اناڑی ڈرائیور اور عوام

اپنی اولا د کے لئے رزق حلال کمانا بھی ایک عبادت سے کم نہیں یہ رزق اس رزق سے ہزار گناہ بہتر ہے جو گناہ کے کاموں سے حا صل کیا جا ئے اور انسان پیٹ کی خا طر بہتر سے بہتر رزق کی تلاش کر نے کی کو شش میں لگا رہتا ہے اور اس میں اکثریت کامیاب بھی ہو جاتی ہے اور کئی گھرانے تو ایسے ہیں جہاں غربت کے ڈیرے ہیں وہاں خاندا ن کے سارے کے سارے افراد کام کر تے ہیں مگر پھر بھی ضروریات زندگی کا میسر ہو نا ایک نعمت سے کم تصور نہیں کیا جا تا اگر رزق حاصل کر نا ایک مشکل کام ہے تو اس سے بڑھ کر مشکل کام تو ”کام “حا صل کر نا ہے جس سے رزق کما یا جا سکے معا شرے میں آ ج کل نیا ءکاروبار، کنسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے کئی ہزار گھرانے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارتے ہو ئے اپنی زندگی کو موت تصور کر تے ہیں اور پھر خدا کر کرکے نوکری ملتی ہے تو اس سے اتنی ا ٓمدن نہیں ہو تی کہ ضروریات زندگی کو پورا کیا جا سکے ۔ جب یہ نو بت آ تی ہے اور نوکری بھی اچھی نہیں ملتی تو غریب گھرانوں کے بچے اپنے گھر کی ذمہ داریاں پوری کر نے کے لئے چھوٹی موٹی گاڑیاں اور رکشہ چلا نے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس سے انکو مالکان کی طر ف سے 200/300دیہاڑی اور کمیشن بھی مل جا تا ہے ،اس طرح یہ لوگ کام کر نے لگ جا تے ہیں مگر اسی دوران اپنے دوسرے کم عمر بچوں کو اور چھوٹے بھا ئیو ں کو بھی اس طر ف رغب کر کے ان کو بھی یہ رکشہ اور گاڑی چلانے کی ٹر ینگ دیتے رہتے ہیں اور کچھ عرصہ بعد خود تو کسی دوسری نوکری پر چلے جا تے ہیں مگر ما لک کے سا منے اپنے”جوان“ کی خو بیاں بیان کر کر کے اسے چلا نے کی اجازت لے لیتے ہیں اور پھر یہی کم عمر اور کم سن رکشہ و گاڑی ڈرائیور اپنی” بہادری“ کے کرشمے دکھا تے ہو ئے کئی حادثات کا سبب بنتے ہیں اور یہاں بھی ہمارا قا نون حرکت میں آ نا اپنے لئے پر یشا نی کا سبب سمجھتا ہے اور انتظا میہ نے بھی پورے ملک میں ان کم عمر ڈرائیوروں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے یہاں یہ بات بھی قا بل غور ہے کہ ان ڈرائیوروں کی ٹا نگیں تک اپنے رکشے پر پوری طرح نہیں آ تیں مگر پھر بھی۔۔۔اور اکثریت کے پاس نہ تو گاڑیوں کے کا غذات اور نا ہی کم عمری کی وجہ سے لائسنس ہو تا ہے ۔ یہ ڈرائیور پورے ملک کی عوام اور پورے پاکستان کے لئے عذاب جان بنے ہو ئے ہیں اور ان پر کنٹرول پانا انتظا میہ کاکام ہے پولیس اور انتظا میہ کو ان پر کنٹرول پا نے کے لئے بھر پور کاروائی کر نی چاہیئے تا کہ آ ئندہ کو ئی کم سن اور کم عمر ڈرائیور حادثات میں اضا فے کا سبب اور خو د اپنی جان کا دشمن نہ بن جا ئے کیو نکہ اس سے زیادہ اور ظلم کیا ہو گا کہ ایک معصو م کو جیسے ابھی پڑ ھا ئی سے فر صت نہیں ملی ہو اور پاکستانی قانون کے مطابق اس کی عمر بھی پوری نہ ہو اسے ڈرائیونگ کی سیٹ پر بیٹھا دیا جا ئے اور وہ قا نون توڑتے ہو ئے شرطیں لگا تا ہوا ملک و قوم کو نقصان پہنچا تا رہے اور لوگوں کی جانوں کی پرواہ کئے بغیر حادثات کا شکار ہو تا رہے اس کے لئے انتظا میہ کو چا ہیئے کہ ان کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف بھرپور کاروائی کرےں ان کو بین کیا جائے اور ان کے ما لکان کے خلاف بھی کاروائی کی جا ئے جو ہر چیز کو جا نتے ہو ئے بھی صرف اپنی دولت کو بڑ ھا وا دینے کے لئے ان معصوم جانوںکا استعمال کر تے ہیں ا ن پر بھاری جرمانے کیئے جائیں اور ٹریفک کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کر وایا جا ئے انتظا میہ کو اپنی نا اہلی کا دھبہ دھو نا ہو گا تا کہ معاشر ے میں موجود قا نون توڑنے کے رواج کو ختم کیا جا سکے یہ کام ان غریبوں اورمعصوم ڈرائیوروں کے خلاف نہیں ہو نا چا ہیئے بلکہ ان کی اصلا ح کے لئے ہو نا چا ہیئے تا کہ یہ لوگ بھی ملکی قوانین کا احترام کر تے ہو ئے ایک اچھے شہری کی حیثیت سے اپنے خاندان کے لئے روزی کما سکیں-
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120367 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.