ذی الحجہ

ذی الحجہ سے مراد حج والا مہینہ ہے۔ اور یہ مہینہ حرمت کے اعتبار سے بہت فضیلت اور منقبت والا ہے۔ سورۃ فجر میں اللّٰہ تعالیٰ نے 10 راتوں جفت اور طاق کی قسم کھا ئی ہے۔ بعض مفسرین کے نزدیک والفجر ولیال عشر سے مراد ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہے۔ والشفع سے مراد یوم عرفہ اور والوتر یوم عید الاضحی کے تین دن ہیں ۔ ترمذی شریف کی ایک حدیث عشرۃ ذی الحجہ کی فضیلت اس طرح بیان کرتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! دنوں میں اللّٰہ کے نزدیک نیک عمل کے لئے ذی الحجہ کے پہلے دس دن سے زیادہ محبوب اور کوئی نہیں۔ صحابہ نے سوال کیا یا رسول اللہ کیا جہاد بھی نہیں نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! ہاں جہاد بھی نہیں۔ گویا جہاد و قتال فی سبیل اللہ سے بھی بڑھ کر اللّٰہ کے نزدیک ان دس دنوں کی عبادت ہے۔ سوائے یہ کہ مجاہد اپنی جان ومال میں سے کچھ واپس نا لے کہ آئے۔ گو کہ یہ حدیث ضعیف الاسناد ہے اور بعض علمائے کرام اس پر بحث بھی کرتے ہیں مگر اس حدیث کی تصدیق مسند احمد کی حدیث سے ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا! ذی الحجہ کے دس دن سے زیادہ اللّٰہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ایام اور کوئ نہیں ان دس دنوں میں تہلیل ، تکبیر اور تحمید کیا کرے۔ اسی طرح سورۃ حج کی آیت نمبر 28 میں ان ایام کو ایام معلومات کہہ کر واضح کیا گیا ہے۔
"ان دس دنوں میں اللّٰہ کا نام یاد کیا کرو ان چوپایوں پر جو پالتو ہے اور انہیں خود بھی کھاؤ اور مسکین، فقیر یا بھوکے کو بھی کھلاؤ"

سو جب نیکیوں کی سیل لگی ہو اور رمضان کے مقدس ایام کی طرح ہمیں ایک اور بخشش کا موقع دیا جائے تو کیوں اس موقع کو ہاتھ سے جانے دیں۔ ان ایام میں بال اور ناخن کاٹنے سے پرہیز کریں۔ زیادہ سے زیادہ روزے رکھیں اور ہو سکے تو ایک قرآن مکمل تلاوت کریں۔ اور ذکر کرنا تو واجب ہو گیا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ چودہ اگست سے پہلے پورے چودہ دن گانے، نغمے اور ترانے لگانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ شب برات جو کہ ایک متنازع مسئلہ ہے اس کو منانے کے لئے ہفتوں تہوار کی صورت ہوتی ہے۔ نعتیں پٹاخے اور کیا کیا نہیں کیا جاتا۔اسی طرح ربیع الاول کے مہینے میں سپیکر پر نعتیں لگائی جاتی ہے مگر اس ماہ میں خود اللّٰہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ تکبیر و تحلیل علی الاعلان کیا کرو اور خود صحابہ کرام کا عمل تھا کہ وہ بازاروں اور راستوں میں گزرتے وقت با آواز بلند تکبیر پڑھاکرتے تھے اور ہمارے ہاں لوگوں کو شعور ہی نہیں ہے کہ اس عشرے میں تکبیر با آواز بلند کہنا واجب ہے۔ سعودیہ عربیہ میں باقاعدہ گاڑیوں میں سپیکر رکھ کر تکبیرات لگائی جاتی ہے۔ میرا حکومت پاکستان سے مطالبہ ہے کہ اللّٰہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے یہ اقدام اٹھایا جائے اور علمائے کرام ان احکامات کا شعور عام کریں۔

اسی طرح عید الاضحی کے ایام بھی بہت محترم ہیں 9 ذی الحجہ کو حج مبرور کا دن غیر حاجیوں کو روزہ رکھنا چاہیے حدیث میں آتا ہے کہ یہ پچھلے اور آنے والے سال کا کفارہ ہے ۔ اس دن بھی سبحان اللہ والحمدللہ واللہ اکبر کی کثرت کرنی چاہیے ۔ حاجیوں کا عرفہ کے دن سفید لباس میں جمع ہونا بالکل قیامت کے دن جمع ہونے کا منظر پیش کرتا ہے۔ جو دل کو خشیت الٰہی میں مبتلا کر تا ہے اس لیے تکبیرات تشریق 9 ذی الحجہ سے 13ذی الحجہ تک ہیں ۔

حضرت ابو عبیدة کی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ایک شخص راستے میں کپڑے پر سونے کے سکے لیے بیٹھا ہو اور ہر گزرنے والے کو سکے صدقہ کر رہا ہو اور دوسری طرف ایک بندہ تکبیرات کہہ رہا ہو تو وہ تکبیرات پڑھنے والا اللہ کے ہاں زیادہ اجر پانے والا ہے۔ (زوائد عبدللہ عللی الزھد للاحمد ۲۳۲۳)
 

Hafsa Saqi
About the Author: Hafsa Saqi Read More Articles by Hafsa Saqi: 49 Articles with 43552 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.