سیلاب زدگان اور ہماری ذمہ داری

پاکستان ان دنوں سیلاب کی آفت میں گھرا ہوا ہے۔بلوچستان ،جنوبی پنجاب،ضلع ٹانک اورڈیرہ اسماعیل خان کے درجنوں دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ چھتیں گرنے، ڈوبنے اور دیگر حادثات میں متعدد افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوچکے ہیں۔سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔
وطن عزیز پاکستان کے جس کونے میں جب بھی کوئی آفت آئے چاہے وہ 1992کے سیلاب کی شکل میں ہو ، 2005کے زلزلہ کی شکل میں ہو،سوات اور مالاکنڈ سے تیس لاکھ لوگوں کی نقل مکانی ،سینکڑوں کی تعداد میں خودکش حملے، 2010کا سیلاب یا پھر سانحہ مری!کراچی سے لیکر کشمیر تک ہر پاکستانی انسانی ہمدردی اور درس اسلام پر عمل کرتے ہوئے اپنی جان کی پرواہ کیئے بغیر متاثرین کی مدد کو نکل پڑتے ہیں ۔ آزمائش اور آفت کی ان گھڑیوں میں پورا پاکستان بے چین رہتا ہے اور انہیں تنہانہیں چھوڑتا ۔ 2010میں جو سیلاب کی آزمائش تھی جس نے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان و مضافات میں ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کیا تھا مجھے یاد ہے کہ بڑے تو بڑے بچوں نے بھی ان کی مدد میں کوئی کثر نہیں چھوڑی تھی ہر طرف سیلاب متاثرین کیلئے مختلف تنظیموں ،مساجد اور مدارس کی طرف سے امدادی کیمپ لگائے گئے تھے جو کہ بروقت سیلاب کے متاثرین تک کھانا،راشن اور دیگر ضروری اشیاء پہنچاتے رہے۔ 13سال کی عمر میں مجھے اچھی طرح یادہے کہ والدہ کے کہنے پر میں بھی کچھ کھانے پینے کی اشیاء ایک گھٹڑی میں لے کر برستی بارش میں روڈ پر لگے کیمپ والوں کے سپرد کر آیا تھا لیکن اب کی بار پورے پاکستان کی عوام عجیب بے حسی کی چادر اُوڑھے سو رہی ہے ۔

پچھلے دو عشروں سے سیلاب کی آفت سے ضلع ٹانک ، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے درجنوں دیہات اور جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں سمیت تحصیل تونسہ شریف کے 70فیصد گاؤں مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں انسانیت ڈوب رہی ہے ،خاندانوں کے خاندان تباہ ہو چکے ہیں ،لوگ گھروں سے بے گھر ہو گئے ، کاروبار مال مویشی سب کچھ سیلابی ریلوں کی نذر ہو گیا ہے ،سکول تباہ ہو چکے ہیں ،رابطہ پلوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے مسلسل ایک ہفتے سے بارشیں شروع ہیں ،لوگ روڈوں پر خواتین سمیت زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ، جبکہ کچھ لوگ اپنا قیمتی سامان سیلاب کے حوالے کر کے ہجرت کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اس کے ساتھ ہی لو گ بہت ہی مشکل زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کسی کی چھت نہیں ،کہیں روٹی ناپید، کہیں بیماریاں پھوٹ رہی ہے اور کہیں تن کے کپڑے کا مسئلہ لیکن ان سب مشکلات اور آزمائش کے باوجود ان متاثرین سے ہم عوام، سیاسی نمائندے و مقامی انتظامیہ منہ موڑ چکی ہے اس وقت سارے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں میں گھرے متاثرین بالکل تنہا کھڑے ہیں گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی جس پر دل خون کے آنسو رو رہا تھا ۔۔۔ ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ کے ایک گاؤں میں ایک نوجوان سیلابی ریلے کی ویڈیو بنا رہا تھا کہ اسی اثناء میں وہی ریلا جب اس کے گھر کو بہا رہا تھا تو وہ رونے لگ گیا اور لوگوں کو مدد کیلئے پکار رہا تھا لیکن شاید خون کے آنسو ہی اس کے ،قدر میں تھے ایسے درجنوں واقعات ہمارے سامنے گزر رہے ہیں لیکن ہم ٹس سے مس نہیں ہو رہے ۔
موجودہ صورتحال کے مطابق ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل پروآ، تحصیل درابن کلاں اور ضلع ٹانک کے درجنوں دیہات زیر آب ہو چکے ہیں ،ضلع ڈیرہ اسماعیل خان اور تحصیل درابن کلاں کا پُل ٹوٹنے کی وجہ سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے ۔ علاقہ درازندہ میں دانہ سر کے مقام پر روڈ مکمل طور پر سیلابی ریلے کی نذر ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کئی مسافر محصور ہر کر رہ گئے ہیں جبکہ یہاں امدادی سرگرمیاں صفر ہی ہے عوامی حالات ایمرجنسی کے ہے لیکن یہاں سرکاری انتظامات ایمرجنسی والے بالکل بھی نہیں ،نام نہاد سیاسی لیڈر بھی خرگوش کی نیند سو رہے ہیں ،کوئی این جی اوز نظر نہیں آرہی ،صوبائی حکومت کو باہمی چپقلش اور کشمکش سے فرصت نہیں اور ہمارے پاکستان کا مین سٹریم میڈیا کو شہباز گِل اور فارن فنڈنگ کے علاوہ کچھ نہیں دیکھائی دے رہا سوائے چند ایک امدادی تنظیم اور ریسکیو 1122 نوجوانوں کے باقی سب غائب ہیں ۔

آزمائش اور مشکلات کی ان گھڑیوں میں یہ وقت غفلت کی نیند سونے کا نہیں ہم سب کو اپنا فرض ادا کرنا ہو گا ۔۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جب پانی سر سے اُوپر گزر جائے اور پھر ہم لاشوں پر مگر مچھ کے آنسوں بہا رہے ہوا پنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد ضرور کریں کیونکہ یہ مشکل وقت کل کو ہم پر بھی آ سکتا ہے انسانیت کا احساس اوردرس اسلام پر عمل کرتے ہوئے آئیے ان سیلاب زدگان کے بازو بنیئے اور ان کی ہر ممکن امداد کیجئے اگر ہم یہی رویہ اختیار کریں گے تو یہ آزمائشیں اور مشکلات جلد ختم ہو جائے گی (انشاء اﷲ)

 

Muhammad Muaaz
About the Author: Muhammad Muaaz Read More Articles by Muhammad Muaaz: 19 Articles with 15420 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.