مجھے ان کی غلامی میں نہیں جینا

مجھے ان کی غلامی میں نہیں جینا

کاش جسم سے نکلنے والی ہر سانس کا رنگ ہوتا ۔اس کا کوئی وزن ہوتا اس کی کوئی مقررہ مقدار ہوتی ۔تاکہ ہم یہ جان سکتے کہ کتنی سانسیں باقی ہیں ۔اور کتنی ہم استعمال کر چکے ہیں ۔ویسے ہماری زندگی میں کسی چیز کا کوئی وجود ہی نہیں۔ہم جانوروں سے بھی بڑھ کر اپنی زندگی کا غلط استعمال کرتے ہیں ۔ہم سے اچھا تو جنگل کا شیر ہے۔یہ جنگل میں رہنے والا شیر جب شکار کرتا ہے تو ایک وقت میں ایک شکار کرتا ہے ۔جب یہ اپنے حدف کو پورا کر لیتا ہے تو خاموشی اختیار کر لیتا ہے ۔اور اس وقت بے شک اس کے سامنے اس کا شکار پھر رہا ہوں مگر اس کے اندر کی غیرت اس کو یہ کام کرنے نہیں دیتی ہے۔ کیو کہ وہ جانتا ہے اس کی ایک پہچان ہے ۔اس نے اس بات کی لاج رکھنی ہوتی ہے۔ یہ ہمیشہ اپنے اصولوں پر ہی اپنی زندگی گزارتا ہے۔آخر کار یہ ہی شیر اس جنگل میں عمر کے ساتھ ساتھ بوڑھا ہو جاتا ہے ۔ وہ اپنی بقایا زندگی پورے جنگل میں چھپکے چھپکے سے گزارنا شروع کر دیتا ہے ۔اور کسی کے آ گے ہاتھ نہیں پھیلاتا ہے ۔اپنی زندگی کے باقی لمحات کو روا دوا ں رکھتا ہے ۔بے شک وہ بھوک سے بے حال ہوتا ہے مگر اس نے اپنی عزت کو کبھی بیچا نہیں ۔مگر ہم انسانوں کی ایک الگ ہی حقیقت ہے یہاں نہ تو قواعد و ضوابط ہیں اور نہ ہمیں کوئی پوچھنے والا۔اور کہنے میں ہم اپنے کو اشرف المخلوقات کہتے ہیں ۔ہم جہاں بڑے ہوتے ہیں جہاں ایک پلیٹ میں کھاتے ہیں۔جس جگہ ہماری روزی لگی ہوتی ہے وہی اسی گھر ہم میں کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو منافقت اور حرام خوری کی زندگی کو چھپا کر شرافت کا لبادہ اوڑھے ہوئے اپنے ہی مالک اپنے ہی دوست ،رشتہ دار کی عزت کو نیلام کرنے کی سوچ رہیں ہوتے ہیں ۔کیا ان غلیظ حرکات کو یہ سب نہیں جانتے ہو گے جو ہم کرنے کی سوچ رہیں ہوتے ہیں ۔مگر پھر بھی خاموش رہتا ہے اور برداشت کرتا ہے ۔کیو کہ ان لوگوں میں بھی کچھ اس جنگل کے شیر طرح جینا جانتے ہیں۔ کیوں کہ اس کا زرف اس جنگل کی شیر کی طرح ہوتا ہے ۔جو غیرت کا کھانا کھاتا ہے اور اسی کو ترجیع دیتا ہے ۔ جنگل کے اس شیر کی طرح اس مالک کو بھی اپنے ملازموں کی خبر ہوتی ہے مگر وہ بھی شیر کی طرح دھاڑ نہیں مارتا ہے ۔کیو کہ اگر وہ ایسا کرے گا تو پورے گھرانے کی عزت خاک میں مل جاے گی ۔مگر اس کے بر عکس وہ ایک تھالی میں کھانے والا انسان جس کا اس گھر کے ساتھ رزق منسلک ہے ۔وہ زرا بھی نہیں سوچتا ہے ۔بلکہ وہ اسی کے گھر کی عزتیں پامال کرنے کی سوچ رہا ہوتا ہے اور کرتا بھی ہے۔ حالانکہ اس کے گھر میں اپنی عزت بھی ہوتی ہے ۔کیا ایسے انسان السلامی نظریہِ حیات سے واقف نہیں ہوتا ہے ۔آخر وہ کیوں بھول جاتا ہے کہ اس کی بھی ایک بہن ہوسکتی اس کی بھی ایک بیٹی ہے ۔مگر یہ شخص اسی غلیظ کام کو کرنے میں اپنے آ پ کو سب کچھ سمجھتا ہے ۔میرے خیال میں ہم عزت کی زندگی کے قابل ہیں ہی نہیں بلکہ ہمیں نیچ اور تھکی ہوئی زندگی اچھی لگتی ہے ۔وہ زندگی جس سے سارا معاشرہ ہمارے والدین کی عظمت و شان کا مذاق بنا سکے ۔کیا ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ اسلامی نظریاتی زندگی کیا ہے ۔کیا ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ کسی گورے کو کسی کالے پر اور عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں ہے ۔بلکہ تقوہ کا معیار اعلی اور بلند ہے۔مگر مجھے رونا اس بات کا ہے کہ سارا معاشرہ اس وقت اندھا ہو جاتا ہے۔جب ایک غلیظ ترین انسان جب کسی شریف کی عزت پر ڈالا ڈالتا ہے تب تو اس کو کوئی نہیں پوچھتا ہے ۔ کیو کہ مرد ایک طاقت ور چیز ہے وہ ہر طرح کے موسم اور ہر قسم کے وقت کا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتا ہے ۔مگر میرے خیال میں عورت یہ سب کچھ کرنے سے عاری ہے ۔وجہ یہ کہ ہم بے غیرت مرد اس معصوم سی گڑیا کو اس وقت سے پہلے ہی اپنے خوابوں کی تپتی ہانڈی میں پکانے لگ جاتے ہے ۔مگر آ خر کیوں اور کس لیے۔ آ خر مرد کو یہ سب کرنے کی اجازت کون دیتا ہے ۔جب معاشرے میں کسی مرد کا یہ راز فحاش ہوتا ہے ۔تو سارے مومن، عالم فاضل اس کی ضمانت دینے چلے آ جاتے ہیں ۔آخر کیوں ۔کیا اس انسان کی معافی مانگنے سے اس بیٹی کو اس کی عزت مل جاتی ہے ۔یہ نکمہ انسان اسی متاثرہ خاندان کو کچھ دنوں بعد اسی خاندان کو آ نکھیں دکھانا شروع کر دیتا ہے ۔یہ کیسا اصول و انصاف ہے ۔میرے نزدیک تو اس کا فیصلہ ہونا چاہیے اس کو پورے معاشرے کے سامنے بتانا چائے کہ آ ج کے بعد تمہارا اس معاشرے میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔تم آ ج کے بعد گاؤں میں کسی قسم کی سر گرمیوں میں کوئی حق نہیں رکھتے ہو اور اس کو پورے معاشرے میں اتنا زلیل و رسواء کر دیا جاے کہ یہ موت مانگے مگر اس کو موت بھی نہ ملے ۔خدارا زرا سوچیں اور ان پھولوں جیسی بیٹوں کی عزت کو پامال ہونے سے بچائے ۔

 

Muhammad afzal Jhanwala
About the Author: Muhammad afzal Jhanwala Read More Articles by Muhammad afzal Jhanwala : 8 Articles with 4093 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.