احکام شریعت(مسائل اور جوابات)نماز اول

نماز کے مسائل
نماز کی چھ شرائط ہیں
۱۔طہارت ۲۔ستر عورت ۳۔وقت ٤استقبال قبلہ ۵۔نیت ۶۔تکبیر تحریمہ

۱۔طہارت
طہارت سے مراد یہ ہے کہ نماز پڑھنے والے کے جسم کا پاک صاٖ ف ہونا اس کے کپڑوں کا نجاست سے پاک ہونا اور جس جگہ پر نماز پڑھ رہا ہو وہ بھی پا ک ہو

۲۔ستر عورت
عورت اورمرد کے ستر مختلف ہیں
مرد کا ستر ناف سے لیکر گھٹنوں تک ہے یعنی ان اعضا ء کو ڈھانپنا نماز کے لئے لازمی ہے ۔
عورت کا نماز کے لئے پورا جسم ہی ستر ہے یعنی پورا جسم ڈھانپنا ضروری ہے سوائے چہرے کی ٹکلی کے اور ہتھلیوں اور پاوں کے

۳۔وقت
وقت سے مراد یہ ہے کہ جو نماز ادا کی جارہی ہو اس کا وقت بھی موجود ہو وقت سے پہلے نماز شروع نہیں ہوسکتی اور وقت کے بعد اد ا نہیں بلکہ قضاء ہوگی

۴۔استقبال قبلہ
استقبال قبلہ سے مراد کے حقیقۃ کعبہ کی طرف منہ ہو جیسے کہ مکہ مکرمہ میں رہنے والوں کے لئے
یا کعبہ کی سمت کی طرف منہ ہو جیسے مکہ سے دور رہنے والوں کے لئے

۵۔نیت
نیت نماز شروع کرنے سے پہلے یہ دل میں یہ بات معلوم ہو کہ میں فلاں وقت کی فلاں نماز پڑھ رہا ہوں مثلا ظہر کی چار سنت اد ا کرنے کے لئے جب مصلی پر کھڑے ہوں تو دل میں یہ ارادہ بھی ہو کہ میں ظہر کی چار سنت پڑھ رہا ہوں

۶۔تکبیر تحریمہ
تکبیرتحریمہ یعنی نماز شروع کرنے کے لئے تکبیر کہنا یعنی اللہ اکبر وغیرہ کہنا

سوال نمبر۱: پینٹ شرٹ پہننے والے بعض لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ پینٹ کے نیچے انڈر وئیر نہیں پہنتے ہیں اور چونکہ آج کل نیچے پینٹ باندھنے کا فیشن ہے تو ایسے لوگ جب نماز میں خاص کر سجدے کی حالت میں جاتے ہیں تو ان کا ستر نظر آتا ہے اس کا کیا حکم ہے

جواب: نماز کے علاوہ بھی اپنے ستر کو ڈھانپنا ضروری ہے اور بغیر مجبوری کے نماز علاوہ بھی ستر کھولنا گناہ ہے اور کسی کے ستر کی طرف دیکھنا بھی گناہ ہے لہذا پینٹ کو اس طرح نیچا کر کے پہننا کہ ستر دیکھے نماز کے علاوہ بھی جائز نہیں ہے

اب جو اس طرح سے پینٹ پہن کر نماز پڑھتے ہیں اور ان کا ستر کھل جاتا ہے تو نماز کی حالت میں اگر تہائی ستر یا اس سے زائد کھل جائے اورتین سبحان اللہ کہنے کی مقدار یا ایک پورے رکن تک کھلا رہے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے یعنی ٹوٹ جاتی ہے۔

ناف کے نیچے سے عضو تناسل کی جڑ تک اور اس کی سیدھ میں پشت اور دونوں کروٹوں کی جانب سے مل کر ایک ستر عورت ہے

تو اگر وہ کھلنے والا ستر اس پورے ایک ستر( یعنی ناف کے نیچے سے عضو تناسل کی جڑ تک اور اس کی سیدھ میں پشت اور دونوں کروٹوں کی جانب سے مل کر ایک ستر عورت ہے ) کا تہائی ہےاور یہ ستر تین سبحان اللہ کہنےکی مقدار یا ایک پورے رکن تک کھلا رہاتھا تو نماز نہیں ہوئی اور اگر تہائی سے کم کھلا تھا یا تین سبحان اللہ کہنے کی مقدار سے کم وقت کے لئے کھلا تھا تو نماز ہوگئی۔

بہرحال ایسا لباس پہننا گناہ ہے کہ جس میں ستر کھلا رہے یا معلوم ہے کہ سجدے میں جانے کی صورت میں کھل جائے گا اگر چہ کہ تہائی سے بھی کم کھلے گا ۔

سوال نمبر۲: اگر کسی ایسی جگہ پر ہو کہ جہاں کعبہ کی سمت کا معلوم نہ ہو وہاں کس طرف منہ کر کے نماز پڑھیں گے نیز ہوائی جہاز میں کس طرف رخ کریں گے

