بیٹیاں! رحمت یا زحمت

ڈاکٹر کراچی صاحب نے بہت اچھی بات لکھی ۔ ان کی مضمون سے متاثر ہو کر میں یہ مضمون لکھ رہا ہوں۔

یہ تو حقیقت ہے کہ حقیقت میں ہم اپنے مذہب سے دور ہو گئے اور وہ لوگ جو دعائیں کرتے ہیں کہ بیٹی نا ہو اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ عزت اور غیرت کے خوف سے ڈرتے ہیں ورنہ بیٹیاں تو ماشاء اللہ ، اللہ پاک کی نعمت سے کم نہیں خود نبی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹیاں رحمت ہیں۔

دراصل ابھی کا دور ہی ایسا ہے اور آپ خود اپنے ارد گرد دیکھیں کہ لڑکیاں کس طرح اپنی جسموں کی نمائش کر رہی ہیں اچھے اچھے شریف گھرانوں، اور نیک خاندان کی لڑکیاں بھی ایسے لباسوں میں ہوتی ہیں کہ دیکھ کر شرم آتی ہے حالانکہ وہ ایسا جان بوجھ کر نہیں کر رہی ہوتی ہیں انجانے میں ۔ کہ آج کل لباس ہی اس قسم کا چل رہا ہے۔ یہ بات نہیں کہ تمام کی تمام ایسی ہیں اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی لڑکیوں کے لیے ان باتوں کا خیال بھی کرتے ہیں۔

ویسے ابھی جو حال چل رہا ہمارے معاشرے کا اس کی طرف نطر ڈالیں تو آپ دیکھیں گے کہ جو ہائی کلاس کے لوگ ہیں وہ یورپ کے رنگ میں رنگ رہے ہیں اور جو مڈل اور لوئر کلاس لوگ ہیں وہ انڈین ڈرامے اور فلمیں دیکھ دیکھ کر انڈیا کی کاپی کرنے میں لگے ہیں۔ کئی بار میرا بڑے گھرانوں میں جانا ہوا اور وہ بھی ان کی شادی کے مو قع پر (کیوں کہ میں پہلے فوٹو گرافی کر تا تھا لہذا میرا آنا جانا ہوتا ہی رہتا تھا اب میں نے یہ کام چھوڑ دیا ہے) میں نے خود اپنے ان گنہگار آنکھوں سے ان کی لڑکیوں کو اپنے والدین بھائیوں کے سامنے ایسے لباسوں میں دیکھا کہ اللہ کی پناہ۔ لیکن ان کے لیے کوئی مسئلہ نہیں بہن بھائی ایک دوسرے کے کمر میں ہاتھ ڈالے ڈانس کر رہے ہیں انڈین فحش گانوں میں اور ماں، باپ ، چاچا ، ماموں ، خالہ ، پھوبھی سب بیٹھے واہ واہ کر رہے ہیں (استغفراللہ) ایک پل کے لیے تو مجھے ایسا لگتا تھا کہ میں کراچی میں نہیں پاکستان میں نہیں کسی اور ہی جگہ پر ہوں اور ایسی عیاشی کہ اللہ کی پناہ ۔ ہم تو اپنے گھر والوں کے لیے ایسا کبھی سوچ بھی نہیں سکتے جس طرح میں نے ہائی کلاس لوگوں کے گھروں میں دیکھا اور پھر ان لڑکیوں کے لباس اللہ میری توبہ اپنی بہن بیٹیوں کے لیے ہم کبھی نہیں سوچ سکتے اور وہاں امیر کبیر گھرانوں میں یہ سب عام ہے اور کوئی شرم و حیا اور غیرت کی بات نہیں بلکہ وہ فخر محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔

اللہ ہماری بہن بیٹیوں اور ہم سے متعلقہ تمام خواتین کی عزت و عصمت کی حفاظت فرمائے۔

تو جناب یہ وجہ ہوتی ہے کہ لوگ دعا مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں بیٹی نا دے۔ یہ خود ہماری کمزوری بھی ہے کہ ہم اس کی صحیح پرورش نہ کریں اگر ہم اچھی طرح پرورش کریں تو امید کم ہے کہ کوئی غیرت کا معاملہ در پیش ہو۔ لیکن پرورش میں تو کوئی والدین کمی نہیں چھوڑتے پھر بھی کوئی نا کوئی بات ہو جاتی دراصل ہمارا معاشرہ ہی ایسا ہے کیا کریں۔

