شب برات قیمتی بنائیے

ما ہ ِشعبان المعظم کی پندرھویں رات جس کو عرف میں شبِ برات کہتے ہیں اس سال 2022ء میں 18مارچ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات ہوگی۔انتہائی اہمیت اور فضیلت والی رات ہے یہ ان پانچ راتوں میں سے ایک ہے جن کو عبادت ،ذکروتلاوت کے ساتھ زندہ رکھنے پر جنت واجب ہوجاتی ہے اس رات میں سورج کے غروب ہونے کے وقت سے لے کر صبح صادق تک اﷲ تعالی کی رحمت آسمانِ دنیا پر نازل ہوکر اعلان کرتی ہے کہ ہے کوئی مغفرت چاہنے والا، کہ اس کی بخشش کر دی جائے ،ہے کوئی رزق چاہنے والا ،کہ اس کو رزق دیا جائے،ہے کوئی مصیبت میں مبتلا، کہ اس کی مصیبت دور کر دی جائے ،اس رات میں اﷲ عز وجل کی مغفرت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اپنے گناہ گار بندوں کی طرف متوجہ ہوتاہے اور قبیلہ بنوکلب کی بھیڑ ،بکریوں کی کھالوں پرموجود ان گنت اور لاتعداد بالوں کی تعداد کے برابر جہنمیوں کو جہنم کی آگ سے آزادی کا پروانہ اور بخشش عطا ہوتی ہیں مگر حضو ر انور ﷺکے فرما ن کے مطابق چند ایسے بدبخت لوگ ہیں جن کی اس رات میں بھی بخشش نہیں ہوتی الایہ کہ وہ توبہ کرلیں اور ان گناہوں سے باز آجائیں تو ان کی مغفرت ہو جائے گی اور وہ یہ ہیں،۱۔مشرک2۔رشتے داریاں توڑنے والا3َ۔کینہ رکھنے والا4۔شلوار ،پینٹ یا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا5۔ماں باپ کا نافرمان6۔شراب پینے والا7۔کسی کو ناحق قتل کرنے والا ،ا س رات کو لیلۃ الصّکّ (دستاویز والی رات )بھی کہتے ہیں کیونکہ اس رات میں آئندہ ایک سال میں ہونے واقعات ،اموات اور حوادثات وغیرہ کے بارے میں تفصیلی فہرست یا دستاویز لوح ِمحفوظ سے نقل کر کے متعلقہ فرشتوں کے حوالے کر دی جاتی ہے تا کہ وہ اس کے مطابق اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دیں۔ کتنے ایسے لوگ ہیں جو اپنے کاروبار ،شادی وغیرہ کی تیاریوں میں مصروف ہوتے ہیں حالانکہ اس رات میں ان کا نام آئندہ سال کے مردوں کی فہرست میں آچکا ہوتا ہے ۔اﷲ رب العزت کی رحمت عظیمہ پر قربان جائیں کہ اﷲ تعالی نے ایک طرف تو اس رات کو فیصلوں والی رات بنایا، اور دوسری طرف دعاؤ ں کی قبولیت والی رات بھی بنا دیا کیونکہ دعا کے اندر اﷲ تعالی نے یہ طاقت رکھی ہے کہ دعا تقدیر بدل سکتی ہے ،ویسے بھی ہر رات کے آخری تہائی حصہ میں اﷲ تعالی کی رحمت آسمان دنیا پر آکر خصوصی اعلان کرتی ہے لیکن اس رات میں اور زیادہ خصوصیت کے ساتھ سورج کے غروب ہوتے ہی دعاؤں کی قبولیت کے اعلان شروع ہوجاتے ہیں لیکن دعا کی قبولیت کے لئے دو شرطیں ہیں ایک یہ کہ حلال آمدنی کا اہتمام ہو کیونکہ حرام کی نحوستوں میں بڑی نحوست یہ ہے کہ دعائیں قبول نہیں ہوتیں اور دوسری شرط یہ ہے کہ دعا کو توجہ اور دھیان سے مانگا جائے اگر ان شرطوں کے ساتھ دعا مانگیں گے تو دعاکی قبولیت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی اور اگر خدانخواستہ اس رات میں ہمارے لئے دکھ،بیماری ،پریشانی ،تنگدستی ،کاروبار میں تنزلی کا فیصلہ لکھا جانے لگا تو اﷲ تعالی اس دعا کے ذریعے اس فیصلے کو بدل کر ہماری قسمت کے اچھے فیصلے فرمائیں گے۔ اس رات کے حوالے سے شیخ الاسلام حضرت مولانامفتی محمدتقی عثمانی صاحب زید مجدہ کے اصلاحی خطبات میں ہے کہ ’’بعض لوگ (مرد وخواتین) اس رات میں اور شب قدر میں نفلوں کی جماعت کرتے ہیں خصوصاصلٰوۃ التسبیح کی بھی جماعت ہونے لگی ہے یہ صلٰوۃ التسبیح کی جماعت کسی طرح بھی ثابت نہیں،ناجائز ہے ۔اس کے بارے میں اصول سن لیجیے جو نبی کریم ﷺ نے بیان فرمایا کہ فرض نماز کے علاوہ اور ان نمازوں کے علاوہ جو حضوراقدس ﷺباجماعت ادا کرنا ثابت ہیں مثلا تراویح ،کسوف اور استسقاء کی نماز ۔ان کے علاوہ ہر نماز کے بارے میں افضل یہ ہے کہ انسان اپنے گھر میں ادا کرے ،صرف فرض نماز کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے اندر صرف افضل نہیں بلکہ سنت موکدہ قریب بواجب ہے کہ اس کو مسجد میں جماعت سے ادا کرے ۔لیکن جب جب فقہاء نے دیکھا کہ لوگ گھر جا کر بعض اوقات سنتوں کو ترک کر دیتے ہیں اس لئے انھوں نے یہ بھی فرمادیا کہ اگر سنتیں چھوٹنے کا خوف ہو تو مسجد ہی میں پڑھ لیا کریں تاکہ چھوٹ نہ جائیں ،ورنہ اصل قاعدہ یہی ہے کہ گھر جا کر ادا کریں اور نفل کے بارے میں تمام فقہاء کااس بات پر اجماع ہے کہ نفل نماز کے بارے میں افضل یہ ہے کہ اپنے گھر میں ادا کرے اور نفلوں کی جماعت حنفیہ کے نزدیک مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے ،یعنی اگر جماعت سے نفل پڑھ لے تو ثواب تو کیا ملے گا الٹا گناہ ملے گا۔ ‘‘ بعض لوگ اس شب کو ایک عید اور تہوار بنا کر اس میں مخصوس قسم کے کھانے بنانے کے اہتمام کو ثواب سمجھتے ہیں حالانکہ یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں۔بعض لوگ اس رات میں پٹاخے اور آتش بازی کرتے ہیں جو کہ ایک شیطانی فعل ہونے کے ساتھ ساتھ مجوسیوں کے فعل کے ساتھ مشابہت ہے، اسی طرح اس رات میں نفل عبادت کا کوئی خاص طریقہ مقرر نہیں ہے کہ فلاں طریقہ سے عبادت کی جائے یا کسی خاص طریقے سے نفل پڑھے جائیں جس میں فلاں سورت اتنی مرتبہ پڑھی جائے وغیرہ ۔اس کا سنت سے کوئی ثبوت نہیں ،بلکہ نفلی عبادات تلاوت ِقرآن پاک،ذکر اذکار،درود شریف، استغفار ،نوافل وغیرہ جس قدر ہو سکے ،وہ اس رات میں انجام دیے جائیں ۔ اگر ہو سکے تو پندرھویں شعبان کا روزہ بھی رکھ لیا جائے کیونکہ اس دن کو ایام بیض اور ماہ شعبان المعظم کا روزہ ہونے کی فضیلت بھی حاصل ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس رات قیمتی سمجھتے ہوئے ، مذہبی بحث و مباحثہ میں الجھے اور وقت ضائع کیے بغیر،اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو بہا کر ،منکرات سے اپنا دامن بچاکر،عبادت میں اپنے آپ کو خوب تھکا کر،خوب دعاؤں میں گڑگڑا کرگزاریں تا کہ رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی گناہوں کی گندگی سے صاف ستھرے اورپاک ہو کر رمضان شریف کا استقبال کر سکیں اور صحیح معنوں میں رمضان المبارک کی رحمتوں سے فیض یاب ہو سکیں۔
 

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 250631 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More