بسنت

بسنت لاہور شہر کا ایک تاریخی تہوار ہے جس کو پچھلے تین چار سالوں سے پابندی کا سامنا ہے جس کی وجہ بہت سی معصوم لوگوں کی زندگیوں کا ختم ہونا ہے ان زندگیوں کا نعم البدل یقینا ناممکن ہے جہاں پر بسنت لاکھوں لاگوں کا پسندیدہ مشغلہ تھااسکے ساتھ ساتھ بسنت سے لاکھوں لوگوں کا روزگار بھی وابستہ تھا جو کہ اب بالکل بے روزگار ہو چکے ہیں اور بھوک سے اپنی جانیں دے رہے ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے ہزاروں صنعتیں پہلے ہی تباہ ہو چکی ہیں اور لاکھوں لوگ اس بے روزگاری سے متاثر ہورہے ہیں لیکن بسنت پر پابندی لگنے سے متاثر ہونے والوں لوگوں کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا اور نہ ہی ان گھروں میں جو تنگ دستی اور فاقے چل رہے ہیں اسکی کسی کو فکرہے روزگار کی بے انتہا کمی کی وجہ سے ان لوگوں کے لئیے دوسرے کسی کاروبار کو شروع کرنا بھی دشوار ہے۔ بسنت پر پابندی لگانے اور ہٹانے دونوںمیں نقصان ہے مگر اگر کوشش کی جائے تو شاہد اس تہوار کو بھی بچایا جاسکتا ہے اور لوگوں کی بے روزگاری کوبھی کم کیا جاسکتا ہے اوار بسنت کے موقع پر بین الاقوامی لوگوں کو مدعو کرکے زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔

سب سے پہلے تو پتنگ بازی کے لئیے لائسینس ہونا چاہیے جس کی سالانہ فیس ہونی چائیے اور ہر سال اسکو رینیو کروانا صارف کے لئیے لازمی ہونا چائیے جس سے سالانہ لاکھوں روپیہ ریونیہ اکھٹا ہوجائے گا ۔اس کے بعد ایک ادارہ ہونا چائےیے جس میں ہر ٹاﺅن کے لئیے چار سے پانچ لوگ بھرتی کئیے جائیں۔یہ ادارہ کارخانے بنائے جس میں پتینگیں اور ڈور تیار ہونی چاہیے اورہر پتنگ اور ڈور کا ایک قانونی فارمیٹ ہونا چائیے اس کے علاوہ ہر پتنگ اور ہر چرخی کا سیریل نمبر ہونا چائیے لیکن مقامی طور پر کسی کو بھی پتنگ بنانے یا بیچنے کی اجازت نہیں ہونی چائیے اور یہ ہی ادارہ پتنگ بیچنے کے لئیے قانونی طور پر لائسنس جاری کرے جس کی سالانہ فیس ہونی چائیے۔ہر ٹاﺅن کے لئےجو چار سے پانچ لوگ بھرتی کیے جائیں گے وہ یقینی بنائیں کہ جو لوگ پتنگ بازی کررہے ہیں وہ قانونی طور پر درست ہیں اگر کوئی خلاف ورزی کرتے پایا جائے اسکو جرمانہ کیا جائے اور اسکا لائسننس ضبط کرلیا جائے۔پتنگ بازی کی اجازت صرف اور صرف ہفتہ کی رات اور ا توار کو ہونی چاہیے۔مین سڑکوں کے دونوں اطراف اونچی تاریں لگانی چائیے جس کی وجہ سے ڈور سڑک پر نہیں گرے گی۔لائیسینس کے اجراءاور پتنگوں اور ڈور کی سیل سے جو آمدنی ہو گی اس سے تمام اسٹاف کی تنخواہوں کا بندوبست ہوجائے گااور مزید بہتری کے لئیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سائیکل اورموٹر سائیکل پر انٹینا ہیلمٹ کی طرح یقینی بنایا جائے۔اور اسکو لوگوں میں فری تقسیم کیا جائے۔

اس میں مزید بہتریا ں لاکرحکومت اسکو مزید بہتر بنا سکتی ہے اور بے روزگاری میں کمی اور اسکے علاوہ انٹرٹینمینٹ کا ذریعہ دوبارہ ری اوپن کرواسکتی ہے ہمارے معاشرے میں تنقید کا کیونکہ تنقید کرنا شاید بہت آسان مگراسکے برعکس حل تلاش کرناقدرے مشکل عمل ہے کیو نکہ کسی کالج میں میوزک کنسرٹ ختم ہونے کے بعد اگر بھگدڑ مچنے سے ایک حادثہ ہوجاتاہے تو ہماری حکومت پورے ملک کے کالجز میں میوزک کنسرٹ ہی بند کر دیتی ہے اس طرح توپھر اگر کسی سوزوکی گاڑی کو سڑک پرحادثہ پیش آجائے تو حکومت کو سوزوکی موٹر کو پاکستان میں بند ہی کردینا چاہیے یا وہ سڑک ہی بند کردینی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی حادثہ نہ ہونے پائے ۔ کوئی بھی حادثہ کسی بھی جگہ رونما ہوسکتا ہے اس کی وجہ کئی بار اس وقت کی سیچو ایشن ہوتی ہے ۔ہماری حکومت کوکسی بھی مسئلے کے حل کی طرف آنا چائیے نہ کہ اسکو جڑ سے ختم کردینا چائیے حکومت کبھی بھی اس سیاست دان پر پابندی نہیں لگاتی جو جھوٹے بیان دیتا ہے جھوٹے دعوے کرتا ہے اسکے علاوہ ، بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کوئی بھی استعفی نہیں دیتا-
zeshan
About the Author: zeshan Read More Articles by zeshan: 4 Articles with 2674 views i am a honest person... View More