فضائلِ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
معزز قارئین!
تمام مسلمان ہمارے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید ہیں۔ ابو بکر پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید۔۔۔ عثمانِ غنی پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید۔۔۔ علی المرتضی بھی پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید۔۔۔ تمام صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید۔۔ مگر عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید بھی ہیں اور مراد بھی۔
آ ئیے حدیث شریف کی روشنی میں حضرت عمررضی اللہ عنہ کے فضائل کا مطالعہ کرتے ہیں۔۔

عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أللَّهُمَّ أعِزَّ الْإِسْلَامَ بِأَحَبِّ هٰذَيْنِ الرَّجُلَيْنِ إِلَيْکَ بِأَبِيْ جَهْلٍ أوْ بِعُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ قَالَ : وَکَانَ أحَبَّهُمَا إِلَيْهِ عُمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.

146146حضرت عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی : اے اﷲ! تو ابو جہل یا عمر بن خطاب دونوں میں سے اپنے ایک پسندیدہ بندے کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا فرما۔ راوی کہتے ہیں کہ ان دونوں میں اﷲ کو محبوب حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے (جن کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا قبول ہوئی اور آپ مشرف بہ اسلام ہوئے)۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن صحیح ہے۔145145

عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ هِشَّامٍ قَالَ : کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، وَ هُوَ اٰخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.

146146حضرت عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔145145
عَنْ أنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : قُبِضَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَ هُوَ بْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّيْنَ، وًأَبُوْبَکْرٍ وَهُوَ بْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّيْنَ، وَ عُمَرُ وَ هُوَ بْنُ ثَلاَثٍ وَسِتِّيْنَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

146146حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصال فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر مبارک تریسٹھ (63) برس تھی، اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے وصال فرمایا تو ان کی عمر بھی تریسٹھ (63) برس تھی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے وصال فرمایا تو ان کی عمر مبارک بھی تریسٹھ (63) برس تھی۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔145145 ( اس سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں انکی اتباع و قرابتِ روحانی اور فنائیتِ باطنی ثابت ہوتی ہے)۔
عَنِ ابْنِ أَبِيْ مُلَيْکَةَ قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ : وُضِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابُ عَلٰی سَرِيْرِه فَتَکَنَّفَهُ النَّاسُ يَدْعُوْنَ وَيُثْنُوْنَ وَيُصَلُّوْنَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ قَالَ : فَلَمْ يَرُعْنِي إِلاَّ بِرَجُلٍ قَدْ أَخَذَ بِمَنْکِبِيْ مِنْ وَرَائِيْ. فًالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عَلِيٌّ فَتَرَحَّمَ عَلَی عُمَرَ وَقَالَ : مَا خَلَّفْتَ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَی اﷲَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ، مِنْکَ وَأيْمُ اﷲِ ! إنْ کُنْتُ لَأَظُنُّ أَنْ يَجْعَلَکَ اﷲُ مَعَ صَاحِبَيْکَ وَ ذَاکَ إِنِّيْ کُنْتُ أکَثِّرُ أَسْمَعُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ جِئْتُ أَنَا وَ أَبُوبَکْرٍ وَّ عُمَرُ وَ دَخَلْتُ أَنَا وَ أَبُوبَکْرٍ وَعُمَرُ وَخَرَجْتُ أَنَا وَ أَبُوْ بَکْرٍ وَ عُمَرُ. فَإِنْ کُنْتُ لَأَرْجُو، أوْ لَأظُنُّ، أَنْ يَجْعَلَکَ اﷲُ مَعَهُمَا. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.

146146حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کا جنازہ تخت پر رکھا گیا تو لوگ ان کے گرد جمع ہوگئے، وہ ان کے حق میں دعا کرتے، تحسین آمیز کلمات کہتے اور جنازہ اٹھائے جانے سے بھی پہلے ان پر صلوٰۃ (یعنی دعا) پڑھ رہے تھے، میں بھی ان لوگوں میں شامل تھا، اچانک ایک شحص نے پیچھے سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا، میں نے گھبرا کر مڑ کے دیکھا تو وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے، انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے رحمت کی دعا کی اور کہا (اے عمر!) آپ نے اپنے بعد کوئی ایسا شخص نہیں چھوڑا جس کے کیے ہوئے اعمال کے ساتھ مجھے اﷲ تعالیٰ سے ملاقات کرنا پسند ہو بخدا مجھے یقین ہے کہ اﷲتعالیٰ آپ کا درجہ آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ کر دے گا، کیونکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہ کثرت یہ سنتا تھا، 146146میں اور ابوبکر و عمر آئے، میں اور ابوبکر و عمر داخل ہوئے، میں اور ابوبکر و عمر نکلے145145 اور مجھے یقین ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ کو (اسی طرح) آپ کے دونوں صاحبوں کے ساتھ رکھے گا۔ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور مذکورہ الفاظ امام مسلم کے ہیں۔145145
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ لَهُ وَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ، وَ وَزِيرَانِ مِنْ أَهْلِ الْأرْضِ، فَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ السَّمَاءِ فجِبْرِيلُ وَمِيکَائِيلُ، وَأَمَّا وَزِيرَايَ مِنْ أَهْلِ الأرْضِ فَأَبُوبَکْرٍ وَعُمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

146146حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کے لئے دو وزیر اہل آسمان سے اور دو وزیر اہل زمین سے ہوتے ہیں۔ پس اہل آسمان میں سے میرے دو وزیر جبرئیل و میکائیل ہیں اور اہل زمین میں سے میرے دو وزیر ابوبکر وعمر ہیں۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن ہے۔145145
عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : لَوْکَانَ نَبِيٌّ بَعْدِيْ لَکَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.

146146حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اورکہا : یہ حدیث حسن ہے۔145145
عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِّنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَاطَّلَعَ أَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ قَالَ : يَطَّلِعُ عَلَيْکُمْ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ. فَاطَّلَعَ عُمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ

وَفِي الْبَابِ عَن أَبِي مُوْسٰی وَ جَابِرٍ.

146146حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم پر ایک شخص داخل ہو گا وہ جنتی ہے چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ داخل ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر فرمایا : تمہارے پاس ایک اور جنتی شخص آنے والا ہے پس اس مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس باب میں حضرت ابوموسیٰ اور حضرت جابر رضی اﷲ عنہما سے بھی روایات مذکور ہیں۔145145

باقی انشاء اللہ اگلی قسط میں
Mansoor Chishti
About the Author: Mansoor Chishti Read More Articles by Mansoor Chishti: 4 Articles with 4887 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.