دین اسلام....ایک نظر یہ حیات

اسلام ایک مکمل دین ہے اور زندگی کا ضا بطہ حیات ہے اس دین نے زندگی گزارنے کے تمام حل بتا ئے ہیں اور یہ بھی بتا یاہے کہ کس طرح خود کو ،اپنے گھر کو اور محلوں کو خو شیو ں سے سر شار کیا جا سکتا ہے اور آ سا ن اور سا دہ طرز زندگی کو پسند کیا ہے،کلمہ ، نما ز ،حج،روزہ اور زکوٰة سے دین کو مزین کیا گیا اور ان سنہری اصولوں پر طرز زندگی کو آ سان بنا دیا ہے۔ ان 5ارکان کو دیکھیں تو ان میں بھی انسانی ضروریات اور سہولت کے لئے نرمی رکھی گئی ہے۔ اگر حج بارے جاننا شروع کر یں تو یہ صرف ایسے افراد پر فرض ہے جو ما لی لحاظ سے استطاعت رکھتے ہوں۔ دوسری طرف دیکھا جائے تو زکوٰة بھی انہی لوگوں پر عا ئد کی گئی ہے جن کے پاس ساڑھے سات تولے سونا، 52تولے چاندی اور سو سرخ اونٹ یا اسی طرح کی دوسری اشیاءہوں۔نما ز بارے بارہا کہا گیا ہے کہ نما ز ادا کریں‘ نماز جنت کی کنجی ہے اور زندگی کی کامیابی کا راستہ ہے اور روزے بارے جاننا چا ہیں تو یہ صرف ان لوگوں پر فرض قرار دیئے گئے ہیں جو جسمانی طور پر صحت مند تندرست و توانا ہوں البتہ کسی جسمانی بیماری میں مبتلا افراد کو یہ سہولت میسر ہے کہ اگروہ ماہ رمضان میں روزے نہ رکھ سکیں تو جب وہ صحت مند ہو جائیں اس وقت یہ روزے رکھ سکتے ہیں۔ مگر صد افسوس کہ ہم آج اس آسان فہم دین سے اپنی کوتاہیوں‘ کمزوریوں کے باعث دور ہو رہے ہیں۔ اگر ہم اپنے اردگرد نگاہ دوڑائیں تو یہ بات بخوبی عیاں ہوتی ہے کہ چار سو مسلمان نت نئے فرقوں میں منقسم نظر آرہے ہیں ہر ایک اپنے عقائد و نظر یا ت کو صحیح گرداننے میں مصروف ہے۔ اپنی اس ڈیڑھ اینٹ کی مسجد کے وجود کو قائم رکھنے کیلئے آج کے مسلمان مختلف قسم کی تفرقہ بازیوں کا شکار ہوکر باہم دست و گریباں ہیں اور بلاشبہ وہ دین اسلام کی آفاقیت سے استفادہ کئے بغیر اور کتاب ہدایت سے بے رغبتی کے باعث دور جاہلیت کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

اپنے مالی مفادات کی خاطر ہم دین اسلام کو غیروں کی نظر میں ایک دہشت گرد اور لہو و لعب کا شکار مذہب کے طور پر روشناس کروا رہے ہیں اور اسی لیے اقوام عالم میں مسلمان اکثریت میں ہونے کے باوجود اقلیت شمار ہوتے ہیں اور غیر مسلم اقوام کے زیر نگیں ہوتے جا رہے ہیں۔

آج ہم یہ کیونکر بھول چکے ہیں کہ دین اسلام راواداری، برداشت، برابری‘ غریبوں کی بھلا ئی، ظالموں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنے‘ مسکینوں کے حقو ق‘ ہمسایوں اور والدین کے حقوق کا خیال رکھنے کا درس دیتا ہے۔ ہم کیوں یہ نہیں سوچتے کہ ہمیں خود دین اسلام کا مطالعہ کر نا چاہیئے اور ان تمام سوالوں کے جواب تلاش کر نے چا ہیئں جو ہمارے ذہنوں میں وقتاً فوقتاً آتے رہتے ہیں۔ کیوں ہم نے صرف دنیاوی لالچ میں غلطاں ایسے مولویوں کی زمام کار کو تھام رکھا ہے جو دین کا لبادہ اوڑھ مسلمان قوم کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں۔

سرکار دو عالم‘ احمد مجتبیٰ حضرت محمد مصطفی ﷺ نے تو دین اسلام کی حقانیت کو ماننے کے علاوہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو نے کا حکم فر مایا ہے۔ آ پ ﷺ نے اپنے آخری خطبہ حجة الوداع میں فر مایا ہے کہ جو کوئی بات سنے وہ اس تک پہنچا دے جو یہاں پر مو جود نہیں جبکہ تعلیم کی اہمیت تو نبی آخرالزماں ﷺ کی اس حدیث سے بھی واضح ہو جا تی ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ ”تعلیم حاصل کرو خواہ اس کےلئے تمہیں چین کیوں نہ جانا پڑے “۔

اب بھی وقت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے اسوئہ حسنہ سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی زندگیاں آپ کے ارشادات کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت قوم متحد ہوکر یہ سوچنا ہوگا کہ آخر ایسی کیا وجوہات ہیں جس کے باعث امت مسلمہ دوسروں قوموں کے زیر عتاب ہے۔ امن و امان‘ صحت، تعلیم، روزگار، بنیادی ضرورت زندگی کا مسئلہ صرف مسلم ممالک میں ہی کیونکر پیدا ہو رہا ہے؟

اور ہمیں اس امر کی جانب غور کر نا ہوگا کہ ہماری کھوئی ہو ئی میراث جو ہمارے اسلاف کی طرف سے ہمیں منتقل ہوئی تھی اسے کیسے دوبارہ جلا بخشی جائے۔ ہمیں قرآن مجید فرقان حمید کو صراط مستقیم بناکر فرقہ بازی کی بجائے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر دین متین کی بقاءو سلامتی کیلئے اپنا کردار ادا کر نا ہوگا اور قرآ ن پاک ہماری رہنمائی کےلئے کا فی ہے جس میں ہمیں یہ واضع طور پر بتا دیا گیا ہے کہ” اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں نہ پڑو“۔ تمام علمائے دین کو اس حوالے سے اپنا بھرپور کر دار ادا رکرنا چاہئیے اور قوم کو یہ بتانا چاہیئے کہ ہم سے بعد از مرگ فرقوں بارے سوالا ت نہیں کئے جائیں گے بلکہ وہاں تو ان سوالوں کے جوابات دینا ہو نگے کہ ”تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تمہارا نبی کون ہے؟“ ہمیں ان تمام سوالات کے جواب کی تیاری کرنی چاہئے اور اپنے ملک کو صحیح معنوں میں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان بنانا ہوگا۔
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 120119 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.