جواب: جہاں کعبہ کی سمت کا معلوم نہ مثلا سفر میں نماز کا وقت آگیا ہو تو سب سے پہلے آپ یہ دیکھیں کہ یہاں کوئی ایسا موجود ہے کہ جو آپ کو کعبہ کی سمت بتلا دے یا کوئی مسجد یا کوئی ایسا ذریعہ کہ جس کے ذریعے کعبہ کی سمت معلوم ہوجائے تو اگر ایسا شخص موجود ہوتو اس سے کعبہ کی سمت معلوم کریں
اور اگر ایسی کوئی صورت موجود نہ ہوتو پھر تحری کریں یعنی سوچ و بچار کریں کہ کعبہ کس سمت ہے اور یہ ہر شخص کو کرنی ہو گی کوئی کسی دوسرے کی تحری یعنی سوچ و بچار پر اکتفاء نہ کرئے پھر جس کاجہاں دل جمے کہ اس طرف کعبہ ہے اسی سمت منہ کرکے نماز پڑھ لے اگرچہ کہ ایک شخص مغرب کی طرف منہ کرکے اور دوسرا مشرق کی طرف منہ کرکے نماز پڑھے پھر بعد کو اگرچہ یہ معلوم ہوجائے کہ کعبہ کی سمت جنوب کی جانب تھی تمام کی نماز ہوگی خواہ ان میں سے کسی نے مشر ق کسی نے مغرب اور کسی نے جنوب کی طرف منہ کرکے نماز پڑھی ہو اور دوران نماز اگر دل کسی اور جانب ہو جائے کہ کعبہ اس سمت ہے تو اسی طرف منہ کرلیں نماز نہیں ٹوٹے گی۔

اور اگر کوئی تھا کہ جس سے کعبہ کی سمت معلوم ہوسکتی تھی مگر معلوم نہیں کیااور تحری کرکے یعنی سوچ بچار کرکے نماز پڑھ لی یا کوئی ایسا نہیں تھا کہ جس سے کعبہ کی سمت معلوم ہوتی مگر تحری نہیں کی بغیر سوچ وبچار کے کسی جانب منہ کرکے نماز پڑھ لی بعد نماز معلوم ہوا کہ کعبہ دوسری سمت تھا تو اب دونوں صورتوں میں نماز واپس پڑھنی ہوگی

ہوائی جہاز کے اندر کعبہ کی سمت منہ کرکے نما زپڑھ لیں کہ عرش تک تک قبلہ ہے قبلہ عمارت کا نام نہیں ہے بلکہ اس جہت کا نام ہے

اور ہوائی جہاز کا عملہ کعبہ کی سمت بتلا دیتا ہے لہذا وہاں تحری کی حاجت نہیں ہاں اگر ایسا ہو کہ کعبہ کی سمت کا عملہ کو بھی نہیں پتہ تو پھر تحری کر کے نماز ادا کرلیں

نوٹ۔ پاکستان میں مغرب کی جانب کعبہ کی سمت ہے لہذا اگر پاکستان میں کسی ایسی جگہ پر ہوں جہاں کوئی نہ ہو تو مغرب کی جانب منہ کرکے نماز ادا کرلیں

سوال نمبر۳ : اگر کوئی شخص جلدی سے وضو کرکے امام کے ساتھ نماز میں مل گیا اور اس نے نیت کے الفاظ نہیں بولے تو کیا اس کی نمازہو جائے گی

جواب :نماز کے لئے زبان سے نیت کے الفاظ کہناضروری نہیں ہے بلکہ مستحب ہے ہاں نیت کا ہونا لازمی ہے نیت دل کے ارادے کو کہتے ہیں۔

تو نمازی وضو کر کے جب نماز پڑھنے کی جانب آرہا ہے تو اس کے دل میں یہ ارادہ موجود ہے کہ وہ فلاں نماز پڑھنے آ رہا ہے مثلا نماز ظہر کا وضو کر کے نماز پڑھنے کے لئے آنے والے شخص کے دل میں یہ بات موجود ہے کہ وہ امام کے پیچھے ظہر کی چار فرض پڑھنے آیا ہے لہذا اگر زبان سے نیت کے الفاظ نہیں بولے اور دل میں یہ بات معلوم ہے کہ میں یہ ظہر کی چار فرض امام کے پیچھے پڑھ رہا ہوں تو اس کی نماز ہوجائے گی

البتہ جس کے دل میں کچھ بھی نہیں تھا کہ وہ کونسی نماز پڑھ رہا ہے تو اس کی نما ز نہیں ہو ئی کہ نیت موجود ہی نہیں ہے

سوال نمبر۴ : تکبیر کے لئے آواز کتنی بلند ہونی چاہیے اور کیا دل میں بھی پڑھ سکتے ہیں

جواب : تکبیر یا جہاں کہیں پڑھنے کا کہا گیا ہو وہاں پڑھنے سے مراد یہ ہوتا ہے کہ آواز اتنی بلند ہو کہ اگر شور وغل نہ ہو تو باآسانی خود اپنی آواز سن سکے اگر صرف دل ہی دل میں پڑھا یا پھراتنا آہستہ پڑھا کہ شوروغل نہ بھی تب بھی خود اس کے کان اپنی آواز نہ سن سکتے ہوں تو یہ پڑھنا نہیں کہلائے گا اور اتنی آواز سے تکبیر تحریمہ کہی تو نماز شروع ہی نہیں ہوئی ۔ لہذا تکبیر تحریمہ اور قرات وغیرہ میں آواز اتنی ہونی چاہیے کہ اگر شورو غل نہ ہوتو اپنی آواز سن سکتا ہو۔

والسلام مع الاکرام
ابو سعدمفتی محمد بلال رضا قادری
mufti muhammed bilal raza qadri
About the Author: mufti muhammed bilal raza qadri Read More Articles by mufti muhammed bilal raza qadri: 23 Articles with 71409 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.