سیرۃ البنی ﷺ سال بہ سال

رسول اکرم ﷺ کی حیات طیبہ سال بہ سال مختصر مختصر

سیرۃ البنی ﷺ سال بہ سال

خاندانِ نبوت کے تاجدار حضرت محمدِ مصطفٰی،احمدِ مجتبٰی، رسولِ اعظم ، حبیب خدا ، رہبرِ انسانیت ، سرتاجِ رِسالت ، رحمۃاللعالمین ، ہاد یِ عالَم، پیغمبرِ عالَم ، محسنِ اعظم، رسولِ اکرم، خاتم النبین و معصومین ﷺکا ظہور سب انبیاء کےبعد ہوا، آپﷺ 22 ا پریل 571ء کی صبح صادق با سعادت میں پید ا ہوئے۔ 40سال کی عمر میں 22 فروری 610 ءکو نبوت سے سرفراز ہوئےاور 8 جون 632ء کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوگئے۔
اس طرح آپ ﷺنے کل 22330دن اور چھ گھنٹے اس دنیا میں قیام فرمایاآپﷺ کی اس مبارک زندگی کا ایک ایک سال،ایک ایک دن اور ایک ایک لمحہ آفتابِ عالَم کی طرح روشن ہے۔آپ ﷺ کی اس پر رونق اور پر نور زندگی کی کوئی ادا،کوئی قدم اور کوئی ساعت ایسی نہیں جو ہزار ہا مختلف اللِسان اور مختلف الاقوام مصنفوں اورمؤرخوں کی مرکز ِنگاہ نہ رہی ہو۔
ہم یہاں حضور ﷺ کی حیاتِ طیبہ سال بہ سال مختصر مختصرپیش کر نے کی سعادت حا صل کررہے ہیں۔
(1) عمر مبارک کے پہلے دو سال میں۔
ولادت9ربیع الاوّل،1عام الفیل (بمطابق 22اپریل 571 ء۔یکم جیٹھ 628 بکرمی) بروزدوشنبہ (سوموار)بعد از صبح صادق، قبل ازطلوع۔ والد ماجد سیدعبداللہ کاانتقال ولادت سے 6 ماہ قبل ہوگیا تھا،دادا عبدالمطلب نے اپنی آغوش میں لیا اور ”محمد“ نام رکھا،اور والدہ نے”احمد“ رکھا، چندروز والدہ سیدہ آمنہ اور کنیز ثویبہ (صحیح نام ثُوَیْبَہ ہے ثوبیہ غلط ہے)کادودھ پیا۔پانچ یوم کی عمر میں رضاعت و تربیت مکہ سے باہر قبیلہ سعد کی حلیمہ سعدیہ نے کی۔
(2)تین سال کی عمر میں۔
رضاعت کی مدت ختم ہوئی توحلیمہ سعدیہ آپؑ کو مکہ واپس لائیں،مگر مکہ میں ایک وبائی بیماری پھیلی ہوئی تھی۔اس لئے واپس لے گئیں۔
(3)چار سال کی عمر میں۔
حلیمہ سعدیہ کے پاس قیام رہا۔آپ ﷺ کا پہلا کلام،،،اَللّٰہُ اَکْبَرْ کَبِِیْرَا وَالْحَمدُ لِلّٰہ ِحَمداً کَثِیرَا َوسُبْحَانَ اللّٰہ بُکْرَۃَ وَّاَصِیْلَا،،۔شقِ صدر کا مشہور واقعہ پیش آیا۔
(4)پانچ سال کی عمر میں۔
مکہ مکرمہ واپس آغوشِ مادر میں۔
(5)چھ سال کی عمر میں۔
والدہ مکرمہ آپ ﷺ کو یثرب (مدینہ منورہ)میں والد ماجد سید عبداللہ کی قبر پر لے گئیں۔واپسی میں بمقامِ ”ابوا ء“ پر والدہ ماجدہ کا انتقال اور وہیں پر تدفین ہوئی،سفر کے دوران ماں کی وفات کے بعد ام ایمن ؓ کنیز کے ہمراہ واپس مکہ آئے۔
(6)سات سال کی عمر میں۔
ماں باپ کی وفات کے بعد دادا عبدالمطلب کی کفالت میں آئے۔
(7)آٹھ سال کی عمر میں۔
8سال 2 ماہ دس دن کی عمرمیں دادا جناب عبدالمطلب کی وفات ہوئی اور یہ سہارا (ظاہری)بھی ختم ہوگیا۔
