خواتین

اسلام علیکم!جی میرا نام قمرالنساء ہے میں عورت کے ٹاپک پہ لکھتی ہوں ہمارے ارد گرد بہت سی سچی کہانیاں پھیلی ہوئی ہیں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو غربت سے تنگ ہیں جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کسی کے ساتھ برا کر کے سزا بھگت رہے ہیں تو کچھ حضرات ایسے بھی ہیں جو تقدیر کے ہاتھوں مار کھا گئے ہیں کچھ حضرات اپنے ذہن کے مطابق چل کے اپنے لئے خود ہی خوش قسمتی کے راستے بند کر دیتے ہیں آج میں آپ کو ایک ایسی ہی عورت کی سچی کہانی سناوں گی جس نے اپنی قسمت کو خود ہی ایک مرد کی باتوں میں آکے دھکے مار دیے ۔اس لڑکی کا نام شبانہ تھا شبانہ بس عام سی شکل و صورت کی دوشیزا تھی شبانہ کی شادی عاطف سے ہو گئ عاطف شبانہ کو ایک آنکھ نہ بھاتا تھا ۔عاطف شبانہ سے بہت پیار کرتا تھا وہ اس کی ہر خواہش پوری کرتا لیکن پھر بھی شبانہ اس سے خوش نہ تھی اس طرح وقت گزرتا گیا شبانہ کے گھر پہلے بیٹے پھر بیٹی کی پیدایش ہوئی لیکن شبانہ کا ذہن آج بھی مطمئن نہ تھا وہ بہانے بہانے سے بچوں کو مارتی۔اب وقت گزرنے کے ساتھ شبانہ کا سامنا اپنے علاقے کے بدمعاش شخص سے ہوا شبانا کو وہ پسند آگیا اس نے تہیہ کر لیا کے اس سے شادی کرنی ہے وہ اس بدمعاش سے جس کا نام ناظر تھا دوستی کر بیٹھی ناظر علاقے کا مشہور بدمعاش تھا سب نے شبانہ کو سمجھایا لیکن شبانہ نے کسی کی نہ مانی اس نے عاطف سے خلع لے لی بیٹا پانچ سال کا تھا جبکہ بیٹی ایک سال کی بیٹے نے ماں کے ساتھ رہنا چاہا اسے شبانہ اپنے ساتھ لے گئ جبکہ بیٹی نانی کے پاس رہ گئ ناظر نے آہستہ آہستہ اپنا روپ دکھانا شروع کر دیا اب وہ شبانہ کو اور ا س کے بچے کو مارتا ایک دن ناظر نے پانی میں صرف ملا کے بچے کو پلا دیا بچے کو موشن ہو گئے لیکن جان بچ گئ ناظر کو یہ نا گوار گزرا اور اس نے ایک دن بچے کو لوہے کی کوی چیز گردن میں ماری جس سے بچے کی گردن ٹوٹ گئ اور وہ وہیں پہ مر گیا عاطف کو پتا چلا اس نے تھانے میں درخواست دے دی وہ اپنے بچے کی میت گھر لے آیا اور رسمی تجہیز و تکفین کے بعد عاطف ناظر کی تلاش میں رہا پولیس ناظر کو ڈھونڈ رہی تھی اور وہ پولیس سے بچنے کے لیے ایک علاقے سے دوسرا بدل رہا تھا شبانہ جس کے بیٹے کا قتل ہوا تھا وہ بھی مفرور ہو کے ناظر کے ساتھ پولیس سے بھاگنے پہ مجبور تھی اب وہ رو کے اپنے بیٹے کی جدای کا درد بھی کسی کو نہیں سنا سکتی تھی کیونکہ وہ خود اپنے بیٹے کے قتل کی ذمہ دار تھی نہ وہ اپنا گھر خراب کرتی نہ یہ سب ہوتا یہ سب اس کا اپنا کیا تھا
 
Qamarulnisa Qamar
About the Author: Qamarulnisa Qamar Read More Articles by Qamarulnisa Qamar: 2 Articles with 6673 views Hi I am Qamar I want to work in Hmari web and to become a content writer .I shall so work hard .I interested to all these topics where cruility on any.. View More