کرپشن

کرپشن کیا ہے؟ یہ ایک ایسا لفظ (word) جو آج کل ہر ایک کی زبان پر ہے۔ آپ کہیں اورکسی بھی جگہ کسی ادارے یا آفس وغیرہ میں کام کے سلسلے میں جاتے ہیں ، تو وہ بھی آپ سے کچھ رقم کا مطالبہ کرتے ہیں، ایک عام آدمی کیلئے تو رقم کا انتظام کرنا مشکل کام ہوتا ہے۔اور وہ انسان جو کہ پہلے سے ہی بے روزگار ہے۔ وہ کہاں سے رقم لا سکتا ہے، اور کہیں سے کوشش کرکے وہ انتظام کر بھی لے تو پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ آپ کو یہاں کس نےبھیجا ہے۔ یا آپ کس کے ریفرنس سے آئے ہیں، اگر آپ کے پاس کسی کی سفارش ہو گی تو آپکا کام ہو جاتا ہے۔ ورنہ کام کا ہونا مشکل ہوتا ہے، چاہے وہ ادارہ حکومت کا ہو یا پھر پرائیوٹ ہو وہاں پر بیٹھنے والے ذمہ دار کام کرنے سے پہلے رشوت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور کام کرنے والے بہانے کرتے ہیں کہ آج کچھ مسئلہ ہے ،آپ کل آجائے یا آپ اس ڈیٹ کو معلوم کرلیجئے گا۔آج کل انسان سے زیادہ پیسوں کو اہمیت دی جارہی ہے ، یہاں پر اس ملک میں یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہوتا ہے -

اس کی وجہ سے ملک کا نظام تہس نہس ہو کر رہ گیا ہے۔ کہ ایک عام آدمی جو کے کچھ کرنے کے قابل نہیں وہ کسی بڑے آدمی کی سفارش سے کوئی آفیسر وغیرہ بن جاتا ہے جبکہ جو آدمی کچھ کرنے کا جذبہ رکھتا ہے، اس کو کام کرنے کا موقع بہت کم ملتا ہے،آخر یہ ملک کب ترقی کرے گا اور کب اس ملک سے کرپشن جیسی لعنت کب ختم ہو گی،یہاں تک کہ پولیس والے بھی بھتہ وغیرہ لے کر مجرموں کو آزاد گھومنے کیلئے چھوڑ دیتے ہیں،جس کی وجہ سے آج ملک پاکستان کے یہ حالات ہیں ،کہ کوئی بھی انسان جرم کرتے ہوئے نہیں ڈرتا ۔سب کو معلوم ہے کہ ہم کچھ رقم پیش کرے گے اور آزاد ہو جائے گے، اور آپ یہاں تک دیکھتے ہو گئے کہ ٹریفک پولیس والا بھی آپ کو روکتا ہے تو آپ سے گاڑی کے ڈاکومنٹ کے بارے میں پوچھتا ہے، اگر آپ کے پاس ڈاکومنٹ موجود ہو تو کچھ حد تک آپ کی بچت ہو جاتی ہے ۔

بلکہ ڈاکومنٹ موجود ہونے کے باوجود کچھ رقم حاصل کرنے کی غرض سے وہ آپ کو کہتا ہے کہ آپ کے پاس ڈاکومنٹ مکمل نہیں ہے، وہ آپ سے (چائے پانی)کابول کر کچھ رقم حاصل کرتا ہے اور پھر آپ کوچھوڑ دیتا ہے،جبکہ یہ بات بھی سب کو معلوم ہےحدیث مبارکہ میں ارشاد ہے کہ
” رشوت لینے والا اور رشوت دینے والا دونوں جہنمی ہیں”

اس حدیث مبارک کے با وجود مسلمان ان کاموں سے دور ہونے کی کوشش نہیں کرتا ہے جس کی وجہ سے آج ہم اور ہمارا ملک پاکستان ترقی نہیں کر سکا۔ آج کل کے دور میں کرپشن اتنی عام ہے اور ہو بھی رہی ہے آپ جہاں بھی دیکھتے ہیں آپ کو یہ ہی چیز ملتی ہے۔اس ملک میں ایک آفیسر سے لے کر ایک چوکیدار تک کرپشن میں ملوث ہوتا ہے۔ جس ملک میں سیاست ہی کرپشن کر چلا ئی جاتی ہو وہاں کی عوام تو خود یہ کام کرنے سے نہیں ڈرے گی،آج کل تو یہ ہوتا ہے جہاں سے کچھ رقم ملتی ہے ۔ ہم لوگ اس کے ہی گُن گانے شروع کردیتے ہیں۔ آپ لوگ اس چیز کو ہماری کرکٹ ٹیم میں بھی دیکھتے ہو گے۔ کہ وہ ہر کام محنت سے کر کے جیتنے کی ہمت تو رکھتے ہیں پر ان کے سامنے بھی جب کچھ رقم پیش کی جاتی ہیں تو وہ ہارنے کیلئے تیار ہو جاتے ہیں۔

اس معاملے کی روک تھام کیلئے حکومت کو چاہیےکہ وہ کوئی بہتر اقدامات کریں ۔ اور یہ نہ صرف حکومت ذمہ داری ہے بلکہ عوام کو بھی چاہیےکہ وہ مل کر اس کا خاتمہ کریں ، ہم ہی مل کر اس کو ختم کر سکتے ہیں، کوئی آسمان سے فرشتہ تو نہیں آئے گا اس کے خاتمے کیلئے۔اس نے ہمارا سماجی ، اخلاقی، تعلیمی ،سیاسی نظام بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ اس برائی کو اس وقت ہی ختم کیا جا سکتا ہے جب ہم لوگ اس کو برائی تسلیم کریں گے۔ اس کی وجہ سے ہی معاشرے میں برائیاں جنم لیتی ہیں۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کا آخرت پر یقین نہیں رہا۔اس کیلئے ہمارا عقیدہ جس قدر مضبوط ہو گا کہ اس کے بعد ایک اور زندگی ہے ، جس میں ہماری نیکیوں اور گناہوں کو ہمارے سامنے پیش کیا جائے گا اور اس کا مقصد ہو گا کہ ہم جنت میں جائے یا دوزخ میں ، اگر یہ عقیدہ مضبوط ہو جائے تو ہم نیکی اور برائی میں فرق کر سکے گے۔ اگر آج ہم ارادہ کر لے کہ اس برائی کو ہم اپنے معاشرے، خاندان اور گھر سے ختم کر دے گئے،تو کوئی طاقت نہیں جو آپ کو اس کام سے روک سکے گئی۔ مگر شرط یہ ہے کہ پہلے ہم سب اپنے ذہنوں اور جسم کو اس ہوس سے پاک کریں۔
Atiq Ahmed
About the Author: Atiq Ahmed Read More Articles by Atiq Ahmed: 4 Articles with 3471 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.