(8)نو، دس اورگیارہ سال کی عمر میں۔
چچاجناب ابوطالب آپ ﷺ کے ولی ہوئے،ان کے پاس رہے، اور گلہ بانی کی۔
(9)بارہ سال کی عمر میں۔
12سال 2ماہ کی عمرمیں چچا ابو طالب کے ہمراہ شام کا سفر ِتجارت، اورمقام ِ تیماء میں اقامت اور بحیرہ راہب سے ملاقات۔
(10)تیرہ سال کی عمرمیں۔
حرب فجار ہوئی،آپ ؑنے قتل وخون میں حصہ نہ لیا۔معاہدہ حلف الفضول میں شرکت۔
(11)14 تا 24سال کی عمر میں۔
گلہ بانی کے علاوہ تجارت کی ابتداء۔دوسروں کے سرمایہ سے تجارتی اسفار، مکہ کی نام ور اور رئیس خاتون سیدہ خدیجہ ؓ کے مال سے کامیاب تجارت۔
(12) 25سال کی عمر میں۔
پہلا نکاح 25 سال 2 ماہ دس دن کی عمر میں اُم ّ المومنین حضرت خدیجۃا لکبرٰی ؓسے کیا، جن کی عمر 40 برس تھی۔
(13)26 تا 32سال کی عمر میں۔
کامیاب مثالی ازدواجی زندگی، 28سال کی عمر میں پہلے بیٹے سید قاسم ؓ کی ولادت اور30سال کی عمرمیں پہلی بیٹی سیدہ زینب ؓ زوجہ ابوالعاص ؓکی ولادت ہو ئی۔ شا م، بصر ہ یمن،بحرین و غیرہ کے تجارتی ا سفا ر، صادق و امین کے لقب سے شہرت۔
(14) 33 سا ل کی عمر میں۔
دوسری بیٹی سیدہ رقیہ ؓ زوجہ عثمان غنی ؓ کی ولادت
(15) 34 سا ل کی عمر میں۔
تیسری بیٹی سیدہ ام کلثوم ؓ زوجہ عثمان غنی ؓ کی ولادت
(16)35 تا 39 سا ل کی عمر میں۔
مکہ میں سیلاب آیا۔خانہ کعبہ کی دیواریں گرگئیں۔تعمیر کعبہ میں آپﷺ کی شرکت۔حجرِاسودکے نصب کرنے کے جھگڑے میں تمام قبائل کی طرف سے ثالث۔ حجرِاسودکی تنصیب میں آپ ﷺ کی حسن تدبیر سے ایک بڑی جنگ ٹل گئی۔چوتھی بیٹی سیدہ فاطمۃالزہرا ؓزوجہ علی المرتضیٰؓ کی ولادت۔ (آپ ﷺکی اولاد۔صاحبزادے۔
1۔حضرت قاسم ؓ۔2۔حضر ت عبداللہؓ۔(لقب طاہر، طیب)۔ 3۔حضرت ابراہیمؓ۔ (سب بچپن ہی میں وفات پاگئے)چار صاحبزادیاں۔
1۔حضرت زینبؓ۔2۔حضرت رقیہؓ۔3۔حضرت ام کلثومؓ۔4۔حضرت فاطمہؓ۔(ان کے سن ولادت میں مورخین کا اختلاف ہے) آپ ﷺ کی تمام اولاد حضرت خدیجۃ الکبرٰی کے بطن سے تھی،سوائے حضرت ابراہیمؓ کے جو حضرت ماریہ قبطیہ ؓ کے بطن سے تھے۔
آپ ﷺ کی تمام اولاد آپ ؑ کی حیات ہی میں فوت ہوئی سوائے حضرت فاطمہؓ الزہراء کے جو چھ ماہ بعد تک حیات رہیں)
(آغازِنزولِ وحی و بعثت)
(17) 1تا2 نبوی40تا42 سال کی عمر میں۔
40 سال ایک دن کی عمر میں غارِ حرا میں خلوت ، عبادت ا و ر تفکّر ،حضرت علی ؓ کی کفالت۔
40 سال 2ماہ دس دن کی عمر میں غارِحرا میں 9 ربیع الاول (2 فروری 610ء) بروز دوشنبہ(سوموار)سلسلہ وحی کا آغاز۔حضرت خدیجہ ؓ کا ایمان لانا۔عیسائی عالم ورقہ بن نوفل کی نبوت کی گواہی۔
(18) 3تا4 نبوی43 تا44 سا ل کی عمر میں۔ آغازِ تبلیغ ، قریب ترین ساتھیوں میں سے مردوں میں حضرت ابو بکر ؓ، بچوں میں حضرت علی ؓ، غلاموں میں حضرت زید بن حارثؓ کا ایمان لانا۔ اورچالیس مر د و زن کا قبول اسلام ۔دعوت پر سب کو اکٹھا کر کے اسلام کی دعوت دی۔اعلانیہ دعوت کا آغاز۔
