ہم کرپٹ ہیں کہ حکومت

شروع میں انسان محنت کرتا کماتا اور مل بانٹ کر کھاتا تھا۔ پھر انسان بڑھے معاشرہ بڑھا ضروریات بڑی۔ تو لین دین کا سلسہ شروع ہوا۔ جسے باٹر سسٹم کہا جاتا ہے مطلب ایک چینز لو اور دوسری چینز دو۔ پھر انسان بڑھے سوچ بڑھی انسان نے ترقی کی تو روپیہ آیا۔ پیسہ آیا اور اب انسان جو کچھ لینا چاہتا پیسہ دیتا اور لے لیتا اب اس چینز کے بدلے کچھ دینے کی ضرورت نہ ہوتی۔ تو انسان کے پاس چیزیں بڑھنا شروع ہو گئیں۔ اور وہ جمع کرتا گیا۔ اور مالدار ہوگیا۔

پھر وقت گزرتا گیا انسان ترقی کرتاگیا اور ہنر مند ہوتا گیا جیسے جیسے ضرورتیں بڑھتی گئیں انسان نے نئی نئی ایجادات کیں۔ اور زیادہ پیسہ کمانے کی خواہش بھی بڑھتی گئی۔ پھر انسان لالچی ہوتا گیا اور اتنا لالچی ہوتا گیا کہ آج ہر دوسرا انسان کرپشن کر رہا ہے مگر مانتا نہیں اور الزام حکومت کے سرڈال دیتا ہے ۔

آپ بازار میں چلے جائے ہر بندہ ٹھیلے والے سے لے کر تاجر تک ہر انسان کرپشن کر رہا ہے ۔ اگر کوئی ٹماٹر بیچنے والا ہے تو وہ اچھے سرخ ٹماٹر دیکھا کر گلے سڑے ٹماٹر بھی ڈال دے گا۔ قصائی ہے تو وہ مرے جانوروں کا گوشت یا پھر پانی والا گوشت بیچے دے رہا ہے بیوپاری ہے تو وہ جانوروں کے نقلی دانت کان لگا کر بیچ رہا ہے دوھ والا ہے تو وہ پانی ملا کر بیچ رہا ہے میکنک ہے تو وہ ایسے زیادہ نقص بتا کر آپ لو ٹ رہا ہے کنڈ کٹر ہے تو وہ زیادہ کرایہ لے کر ۔ پیڑول ڈالنے والے پیسے پورے لے گئے لیکن پیٹرول پورا نہیں ڈالتے ۔ مرچوں میں لکڑی کا بورہ ڈالا جا رہا ہے ڈاکٹر ایک ہی کمپنی کی میڈ یسن لکھ کر دے گا کیوں کیونکہ اس کمپنی سے کمشن ملے گا ۔ بروکر ہیں تو وہ اپنے کمشن کے لئے بری سے بری چیز بھی اچھی کہہ کر بکوا دیتے ہیں

یہ سب ہمارے معاشرے میں سرعام ہورہا ہے لیکن اس کے باوجود الزام حکومت پر ۔ کیا حکومت کے وزرا یا وزیر اعظم نے ان سب کو آکر کہا ہے کہ تم یہ یہ کر و۔ نہیں

انسان کے اپنے اندر کا لالچ ختم نہیں ہوتا۔ تو کیا یہ سب کر کے جو پیسے ہم کماتے ہیں اور ان سے اپنے بچوں کی نشوونما کرتے ہیں تو کیا ہمارے بچے حلال کمائی کھاتے ہیں کیا ہم اپنے بچوں سے اچھائی کی امید رکھ سکتے ہیں جن کی خوراک کی حرام کی کمائی کی ہو۔ وہ کیسی نشوونما پائے گا۔

ہر بیوی ہر ماں ہر بہین کا فرض ہے کہ وہ اپنے شوہر اپنے بیٹے اور اپنے بھائی سے سوال کرئے کہ آپ کے ساتھ جو آپ کے ساتھ جاتے ہیں وہ تو اتنی چیز یں گھر نہیں لاتے وہ تو ابھی گاڑی خریدنے کے قابل نہیں ہوئے پھر آپ یہ سب کچھ کہاں سے لاتے ہیں ۔ ان سے پوچھے سوال کرے کہ وہ کیا کام کرتے ہیں ۔ کبھی کبھی ہمیں یہ بھی نہیں پتہ ہوتا کہ ہمارا بیٹا یا میرا شوہر کیا کام کرتا ہے ہمیں ضرورت ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کریں ایماندری سے کمائے۔ اور اپنے بچوں کی اچھے سے پرورش کریں۔

کیونکہ گنتی سو سے شروع نہیں ہوتی زیرو سے شروع ہوتی ہے اس لئے حکومت کو کرپٹ کہنے سے پہلے خود کی طرف توجہ دے۔ کیونکہ جب تک نچلے درجہ سے کرپشن ختم نہیں ہوگئی اوپر کی تو بات کرنا ہی بیکار ہے ۔

ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنے اپنے خاندان سے بلکہ اپنی اپنی ذات سے شروع کریں ۔ کہ ہمیں ایماندری سے محنت کر ے کی ضرورت ہے ہمیں پھر سے انسان بننے کی ضرورت ہے ہمیں لالچ کے جانور کو قتل کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے اندر احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے ہمیں اپنے رب سے ڈرنے کی ضرورت ہے پھر ہی ہم اپنےآپ کو اپنے گھر کو اور اپنے معشارے کو اور اپنی حکومت کو کرپشن کرنے سے روک سکتے ہیں ۔ ایک اچھا معاشرہ قائم کر کے دنیا میں اور آخرت میں خود کو اچھا ثابت کر سکتیں ہیں ۔ کیونکہ کرپٹ حکومت نہیں ہم ہیں۔ کیونکہ حکومت بھی ہم ہی بناتے ہیں ۔
 

Istfan Alwan
About the Author: Istfan Alwan Read More Articles by Istfan Alwan: 10 Articles with 6987 views

"JUST REMEMBER ME"
.. View More