لیکن! ایک ایسے صاحب کو بھی جانتا ہوں جن کے گھر میں ٹی وی نہیں ریڈیو نہیں حالانکہ ان کے پاس پیسوں کی کمی نہیں لے سکتے ہیں ٹی وی ریڈیو سی ڈی پلئیر وغیرہ لیکن انہوں نے اس لیے نہیں لیا کہ ان کے گھر میں لڑکیاں تھیں انہوں نے اپنی لڑکیوں کو معاشرے کی گندگی سے دور رکھا اور اچھی طرح تربیت کر رہے تھے اپنی لڑکیوں کی۔ لیکن ایک دن ان کے گھر چند ڈاکو کودے ان کو یر غمال بنا کر سب کچھ لوٹ گئے اور ساتھ میں ان کی لڑکیوں کی عزت بھی۔۔۔۔۔۔۔ اب بتائیں کہ اب کیا کریں؟

تو یہ وجوہات ہوتی ہیں جو لوگ دعائیں مانگتے ہیں کہ اللہ بیٹی نا دے بیٹا دے۔

ورنہ بیٹوں سے اچھی تو بیٹیاں ہوتی ہیں والدین کا ساتھ جتنی بیٹیاں دیتی ہیں اتنا بیٹے نہیں دیتے جتنی خدمت جتنی محبت والدین سے بیٹیاں کرتی ہیں بیٹے نہیں کرتے یہ تو عام مشاہدہ ہے، اور آج کل کے دور میں آپ کا بیٹا کسی تنظیم میں چلا جائے یا کسی نشے میں لگ جائے آوارہ لڑکوں میں شامل ہو کر نافرمان ہو جائے تو آپ کیا کریں گے آپ کا بیٹا نکل گیا ہاتھ سے۔

جبکہ لڑکیوں کے تو یہ سب مشاغل نہیں ہیں وہ تو گھر سے تعلیمی ادارے اور پھر گھر۔ یا اپنی دوستوں کے گھر۔ اس لحاظ سے تو بیٹیاں ہی بہتر ہوتی ہیں نا۔ بلکہ میرے خیال میں تو ہر لحاظ سے بیٹیاں ہی بہتر ہوتی ہیں۔ بس ایک بات تکلیف دہ ہوتی ہے کہ اتنی پرورش تربیت کے بعد ان کو رخصت کرنا ہوتا ہے اس کے بعد کیا ہو یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ اللہ پاک لڑکیوں کے نصیب اچھا کرے۔

اور یہ تو اللہ پر چھوڑ دینا چاہیے کہ وہ کیا دیتا ہے اللہ پاک جو بھی عنایت کریں خوشی خوشی اس کو قبول کرنا چاہیے۔ کیوں کہ یہ تو اللہ کی عطا کردہ چیز ہے اس میں آپ کی مرضی تو نہیں چل سکتی ۔ ہاں آپ کی اپنی جو کوشش ہو سکتی ہے اولاد نرینہ کے حصول لیے وہ آپ کریں مثلا حاملہ عورت سورۃ یوسف کی تلاوت کریں، سورۃ محمد کی تلاوت کریں اور پہلے سے سوچ لیں کہ اگر بیٹا ہوا تو اس کا نام محمد رکھیں گے وغیرہ وغیرہ اس کے با وجود اگر بیٹی کی پیدائش ہو تو دل چھوٹا نہ کریں کیوں کہ یہ اللہ کو پسند تھا آپ کے لیے یہ اللہ کی حکمت ہے اللہ کی مرضی ہے اللہ نے آپ کے لیے بیٹی پسند کی اس میں اللہ کی کوئی حکمت ہوگی۔ کہ تم نے بیٹا مانگا اور اس کے لیے کوشش بھی کی لیکن اللہ نے بیٹی دی اس کو خوشی سے قبول کرنا چاہیے اور اچھے طریقے سے اس کی پرورش کرنی چاہیے۔

خود میرے ساتھ ایسا ہوا کہ جب میری بیوی حاملہ تھی تو تجربہ کار خواتین نے چار ماہ بعد سے ہی کہنا شروع کر دیا کہ بیٹا ہوگا بیٹا ہوگا اور ہم نے یہی ذہن بنا لیا تھا کہ بیٹا ہوگا لیکن جس دن پیدائش ہوئی تو پتا چلا کہ بیٹی ہوئی ہے اور میں چند سیکنڈ کے لیے سوچ میں پڑ گیا میرا منہ لٹک گیا جس کو میری بیوی نے بھی محسوس کیا لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ نے جو دیا وہ قبول ہے کم از کم بے اولاد تو نہیں رکھا اللہ نے اگر وہ یہ بھی نا دیتا تو میں کیا کر سکتا تھا؟ آج میں اپنی بیٹی سے اتنی محبت کرتا ہوں کہ شاید ہی دنیا کی کسی دوسری شے سے کرتا ہوں گا میری دو سالہ بیٹی میری جان ہے جان اور ہر چیز سے زیادہ عزیز ہے۔ اللہ پاک نا صرف میری بیٹی کو بلکہ سب کی بیٹیوں بہنوں کی عزت وعصمت کی حفاظت فرمائے اور ان کے نصیب اچھا کرے۔ آمین ثمہ آمین۔