طوفان آچکا ہے

مدرسہ بورڈ کی وکالت میں کانگریس کے ساتھ ساتھ ہمارے علماء کرام کا ایک گروہ بھی پیش پیش ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں مدرسہ بورڈ کا قیام ہو جائے ۔جبکہ مدارس اسلامیہ کی شاندار تاریخ اس ملک میں اسلام کے بہتر مستقبل کی بھی ضمانت ہے ۔اگر علماء مدارس نے ماضی میں اپنا موئثر کردار نبھا یا ہے تو مستقبل میں بھی تعمیر وطن ،اصلاح معاشرہ اور خدمت دین میں وہ پیش پیش رہیں گے ۔مدرسہ بورڈ کی وکالت کرنے والوں کو علامہ اقبال کی وہ بات یاد رہنی چاہئے ،ایک بار جدید تعلیم کے کسی وکیل نے علامہ اقبال سے ایک مکتب کو جونئر ہائی اسکول میں بدلنے کی خواہش ظاہر کی تو علامہ اقبال نے برجستہ فرمایا ’’ان مکتبوں کو اسی حالت میں رہنے دو ،اگر انہیں ختم کر دیا گیا تو جانتے ہو کیا ہوگا ؟وہی ہوگا جو میں اسپین میں دیکھ کر آیا ہوں ۔صدیوں تک جس ملک نے مسلمانوں کا جاہ و جلال دیکھا وہاں ان پر مرثیہ پڑھنے والا کوئی نہیں ہے ‘‘۔

اس لئے بدلتے ہوئے حالات میں دینی مدارس کو ہی از خود اسے بہتراور فعال کردار ادا کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ حکومت وقت کی ۔طوفان آچکا ہے اس ملک میں مغربی زعفرانی سیلاب ہمارے ایمان و عقیدہ اور تہذیب و تمدن کو بہائے جا رہا ہے ۔دوسری طرف حکومت وقت نے مسلمانوں کو اپنے ہاتھ کا کھیلونا بنا رکھا ،ہمیں نئے چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے ایمان و احتساب کے ساتھ ،جوں جوں الیکشن قریب آرہا ہے سیاسی پارٹیوں کو مسلمانوں کی یاد آنے لگی ہے اور وہ کوئی بڑا قدم اٹھا کر مسلم ووٹ بینک کو کیش کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔سچر کمیٹی اور رنگا ناتھ کمیشن بنا کر دس سال حکومت کر لی اور اب مدرسہ بورڈ بنا کر ہندوستان اپنے نام کرنے کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے ،کیونکہ حکومت وقت ہر وہ کام کرنے میں کامیاب ہے جس کی مخالفت بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہے ۔اس لئے مسلمانوں کا ایک گروہ بھی مدرسہ بورڈ بنانے کے حق میں ہے لہذا ہوشیار خبر دار رہنے کی ضرورت ہے ۔
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101876 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.