انسانیت تباہی کے دہانے پر

ربّ کائنات نے حضرت ِ انسان کو بہترین مخلوق قرار دے کر فرشتوں کو سجدہ تعظیمی کا حکم دیا۔جس جے اس حکم کی نافرمانی کی وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے ژیطان بن گیا۔جس پر رب ّ العزت نے لعنت کی ۔تمام فرشتے لعنت برسا رہے ہیں۔اور بنی نوع انسان اس شیطان سے پناہ مانگ ہے ہیں۔اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔اس کے علاوہ قرآن ِ کریم میں ربّ العزت نے حکم بھی صادر فرمایا کہ انسان ایک دوسرے کی تعظیم وتکریم کریں ۔ایک دوسرے کے دُکھ دَرد میں شریک ہوں۔پیار و محبت سے مِل جُل کر رہیں۔اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوں۔اور شکر بجا لائیں اور شیطان سے پناہ مانگیں۔اسی وجہ سے سورج ، چاند، ستارے، حیاتیات، نباتات،چرند،پرند،الغرض ارض و سماوات کی ہر نعمت کو حضرت ِ انسان کی خدمت پر مامور فرمایا تا کہ اِ س بہترین خلقت کو دنیا میں راحت و آرام میّسر ہو۔لیکن ساتھ ساتھ چند حدود بھی مقّرر کیں جن سے تجاوز کرنے پر انسان کی سرزنش بھی ہو گی۔اور اس کی راحت و آرام میں خلل پڑجائے گا۔اور انسانیت کی تذلیل ہو گی۔اور یہ وہ آخری حد ہو گی کہ انسان ظالم و جابر بن جائے گا۔اور انسانیت کی تذلیل کر کے فخر محسوس کرے گا ۔اور اپنی تباہی اور بربادی کا سامان خود مہیّا کرے گا۔اور اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکے گا۔یہاں یہ عمل قابل ِ ذکر ہے کہ اللہ غیور ہے ۔جس انسان کو بہترین مخلوق کا درجہ دیا۔انسانیت کے لئے ایک مکمل ضابطہ ءحیات دیا۔جس پر عمل کر کے انسان اپنی معاشرتی،معاشی ،سائنسی اور طبّی ضروریات کو احسن طریقے سے پورا کر سکے۔اور جس کی ضمانت قرآن کریم فراہم کرتا ہے۔افسوس صدا فسوس ہے کہ آج کا انسان اللہ کی نافرمانی کی انتہائی حدود کو چُھو رہا ہے۔او رخود انسانیت کی تباہی کے اسباب پیدا کر رہا ہے ۔اخبارات ،ریڈیو اور ٹی وی چینل سے یہی اطلاعات مل رہی ہیں کہ فلاں جگہ بم پھٹ گیا اور کئی جانیں لقمہ ءاجل بن گئیں۔فلاں جگہ پر گولیاں برسائی گئیںاور بے گناہ انسانوں کا قتل ِ عام ہوا۔پاکستان کی مثال لیجئے ۔خود کش حملوں کی یلغار ہے ۔ٹارگٹ کلنگ ایک طرف تو دوسری طرف منافرت،بد اخلاقی و بے حیائی عام ہو رہی ہے۔ظالم ظلم کر کے فخر محسوس کر رہا ہے جس کو چشم ِ فلک بھی دیکھ کر اشک بار ہوتا ہے حال ہی میں کوئٹہ کے چیک پوسٹ پر بے گناہ مسلمانوں پر اندھا دند گولیاں برسائی گئیں اور خواتین کی حرمت کو بھی پیروں تلے روند ڈالا گیا۔جبکہ کراچی میں ایک نہتے نوجوان کو سرنڈر کرنے کے باوجود انتہائی بے دردی سے قتل کیا گیا اور اس کی درد بھری چیخوں کی آوازپر کون کافر ہو گا جورویا نہیں ہو گا۔
خون پھر خون ہے گِرتا ہے تو جم جاتا ہے
ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے

عالمی سطح پر نظر دوڑاتے ہیں تو انسانیت کے علمبرداروں نے ڈرون حملوں کی صورت میں اسرئیل کی شکل میں، نیٹوکی شکل میںلیبیا،مِصر ،شام ،یمن،صومالیہ اور کشمیر میں ہزاروں شیاطین کو انسانیت کی تذلیل اور خون بہانے پر مامور کیاہے۔عالمی برادری شیطانوں کا راگ الاپ رہی ہے اور انسانیت کی اِس تباہی اور بربادی پر کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔جس سے دُنیا کے طول و عرض میں نفرتیں خوب پنپ رہی ہیں ۔ایک انسان دوسرے انسان کے خون کا پیاسا بن رہا ہے اور اس تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے ۔اور آج کے انسان کا ہر قدم انسانیت کی فلاح و بہبود کی طرف کم اور تباہی کی طرف زیادہ بڑھ رہا ہے۔بد قسمتی یہ ہے کہ اس دور میں اسلامی ممالک اِن مصائب و الام کے زیرِ عتاب ہیں اور مسلمانو ں کی سرزمین میں اس تباہی و بربادی کے لئیے زیادہ زرخیز نظر آتی ہے ۔ایک اور سائنسی تحقیق اور تجزیے کے مطابق دنیا کو دس(10)سیکنڈ میں تباہ و برباد کرنے کے لیئے دس ہزار ایٹم بموں کی ضرورت ہے ۔جب کہ اس وقت پچاس ہزار ایٹم بم دُنیا میں موجود ہیں۔اندازہ لگائیں کہ دُنیا کتنی تیزی سے انسانیت کی تباہی کی طرف جا رہی ہے اور تباہی کہ دھانے پر کھڑی ہے۔اور حضرتِ انسان محو ِ تماشائے لب ِبام ابھی۔۔۔۔۔۔خدا گوا ہے کہ مسلمانوں کی آج کل کی زبوں حالی ،بدترین معاشی بحران اور ابتری کو دیکھ کر دِ ل خون کے آنسو روتا ہے ۔دعا تو کرتے ہیں مگر قبول نہیں ہوتی۔کیونکہ اِن دعاؤں میں اثر نہیںجس کی وجہ سے خلوص و محبت میں کمی اور محنت سے عاری ہونا ہے۔قانونِ فطرت ہے جس حاجت کے لیئے دعا کرتے ہیں اِس کے لئیے خلوصِ نیَّت سے محنت بھی ضروری ہے ۔ورنہ ، نہ دعا کام آئے گی اور نہ ہی دوا۔

میں ایک طالب علم کی حثیت سے اتنا ہی کہوں گا کہ جو بھی اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہے آگے بڑھے اور خلوصِ نیَّت سے اللہ تعالیٰ کے حضور انفرادی و اجتماعی طور پر اپنی سابقہ غلطیوں کا اعتراف کرے۔معافی اور بخشش مانگے اور انسانیت کی تعظیم و تکریم کرے ور نہ انسانیت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔انہی الفاظ کے ساتھ اپنے کالم کا اختتام کرتا ہو اور اگر آپ نے کالم پسند کیئے اور زندگی نے وفا کی تو انشاءاللہ جلد ہی اگلے کالم میں دوبارہ ملاقات ہو گی آپ اپنی پسند کا اظہار ای میل یا سیل نمبر پہ کر سکتے ہیں-
Muhammad Shoaib
About the Author: Muhammad Shoaib Read More Articles by Muhammad Shoaib: 8 Articles with 11334 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.