ انہوں نے پہلے سال 41لاکھ 64ہزار2سو94،دوسرے سال7لاکھ 52ہزارایک سو14اورتیسرے سال3لاکھ 64ہزار6سو75روپے ٹیکس ادا کیا،محمد اصغرخان جدون کی آمدنی سال 2010ء میں 10لاکھ40ہزار،2011ء میں 12لاکھ90ہزارروپے اور 2012ء میںبھی وہی رہی جبکہ انہوں نے پہلے سال 23ہزار4سو،دوسرے سال 35ہزار4 سو75 روپے اورتیسرے سال بھی یہی ٹیکس ادا کیا،سردار محمد گلزار عباسی نے کاغذات نامزدگی میں اپنی کوئی آمدن شو کی نہ ہی ٹیکس کا ہی کوئی ذکر کیا ہے،سردارمہتاب خان کے صاحبزادے اورسابق ایم پی اے سردار شمعون یار خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی آمدنی برائے سال 2010ء میں کوئی نہیں البتہ2012ء میں 4لاکھ75ہزار4سو64،2013ء میں 4لاکھ58ہزار9سو52روپے جبکہ انہوں نے پہلے سال تو کچھ نہیں،دوسرے سال 15ہزار68 روپے اورتیسرے سال 11ہزار9سو33 روپے ٹیکس ادا کیا,تحریک انصاف کے صوبائی امیدوار عبدالرحمٰن عباسی کی آمدنی سال 2010ء میں 7لاکھ93ہزار6سو16،2011ء میں 44لاکھ59ہزار3سو56روپے اور 2012ء میں50 لاکھ24ہزار5سو39روپے جبکہ انہوں نے پہلے سال 53ہزار5سو67،دوسرے سال ایک لاکھ 8ہزار3 سو41 روپے اورتیسرے سال12ہزار5 سو31 روپے ٹیکس ادا کیا،دیگر امیدواروں کے ٹیکس گوشوارے نہیں مل سکے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ گوشوارے حقیقی ہیں تاہم امیدواروں کو یہ کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے آٹے میں نمک ہی سہی کچھ تو ظاہر کیا۔یار زندہ صحبت باقی کے مصداق آئندہ الیکشن میں ان کے موجودہ اور اس وقت کے اثاثوں کا تقابلی جائزہ ضرور پیش کیا جا سکے گا۔

Mohammed Obaidullah Alvi
About the Author: Mohammed Obaidullah Alvi Read More Articles by Mohammed Obaidullah Alvi: 52 Articles with 59011 views I am Pakistani Islamabad based Journalist, Historian, Theologists and Anthropologist... View More