(ہجرتِ حبشہ)
(19) 5 نبوی، 45 سال کی عمر میں۔
حضرت عثمان ؓ کے زیرِقیادت 12مردوں اور 4عورتوں نے مکہ سے حبشہ کی طرف پہلی ہجرت کی۔
(120) 6 نبوی، 46 سال کی عمر میں۔
حضرت حمزہ ؓ اور حضرت عمر ؓ نے اسلام قبول کیا۔
(21) 7 نبوی ،47 سال کی عمر میں۔
اہلِ مکہ کے ظلم وزیادتی کی وجہ سے حضرت جعفر طیّار ؓ کی قیادت میں 82 مر د اور 18 خواتین کی دوسری ہجرت حبشہ۔کفارِمکہ کے وفد نے شاہِ نجاشی سے مسلمان مہاجرین کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ مگر جعفر طیّار ؓ کے خطاب سے لا جواب ہوگئے۔
(22)7،8،9 نبوی،48،49سال کی عمر میں۔
کفارِ مکہ نے مسلمانوں کا مکمل بائیکاٹ کر دیا۔نبی ﷺ نے اپنے خاندان سمیت شعبِ ابی طالب میں پناہ لی۔ یہ دور انتہائی تکالیف کا دور تھا۔
(عام الحزن)
(23) 10 نبوی،50 سال کی عمر میں۔
چند نیک افراد کی مداخلت سے یہ معاشرتی مقاطعہ (بائیکاٹ)کا خاتمہ،ام النومنین حضرت خدیجہ ؓ کاانتقال ہوا ۔ دو ماہ بعد جناب ابو طالب بھی وفات پا گئے، قبیلہ دوس کے سردار طفیل بن عمر و اسلام لائے۔طائف کا سفر مشکلات و مخالفت کا دور۔ دوسری بیوی سیدہ سودہ ؓ بنت زمعہ آپ ﷺ کے نکاح میں آئیں۔تیسری بیوی سیدہ عائشہ صدیقہ ؓ سے آپ ﷺ کا نکاح ہوا ۔ (ہجرت کے پہلے سال مدینہ میں رخصتی ہوئی)
(24) 11 نبوی،51 سال کی عمر میں۔
گردونواح کے قبائل میں تبلیغ۔حج کے موقع پریثرب(مدینہ) کے چھ افراد ایمان لائے اور بیعت عَقَبہ اولیٰ ہوئی۔
(25) 12 نبوی،52 سال کی عمر میں۔
حج کے موقع پر یثرب (مدینہ) کے 12 افراد ایمان لائے، بیعتِ عَقَبہ ثانی ہوئی۔حضرت مصعب ؓ بن عمیر بطور مبلغ ان کے ساتھ مدینہ گئے۔27 رجب کو معراج ہوئی ۔پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔
(26) 13 نبوی،53سا ل کی عمر میں۔
( ہجرتِ مدینہ)
یثرب (مدینہ) 76 لوگ ایمان لے آئے۔کفار کی زیادتیوں میں اضافہ ہوا۔ہجرت ِ مدینہ کی اجازت۔ نبی ﷺ کو قتل کر نے کے لئے محاصرہ کیا گیا۔ نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ کو اپنے بستر لٹایا اورخود چپکے سے نکل کر حضرت ابوبکرصدیق ؓ کے ساتھ غارِ ثور میں تین دن قیام کیا۔مشرکین مکہ تلاش وتعاقب میں ناکام رہے ۔ سراقہ نے پیچھا کیا اور پروانہ امن لے کر واپس لوٹا۔
(27) 1 ہجری،54سا ل کی عمر میں۔
