سجدہ سہو وسجدہء تلاوت کا بیان

نماز میں ایک سے زا‏ئد غلطیاں ہوجائیں تو کیا ایک ہی سجدۂ سھو کافی ہے

نماز میں ہر قسم کی غلطی سے سجدۂ سھو واجب نہیں ہوتا مثلا کسی مستحب یا مسنون عمل چھوٹنے پر سجدۂ سھو لازم نہیں آتا ، ہاں ترک واجب ، مثلاً "قراءت فاتحہ ، ضم سورہ ، تشہد و غیرہ کا چھوٹ جانا " تغییر واجب ، مثلاً " جہری نماز میں آہستہ پڑھنا " تاخیر رکن ، مثلاً چار رکعات والی نماز کے پہلے قعدہ میں تشہد سے زیادہ پڑہ جانا جس کی وجہ سے تیسری رکعت کے قیام میں تاخیر ہوجائے" تقدیم رکن ، مثلاً " رکوع سے پہلے سجدہ کرلینا " تکرار رکن ، مثلاً " ایک رکعت میں تین سجدے کرنا " ان صورتوں میں سجدۂ سھو لازم ہوجاتا ہے –

اگر نماز میں ایک سے زا‏ئد غلطیاں ہوجائیں جس سے سجدۂ سھو واجب ہوتا ہے تو ایک مرتبہ سجدۂ سھو کرلینا کافی ہے لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ فقہ حنفی کے بموجب احادیث شریفہ کی روشنی میں سجدہ سہو کا طریقہ یہیکہ التحیات پڑھکر داہنے جانب سلام پھیریں پھر اس کے بعد دو سجدے کریں پھر التحیات ، درود ابراہیم دعاء ماثورہ پڑہ کر سلام پھیر دیں - جیساکہ فتاوی عالمگیری ج 1،ص 126،میں ہے : وَلَا يَجِبُ السُّجُودُ إلَّا بِتَرْكِ وَاجِبٍ أَوْ تَأْخِيرِهِ أَوْ تَأْخِيرِ رُكْنٍ أَوْ تَقْدِيمِهِ أَوْ تَكْرَارِهِ أَوْ تَغْيِيرِ وَاجِبٍ بِأَنْ يَجْهَرَ فِيمَا يُخَافَتُ وَفِي الْحَقِيقَةِ وُجُوبُهُ بِشَيْءٍ وَاحِدٍ وَهُوَ تَرْكُ الْوَاجِبِ ، كَذَا فِي الْكَافِي .
وَلَا يَجِبُ بِتَرْكِ التَّعَوُّذِ وَالْبَسْمَلَة ۔۔۔۔۔ (فتاوی عالمگیری ج 1،ص 126، كتاب الصلاة, الباب الثاني عشر في سجود السهو)
نیز اسی کے ص 130،میں ہے : وَلَوْ سَهَا فِي صَلَاتِهِ مِرَارًا يَكْفِيهِ سَجْدَتَانِ ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ .
واللہ اعلم بالصواب-
سجدہ سہو کا بیان

جو چیزیں نماز میں واجب ہیں۔ اگر اُن میں سے کوئی واجب بھول سے چھوٹ جائے تو اس کمی کو پورا کرنے کیلئے سجدہ سہو واجب ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ نماز کے آخر میں التحیات پڑھنے کے بعد داہنی طرف سلام پھیرنے کے بعد دو سجدہ کرے۔ اور پھر التحیات اور درود شریف اور دعاء پڑھ کر دونوں طرف سلام پھیر دے۔ (درمختار ج1ص496)
مسئلہ:- اگر قصداً کسی واجب کو چھوڑ دیا تو سجدہ سہو کافی نہیں۔ بلکہ نماز کو دہرانا واجب ہے۔ (درمختار ج1 ص496)
مسئلہ:- جو باتیں نماز میں فرض ہیں اگر ان میں سے کوئی بات چھوٹ گئی تو نماز ہوگی ہی نہیں اور سجدہء سہو سے بھی یہ کمی پوری نہیں ہو سکتی۔ بلکہ پھر سے اس نماز کو پڑھنا ضروری ہے۔ (عامہء کتب)
مسئلہ:- ایک نماز میں اگر بھول سے کئی واجب چھوٹ گئے۔ تو ایک مرتبہ وہی دو سجدے سہو کے سب کیلئے کافی ہیں۔ چند بار سجدہ سہو کی ضرورت نہیں۔ (درمختار، ج1 ص497)
مسئلہ:- پہلے قعدہ میں التحیات پڑھنے کے بعد تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہونے میں اتنی دیر لگادی کہ اللھم صل علٰی محمد پڑھ سکے۔ تو سجدہ سہو واجب ہے چاہے کچھ پڑھے یا خاموش رہے دونوں صورتوں میں سجدہ سہو واجب ہے۔ اس دھیان رکھو کہ پہلے قعدہ میں التحیات ختم ہوتے ہی فوراً تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہو جاؤ۔ (درمختار و رد المحتار ج1 ص498 )
سجدہء تلاوت کا بیان
قرآن مجید میں چودہ آیتیں ایسی ہیں کہ جن کے پڑھنے یا سننے سے پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ واجب ہو جاتا ہے۔ اس کو سجدہء تلاوت کہتے ہیں۔ (درمختار، ج1، ص513)

