قیامت میں آئیں گے کام وہ اپنوں کے

قیامت میں آئیں گے کام وہ اپنوں کے
ابو حامد محمد امیر سلطان چشتی قادری ہاشمی
’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اس نے ان میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا, مسلم، کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غضبه، ترمذی،کتاب : الدعوات، باب : خَلَقَ اﷲُ مِائَةَ رحمة، ابنِ ماجہ،کتاب : الزهد، باب : ما يُرْجَی من رحمة اﷲ يوم القيامة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اوپر سے اپنا کُھرا اٹھاتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔بخاری کتاب : الأدب، باب : جعل اﷲ الرحمة مائة جزء، مسلم شریف, کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غَضَبَه

’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اس نے ان میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا, مسلم، کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غضبه، ترمذی،کتاب : الدعوات، باب : خَلَقَ اﷲُ مِائَةَ رحمة، ابنِ ماجہ،کتاب : الزهد، باب : ما يُرْجَی من رحمة اﷲ يوم القيامة
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اوپر سے اپنا کُھرا اٹھاتا ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔بخاری کتاب : الأدب، باب : جعل اﷲ الرحمة مائة جزء، مسلم شریف, کتاب : التوبة، باب : في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غَضَبَه

حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ایک اعرابی نے (کہیں سے) آ کر اپنے اونٹ کو بٹھایا پھر اسے ٹانگ سے باندھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے چلا گیا، جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اس نے اپنے اونٹ کے پاس آ کر اس کی رسی کو کھولا۔ پھر اس پر سوار ہو کر دعا کرنے لگا : یا اللہ! تو مجھ پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا : تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اس کا اونٹ؟ کیا تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا؟ انہوں نے عرض کیا : کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اُس اعرابی سے) فرمایا : تُو نے (اللہ کی رحمت کو) تنگ کر دیا ہے، اللہ کی رحمت بڑی وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اللہ نے ایک رحمت (زمین پر) اتاری، مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اسی کی وجہ سے باہم شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اس کے پاس ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ یہ زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اس کا اونٹ (جو اس کے ماتحت ہے)۔‘‘ المستدرک، امام حاکم,,المسند،امام احمدبن حنبل
’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا، ان میں سے ایک رحمت کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، اسی کی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک کے لئے مؤخر کر رکھی ہیں۔‘‘,المسند،امام احمدبن حنبل,,المعجم الکبير، طبرانی
’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا جن میں سے ایک رحمت کو اس نے ساری مخلوق کے درمیان تقسیم کر دیا اور ننانوے کو قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ کر ليا۔‘‘المعجم الکبير، طبرانی...مجمع الزوائد،ہیثمی

’حضرت معاویہ بن حَیدَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق کیا، پس ایک رحمت مخلوق کے درمیان تقسیم کر دی جس کے باعث وہ باہم رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتوں کو اپنے اولياء (کی شفاعت) کے لئے محفوظ کر ليا۔‘‘ المعجم الکبير، امام طبرانی، مجمع الزوائد، ہیثمی، تاريخ دمشق الکبير، ابنِ عساکر

امام محمد بن سیرین و خِلاس دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ عزوجل کی سو رحمتیں ہیں جن میں سے اس نے ایک رحمت کو اہلِ دنیا کے درمیان تقسیم کردیا پس وہ ان کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لیے رہے گی جبکہ ننانوے رحمتوں کو اس نے اپنے اولياء کے لئے محفوظ کر ليا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت اور باقی ننانوے کو اپنے قبضہ میں لینے والا ہے پھر قیامت کے دن وہ ان سو رحمتوں کی اپنے اولياء پر تکمیل کرے گا۔‘‘ المستدرک، امام حاکم

’حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ سو رحمتوں کا مالک ہے، اس نے (ان میں سے) ایک رحمت کو جمیع اہلِ زمین کے درمیان تقسیم کر دیا جو ان کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لیے رہے گی جبکہ اس نے باقی ننانوے رحمتوں کو اپنے اولياء کے لئے ذخیرہ کر ليا. اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم ہونے والی رحمت اور (باقی) ننانوے رحمتوں کو اپنے قبضے میں کرنے والا ہے پھر وہ قیامت کے دن اپنے اولياء پر اِن سو رحمتوں کی تکمیل کرے گا (اور ان رحمتوں کے باعث انہیں اعلیٰ و ارفع مقامات اور حقِ شفاعت سے نوازے گا)۔ المسند،امام احمد بن حنبل ..مجمع الزوائد، هيثمي

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہمارے رب نے اپنی رحمت کو سو اجزاء میں تقسیم کیا پھر ان میں سے ایک جزو کو زمین پر اتارا۔ یہی وہ جزوِ رحمت ہے جس کی وجہ سے انسان، پرندے اور درندے باہم شفقت و رحمت کرتے ہیں، باقی ننانوے رحمتیں اس کے پاس قیامت کے دن اپنے بندوں کے لئے محفوظ ہیں۔‘‘کنز العمال، مجمع الزوائد

 

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1280493 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.