قباء میں جو مدینہ سے 3میل کے فاصلہ پر ہے قیام کیا،اور مسجد کی تعمیر کی،اہل ِمدینہ نے پرتپاک استقبال کیا۔مسجدنبوی ؑتعمیرہوئی۔انصار مدینہ اور مہاجرین کے درمیان مواخاۃ (بھائی چارہ)کی نادر مثال قائم کی۔اذان کی ابتدا ہوئی۔یہود مدینہ کے ساتھ معاہدہ امن کیا۔رمضان کے روزے فرض ہوئے۔ مدینہ کے شہری نظم و نسق کی دیکھ بھال۔جہاد کی اجازت ملی، سریہ حمزہ اور سریہ عبیدہ روانہ فرمائے۔حضور ﷺکے گھر حضرت عائشہ ؓ کی تشریف آوری۔
(28) 2 ہجری،55 سال کی عمر میں۔
زکوٰۃ اور روزے فرض ہوئے۔قربانی کا حکم ملا۔ پہلی نماز عید ادا کی گئی۔بیت المقدس کے بجائے خانہ کعبہ کو قبلہ بنایا گیا۔حضرت فاطمہؓ اور حضرت علی ؓ کا نکاح ہوا۔ سلمان فارسی ؓ اسلام لائے۔چھوٹے بڑے11غزوات اور سریہ ہوئے۔غزوہ بدر 17رمضان کو پیش آیا۔313 مسلمانوں نے ایک ہزارکے لشکر قریش کو شکست دی ، ابو جہل،عتبہ، شیبہ مارے گئے۔70 مشرکین قتل اور70 قیدی بنائے گئے۔13 مسلمان شہید ہوئے۔حضور ﷺکی صاحبزادی حضرت رقیہ ؓ کی وفات ہوئی۔ حضور ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینب ؓ مدینہ آئیں اور ان کے شوہرابوالعاص ایمان لائے۔
(29) 3 ہجری،56سال کی عمر میں۔
چوتھی بیوی سیدہ حفصہ ؓبنتِ عمر سے نکاح ۔ غزوہ احد۔ نبیﷺ کے ایک حکم کی خلاف ورزی کی بنا پر مسلمانوں کو قدرے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ نبی ﷺ کا دانت مبارک شہید ہوا۔حضرت امیرحمزہؓ کی شہادت ۔ پانچویں بیوی سیدہ زینب بنت خزیمہ ؓ آپ ؑ کے نکاح میں آئیں ۔حضرت ام کلثوم ؓ کا نکاح حضرت عثمان ؓ سے ہوا۔ حضرت حسن ؓ کی پیدائش ہوئی۔آپ ﷺ کے حکم سے گستاخ و فتنہ پرور کعب بن اشرف کا قتل۔
(30) 4 ہجری،57 سا ل کی عمر میں۔
چھٹی بیوی سیدہ ام سلمہ ہند بنت امیہ سے نکاح۔ مدینہ کا یہودی قبلہ غداری کی وجہ سے جلاوطن کیاگیا۔شراب حرام ہوئی۔تیمم کا حکم ملا۔ حضرت حسینؓ کی پیدائش۔
بنی عامر کی چال بازی اور قاری مبلغ کی شہادت۔ ام المومنیں حضرت زینب بنت خزیمہ ؓ کا انتقال ہوا۔
(31) 5 ہجری،58 سال کی عمر میں۔
ساتویں بیوی سیدہ زینب بنت جحش ؓ اور آٹھویں بیوی سیدہ حضرت جویریہ ؓ آپ ﷺ کے نکاح میں آئیں۔جنگ احزاب ہوئی 3ہزار مسلمانوں کے مقابلہ میں فیصلہ کن جنگ کے ارادے سے بارہ سے پندرہ ہزار کفار مکہ اور اور ان کے اتحادی قبائل حملہ آور ہوئے۔
نبی ﷺ نے خندق کھود کر مدافعت کی ، مشرکین ناکام ہوئے۔ دو یہودی قبائل نے بدعہدی کی اور سزا پائی۔چاند گرہن ہوا۔
آپ ﷺ کے نواسے عبداللہ بن عثمانؓ سیدہ رقیہ ؓ کے صاحبزادے فوت ہوئے۔
(32) 6 ہجری 59 سال کی عمر میں۔
عمرہ کے لئے روانگی۔حضرت عثمان ؓ کی شہادت کی افواہ پر 1700صحابہ کرامؓ نے آپ ﷺ کے ہاتھ پر موت کی بیعت کی، کہ خون عثمانؓ کا بدلہ لیے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔جسے اللہ نے قرآن میں بیعتِ رضوان کہا ہے۔صلح حدیبیہ کا معاہدہ ہوا، جو فتح مکہ کا پیش خیمہ ثابت ہوا۔