مسئلہ :- سجدہء تلاوت کا طریقہ یہ ہے کہ قبلہ رخ کھڑے ہوکر اللہ اکبر کہتا ہوا سجدہ میں جائے اور کم سے کم تین بار سبحان ربی الاعلٰی کہے پھر اللہ اکبر کہتا ہوا کھڑا ہو جائے، بس نہ اس میں اللہ کہتے ہوئے ہاتھ اٹھانا ہے نہ اس میں تشہد ہے نہ سلام۔ (درمختار، ج1 ص513)

مسئلہ :- اگر آیت سجدہ نماز کے باہر پڑھی ہے تو فوراً ہی سجدہ کر لینا واجب نہیں ہے۔ ہاں بہتر یہی ہے کہ فوراً ہی کرے۔ اور وضو ہو تو دیر کرنی مکروہ تنزیہی ہے۔ (درمختار، ج1، ص517)

مسئلہ :- اگر سجدہ کی آیت نماز میں پڑھی ہے تو فوراً ہی سجدہ کرنا واجب ہے اگر تین آیت پڑھنے کی مقدار دیر لگادی تو گنہگار ہوگا۔ اور اگر نماز میں سجدہ کی آیت پڑھتے ہی فوراً رکوع میں چلا گیا اور رکوع کے بعد نماز کے دونوں سجدوں کو کرلیا۔ تو اگرچہ سجدہء تلاوت کی نیت نہ ہو مگر سجدہء تلاوت بھی ادا ہوگیا۔ (درمختار، ج1، ص518 )

مسئلہ :- نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو اس کا سجدہ نماز ہی میں واجب ہے نماز کے باہر یہ سجدہ ادا نہیں ہو سکتا۔ (درمختار، ج1، ص518 )

مسئلہ :- اردو زبان میں اگر آیت سجدہ کا ترجمہ پڑھ دیا تب بھی پڑھنے والے اور سننے والے دونوں پر سجدہ واجب ہوگیا۔ (عالمگیری، ج1، ص124)

مسئلہ :- ایک مجلس میں آیت سجدہ پڑھی اور سجدہ کرلیا۔ پھر اُسی مجلس میں دوبارہ اُسی آیت کی تلاوت کی تو دوسرا سجدہ واجب نہیں ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایک مجلس میں اگر بار بار آیت سجدہ پڑھی تو ایک ہی سجدہ واجب ہوگا اور اگر مجلس بدل کر وہی آیت سجدہ پڑھی تو جتنی مجلسوں میں اس آیت کو پڑھے گا اتنے ہی سجدے اُس پر واجب ہو جائیں گے۔
مسئلہ :- مجلس بدلنے کی بہت سے صورتیں ہیں۔ مثلاً کبھی تو جگہ بدل جانے سے مجلس بدل جاتی ہے۔ جیسے مدرسہ ایک مجلس ہے اور مسجد ایک مجلس ہے اور کبھی ایک ہی جگہ میں کام بدل جانے سے مجلس بدل جاتی ہے۔ جیسے ایک ہی جگہ بیٹھ کر سبق پڑھایا تو یہ مجلس درس ہوئی۔ پھر اسی جگہ بٹھے بیٹھے لوگوں نے کھانا شروع کردیا تو یہ مجلس بدل گئی کہ پہلے مجلسِ درس تھی اب مجلس طعام ہوگئی۔ کسی گھر میں ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں چلے جانے کمرے سے صحن میں چلے جانے سے مجلس بدل جاتی ہے۔ کسی بڑے ہال میں ایک کونے سے دوسرے کونے میں چلے جانے سے مجلس بدل جاتی ہے وغیرہ وغیرہ، مجلس کے بدل جانے کی بہت سی صورتیں ہیں۔ (در مختار، ج1، ص520 و عالمگیری ج1 ص126)
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1273584 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.