خیرات و صدقات کی اہمیت و فوائد

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
آغاز اس نام سے جس نے ہم جیسے گنہگا روں کو اشرف المخلوق بنایا اور ہمیں امت محمدی میں سے پیدا کیا۔
درود اس ذات پر کہ جس کو دیکھ کر چاند بھی دو ٹکڑے ہوا۔ جس کے لیے کائنات بنائی گئی۔
اور سلامتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر۔

آج کا موضوع: خیرات و صدقات کی اہمیت و فوائد

’’بےشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بےشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں"
دلائل قرآن مجید فرقان حمید سے۔ دعا ہے خداوندتعالی ہمیں سچ کہنے اور سچ سننے کی توفیق عطا فرمائے۔(امین)
( سورہ البقرہ آیات۲۶۷ـ۲۷۳)

"جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں رات کو اور دن کو چھپا کر اور ظاہر میں تو انکے لئے ہے ثواب ان کا اپنے رب کے پاس اور نہ ڈر ہے ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے"

"جو لوگ کھاتےہیں سود نہیں اٹھیں گے قیامت کو مگر جس طرح اٹھتا ہے وہ شخص کہ جس کے حواس کھو دیے ہوں جن نے لپٹ کر یہ حالت انکی اس واسطے ہو گی کہ انہوں نے کہا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسے سود لینا حالانکہ اللہ نے حلال کیا ہے سوداگری اور حرام کیا ہے سود کو پھر جس کو پہنچی نصیحت اپنے رب کی طرف سے اور وہ باز آ گیا تو اس کے واسطے ہے جو پہلے ہو چکا اور معاملہ اس کا اللہ کے حوالہ ہے اور جو کوئی پھر سود لیوے تو وہی لوگ ہیں دوزخ والے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے"
"مٹاتا ہے اللہ سود کو اور بڑھاتا ہے خیرات کو اور اللہ خوش نہیں کسی نا شکر گنہگار سے "
"جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے اور قائم رکھا نماز کو اور دیتے رہے زکوٰۃ انکے لئے ہے ثواب ان کا اپنے رب کے پاس اور نہ ان کو خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے"
“اے ایمان والو ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو کچھ باقی رہ گیا ہے سود اگر تم کو یقین ہے اللہ کے فرمانے کا پھر اگر نہیں چھوڑتے تو تیار ہو جاؤ لڑنے کو اللہ سے اور اس کے رسول سے اور اگر توبہ کرتے ہو تو تمہارے واسطے ہے اصل مال تمہارا نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ کوئی تم پر"
"اور اگر ہے تنگدست تو مہلت دینی چاہیئے کشائش ہونے تک اور بخش دو تو بہت بہتر ہے تمہارے لئے اگر تم کو سمجھ ہو"
"اور ڈرتے رہو اس دن سے کہ جس دن لوٹائے جاؤ گے اللہ کی طرف پھر پورا دیا جائے گا ہر شخص کو جو کچھ اس نےکمایا اور ان پر ظلم نہ ہو گا"

خیرات و صدقات کے فائدے:
یہاں تک خیرات کا بیان اور اس کی فضیلت اور اسکی قیود و شرائط کا مذکور تھا اور چونکہ خیرات کرنے سےادھر تو معاملات سہولت و تسہیل کی عادت ہوتی ہے اور بےمروتی و سخت گیری کی برائی دلنشین ہوتی ہے اور ادھر یہ ہوتا ہے کہ معاملات و اعمال میں جو گناہ ہو جاتا ہے خیرات سے اس کا کفارہ کر دیا جاتا ہے اور نیز خیرات کرنے سے اخلاق و مروت و خیر اندیشی و نفع رسانی خلق اللہ میں ترقی ہوتی ہے تو ان وجوہ سے ان آیات متعددہ میں اس کا ذکر فرمایا گیا تھا اب سود لینا چونکہ خیرات کی ضد ہے وہاں مروت و نفع رسانی تھی تو سود میں محض بےمروتی اور ضرر رسانی اور ظلم ہے ۔ اس لئے خیرات کی فضیلت کے بعد سود کی مذمت اور اسکی ممانعت کا ذکر بہت مناسب ہے اور جس قدر خیرات میں بھلائی ہے اتنی ہی سود میں برائی ہونی ضروری بات ہے۔