(33) 7 ہجری، 60 سال کی عمر میں۔
خیبر فتح ہوا۔ غزوہ طائف۔ عالمی حکمرانوں کو دعوتِ اسلام۔شاہِ حبشہ،بحرین،عمان،اور غسان نے اسلام قبول کیا۔ حاکمِ دمشق اور یمامہ نے انکار کیا۔شاہِ سکندریہ نے جواباً تحائف بھیجے۔شاہِ ایران نے گستاخی کی اور نامہ مبارک چاک کیا۔نویں بیوی سیدہ ام حبیبہ ؓبنت ابوسفیان ؓ اوردسویں بیوی سیدہ صفیہ ؓبنت حیی بن اخطب آپ ﷺ کے نکاح میں آئیں۔عمرۃالقضا کے موقع پر مکہ میں گیارویں بیوی سیدہ میمونہ ؓسے نکاح کیا۔ حضرت خالدبن ولید ؓ اور حضرت عمروبن العاص ؓ نے اسلام قبول کیا۔حضرت ماریہ قبطیہ ؓ آپ ﷺ کے حرم محترم میں داخل ہوئیں۔
(34) 8 ہجری،61سال کی عمر میں۔
قریش مکہ نےصلح حدیبیہ کامعاہدہ توڑ دیا۔ بغیر جنگ کے مکہ فتح ہوا۔ہند ؓ ، ابوسفیانؓ ، وحشی ؓ اور ہبار ؓجیسے لوگوں کو معافی اور دولت اسلام ملی ۔کعبہ بتوں سے پاک ہوا۔ حضرت بلال ؓ نے کعبہ کی چھت پر اذان دی۔غزوہ حنین پیش آیا۔غزوہ موتٰہ ہوا۔دوسرا عمرہ ادا کیا۔آپ ﷺ کے صاحبزادے جناب
ابراہیم ؓ کی پیدا ئش اور شیر خوارگی کی عمر میں وفات ۔ حضور ﷺکی صا حبزادی حضرت زینب ؓ کا انتقال ہوا۔
(35) 9 ہجری،62 سال کی عمر میں۔
غزوہ تبوک کا اہم واقعہ ہوا۔تمام قحطانی قبیلوں نے اسلام قبول کیا۔حج واجب ہوا ۔مسلمانوں نے حضرت ابوبکرصدیق ؓ کی امامت میں حج ادا کیا۔وفود کی آمد۔ مسجدِضرار کو آگ لگائی گئی۔حضور ﷺ کی صاحبزادی سیدہ ام کلثوم ؓ کی وفا ت ہوئی۔
(حجۃالوداع)
(36) 10ہجری،63 سال کی عمر میں۔
ایک لاکھ چوالیس ہزار صحابہ کرام ؓ کے ساتھ آپ ﷺ نے حجتہ الوداع کی موقع پر آخری اور عظیم الشان خطبہ دیا،تمام غیر اسلامی رسوم ختم کرنے کا اعلان کیا۔یمنی قبائل نے اسلام قبو ل کیا۔
(37) 11 ہجری،63 سال کی عمر میں۔
نبی ﷺ اکثر جنت البقیع تشریف لے جاتے۔جیش ِاسامہ ؓ کی تیّاری ہوئی۔29 صفر کو سرمبارک میں درد ہوا۔بخار شدید ہونے لگا تو سیدنا ابوبکرصدیق ؓ کو امامت کا حکم دیا۔بیماری میں کچھ افاقہ ہوا ، مگر 16ربیع الاوّل بروز دو شنبہ (سوموار) کو 63 سال کی عمر مبارک میں اپنے مالکِ حقیقی سے جا ملے۔
اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ
یاَ اٴَیَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةّ ارْجِعِی اِٴلٰی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَرْضِیَّةً فَادْخُلِی فِی عِبَادِی وَ ادْخُلِی جَنَّتِی





ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری
About the Author: ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری Read More Articles by ikramulhaq chauhdryاکرام الحق چوہدری: 20 Articles with 45611 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.