صحافت ریاست کا چوتھا ستون

کسی بھی عمارت کی مضبوطی کا دارومدار اس عمارت کے ستونوں پر ہوتا ہے۔اگر عمارت کا کوئی ایک ستون بھی کمزور ہو تو ساری عمارت کمزور پڑ جاتی ہے۔اسی طرح مضبوط ریاست کا دارومدار بھی اس کے مضبوط ستونوں پر ہوتا ہے۔ ریاست کے ستونوں میں پہلا ستون پارلیمنٹ دوسرا بیوروکریسی تیسرا عدلیہ جبکہ چوتھا ستون میڈیا یا صحافت ہیں ۔ دیگر تمام ستونوں کی طرح ریاست کی مضبوطی میں میڈیا کا اہم کردار ہوتا ہے۔ میڈیا جہاں حکومت اور عوام میں ہم آہنگی پیدا کرتا ہے تو وہیں حکومتی غلط رویے اور منصوبوں پر تنقید بھی کرتا ہے۔مگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی تنقید کو مثبت انداز سے لینے اور اپنی اصلاح کرنے کے بجائے منفی انداز سے دیکھنے کی روایت ہے۔یہی وجہ ہے کہ دیگر ترقی پذیر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صحافت ہر دور میں زیرعتاب رہی ہے۔ اسی لئے پاکستان میں صحافت کے پیشے کو انتہائی مشکل ترین پیشہ مانا جاتا ہے۔تمام نشریاتی اداروں اور صحافیوں کو ماضی کی طرح آئے روز مختلف پابندیوں کا سامنا رہتا ہے۔پاکستان میں حکومتیں، طاقتور ادارے اور بڑی سیاسی جماعتیں تنقید برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔جس کے نتیجے میں نشریاتی اداروں پر پابندی جبکہ صحافیوں کو ایف آئی آر اور ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

دی ایکسپریس ٹریبیون کی 28اپریل2022 کو شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں صحافیوں پر 86 حملے اور خلاف ورزی ریکارڈ کی گئی۔ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد صحافتی سرگرمیوں کے لیے سب سے خطرناک قرار دیا گیا۔جہاں 86 میں سے 32 کیسز رکارڈ کیے گئے ۔سندھ 23 کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ خیبرپختونخوا 16 کیسزکے ساتھ تیسرا خطرناک صوبہ قرار دیا گیا۔

3مئی 2022 کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر فرانسیسی تنظیم (آر ایس ایف) رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان صحافیوں کے تحفظ میں 180 ممالک کی فہرست میں بارہ (12) درجے تنزلی کے بعد 145 سے 157 نمبر پر آگیا۔

ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس 2202 کے مطابق بھارت آزادی صحافت میں آٹھ(8) درجے تنزلی کے بعد 142 سے 150 نمبر پر جبکہ سری لنکا 146، بنگلہ دیش 162 اور میانمار 176 نمبر پر موجود ہے
پاکستان میں اپریل کے مہینے میں رجیم چینج آپریشن کے بعد صحافیوں کے خلاف کاروائی میں حیرت انگیز طور پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔وہ تمام صحافی اور نشریاتی ادارے جو رجیم چینج آپریشن پر ریاستی پالیسی کے خلاف سوال اٹھا رہے ہیں ان تمام نشریاتی اداروں کی نشریات میں خلل ڈالا جا رہا ہے۔جبکہ صحافیوں کو چینل سے آف ایئر کروا دیا گیا اور صحافیوں کے خلاف غداری کی ایف آئی آر درج کروا کر ان کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ اس رجیم چینج آپریشن کے خلاف بات کرنے پر اینکر و صحافی عمران ریاض خان کو سماء جبکہ ملیحہ ہاشمی کو پبلک نیوز سے آف ایئر کروا دیا گیا۔ حالیہ دنوں میں دارلحکومت اسلام آباد میں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقد کردہ رجیم چینج آپریشن سیمینار میں اینکر عمران ریاض خان کو ریاستی پالیسی پر تنقید کے نتیجے میں اسلام آباد ٹول پلازہ کے قریب سے گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ جبکہ سینئر تجزیہ نگار ایاز امیر اور سمیع ابراہیم کو نامعلوم افراد کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایک اور سینئر اینکر پرسن جمیل فاروقی کو پرائیویٹ نمبر سے کال کرکے ہراساں کیا گیا،۔جبکہ دیگر سینئر صحافی ارشد شریف، سمیع ابراہیم اور صابر شاکر کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئی۔

آزادی اظہار رائے پرحکومتی رویے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مبینہ طور پر پاکستان کے سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی وژن پر مارننگ شو کو ہوسٹ کرنے والی اینکر زریاب راجپوت کو حکومت مخالف ٹویٹ کرنے پر سرکاری ٹی وی سے برطرف کر دیا گیا۔اس بات کا اظہار خود زریاب راجپوت متعدد پلیٹ فارمز پر کر چکی ہیں۔

ریاست کو اپنے چوتھے اور انتہائی اہم ستون کی مضبوطی کے لیے تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا اور میڈیا اور صحافیوں کی آزادی اظہار رائے کا احترام کرتے ہوئے مثبت انداز سے اپنی پالیسیوں میں اصلاح کرنی ہوگی، تاکہ ریاست کا کوئی ستون کمزور نہ پڑ جائے کیونکہ کمزور ستون ہی کمزور ریاست کا بنیادی سبب ہوتا ہے ، اللہ ریاست پاکستان کی حفاظت فرمائے ۔( آمین)

 

Rizwan Firasat
About the Author: Rizwan Firasat Read More Articles by Rizwan Firasat: 4 Articles with 1439 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.