مذمت اور حقیقت:
یعنی ربو کھانے والے قیامت کو قبروں سے ایسے اٹھیں گے جیسے آسیب زدہ اور مجنون اور یہ حالت اس واسطے ہو گی کہ انہوں نے حلال و حرام کو یکساں کر دیا اور صرف اس وجہ سےکہ دونوں میں نفع مقصود ہوتا ہے دونوں کو حلال کہا حالانکہ بیع اور ربٰو میں بڑا فرق ہے کہ بیع کو حق تعالیٰ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام ۔ فائدہ بیع میں جو نفع ہوتا ہے وہ مال کے مقابلہ میں ہوتا ہے جیسےکسی نے ایک درہم کی قیمت کا کپڑا دو درہم کو فروخت کیا اور سود وہ ہوتا ہے جس میں نفع بلا عوض ہو جیسے ایک درہم سے دو درہم خرید لیوے اول صورت میں چونکہ کپڑا اور درہم دو جدی جدی قسم کی چیزیں ہیں اور نفع اور غرض ہر ایک کی دوسرے سے علیحدہ ہے اس لئے ان میں فی نفسہ موازنہ اور مساوات غیر ممکن ہے۔ بضرورت خرید و فروخت موازنہ کرنے کی کوئی صورت اپنی اپنی ضرورت اور حاجت کے سوا اور کچھ نہیں ہو سکتی اور ضرورت اور رغبت ہر ایک کی ازحد مختلف ہوتی ہے کسی کو ایک درہم کی اتنی حاجت ہوتی ہے اور دس روپیہ کی قیمت کے کپڑے کی بھی اس قدر نہیں ہوتی اور کسی کو ایک کپڑے کی جو بازار میں ایک درہم کا شمار ہوتا ہے اتنی حاجت ہو سکتی ہے کہ دس درہم کی بھی اتنی احتیاج اور رغبت نہیں ہوتی تو اب ایک کپڑے کو درہم میں کوئی خریدے گا تو اس میں سود یعنی نفع خالی عن العوض نہیں اور اگر بالفرض اسی کپڑے کو ایک ہزار درہم کو خریدے گا تو سود نہیں ہو سکتا کیونکہ فی حد ذاتہ تو ان میں موازنہ اور مساوات ہو ہی نہیں سکتی اس کے لئے اگر پیمانہ ہے تو اپنی اپنی رغبت اور ضرورت اور اس میں اتنا تفاوت ہے کہ خدا کی پناہ، تو سود متعین ہو تو کیونکر ہو اور ایک درہم کو دو درہم کے عوض فروخت کرے گا تو یہاں فی نفسہ مساوات ہو سکتی ہے جس کے باعث ایک درہم کے مقابلہ میں معین ہوگا اور دوسرا درہم خالی عن العوض ہو کر سود ہو گا اور شرعًا یہ معاملہ حرام ہو گا۔

یعنی سود کی حرمت سے پہلے تم نے جو سود لیا دنیا میں اس کو مالک کی طرف واپس کرنے کا حکم نہیں دیا جاتا یعنی تم کو اس سے مطالبہ کا حق نہیں اور آخرت میں حق تعالیٰ کو اختیار ہے چاہے اپنی رحمت سے اس کو بخش دے لیکن حرمت کے بعد بھی اگر کوئی باز نہ آیا بلکہ برابر سود لئے گیا تو وہ دوزخی ہے اور خدا تعالیٰ کے حکم کے سامنے اپنی عقلی دلیلوں کو پیش کرنے کی سزا وہی سزا ہے جو فرمائی۔

اللہ سود کو گھٹاتا اور صدقات کو بڑھاتا ہے:
اللہ سود کے مال کو مٹاتا ہے یعنی اس میں برکت نہیں ہوتی بلکہ اصل مال بھی ضائع ہو جاتا ہے چنانچہ حدیث میں ارشاد ہے کہ سود کا مال کتنا ہی بڑھ جائے انجام اس کا افلاس ہے اور خیرات کے مال کو بڑھانے سے یہ مطلب ہے کہ اس مال میں زیادتی ہوتی ہے اور اللہ برکت دیتا ہے اور اس کا ثواب بڑھایا جاتا ہے چنانچہ احادیث میں وارد ہے۔

مطلب یہ کہ سود لینے والے نے مالدار ہو کر اتنا بھی نہ کیا کہ محتاج کو قرض ہی بلاسود دے دیتا۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ بطریق خیرات حاجتمند کو دیتا تو اب اس سے زیادہ اللہ کی نعمت کی ناشکری کیا ہوگی۔

اس آیت میں سود لینے والے کے مقابلہ میں اہل ایمان کے اوصاف اور ان کا انعام ذکر کر دیا جو سود خوار کے اوصاف و حالات اور اس کے حکم کے خلاف اور ضد ہیں جس سے سود خوار کی پوری تہدید و تشنیع بھی ظاہر ہو گئی۔

یعنی ممانعت سے پہلے جو سود لے چکے سو لے چکے لیکن ممانعت کے بعد جو چڑھا اس کو ہرگز نہ مانگو۔

پچھلا سود معاف ہے:
یعنی پہلے سود جو تم لے چکے ہو اس کو اگر تمہارے اصل مال میں محسوب کریں اور اس میں سےکاٹ لیویں تو تم پر ظلم ہے اور ممانعت کے بعد کا سود چڑھا ہوا اگر تم مانگو تو یہ تمہارا ظلم ہے۔

یعنی جب سود کی ممانعت آ گئ اور اس کا لینا دینا موقوف ہو گیا تو اب تم مدیون مفلس سے تقاضا کرنے لگو یہ ہر گز نہ چاہیئے بلکہ مفلس کو مہلت دو اور توفیق ہو تو بخش دو۔

یعنی قیامت کو تمام اعمال کی جزاء اور سزا ملے گی تو اب ہر کوئی اپنی فکر کرلے اچھے کام کرے یا برے سود لے یا خیرات کرے۔

اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(آمین)
Qamar Ul Haq
About the Author: Qamar Ul Haq Read More Articles by Qamar Ul Haq : 4 Articles with 6270 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.