اردو زبان

اردو زبان کے حوالے سے تحریر۔

ایک خبر نظر سے گزری کہ "اقوام متحدہ میں اردو زبان کا استعمال ہوا" ماشاءاللہ اردو زبان والوں کےلئے یہ ایک خوشی کی خبر ہے۔ اُردو بھی ایک ایسی زبان ہے جو کہ عالمی طور پر بولی اور سمجھی جاتی ہے دنیا کہ ہر خطے میں کوئی نا کوئی اردو بولنے اور سمجھنے والا موجود ہے ہم نا جانے کیوں اپنی زبان کو لے کر احساس کمتری میں مبتلا ہیں اور انگریزی زبان کو اردو زبان پر ترجیح دیتے ہیں۔ دراصل یہ ایک غلامانہ سوچ ہے کہ ہم اپنی زبان کے استعمال کے بجائے انگریزی زبان کو استعمال کریں۔ ہم تاریخ سے اور دیگر ماضی کے محکوم ملکوں سے بھی سبق حاصل نہیں کرتے جس کی سب سے بڑی مثال امریکہ اور چین ہیں۔

چین کے بارے میں یہ بات دنیا جانتی ہے کہ دنیا بھر کے علوم وفنون کی کتابوں کو اپنی زبان میں ترجمہ کرکے اپنے طلباء کو پڑھاتے رہے ہیں اور ان کی کامیابیوں کے رازوں میں سے یہ بھی ایک راز ہے اسی طرح اگر امریکہ کے بارے میں پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ امریکہ برطانیہ سے الگ ہونے کے بعد اس نے اپنے ملک میں اپنا نظام قائم کیا اور برطانوی نظام کے ہر چیز کو الٹ دیا کہ کہیں ہمارے نظام میں برطانوی چھاپ نا رہے مثال کے طور پر گاڑیوں کے ذکر کو لے لیں انہوں نے اپنی گاڑیوں میں ڈرائیور سائیڈ ہی تبدیل کردی اور نظامِ زندگی کی ہر چیزوں میں آپ کو یہ تبدیلی نظر آئے گی۔

بہرحال بات ہورہی تھی اپنے اردو زبان کی ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ اپنی زبان کی ترقی وترویج کے لئے سرکاری زبان اردو کو کریں اور پرائمری سے ہائر سیکنڈری اور ہائر ایجوکیشن تک نصاب تعلیم اردو میں کریں اور یہ بھی ضروری ہے کہ دیگر زبانیں بھی سیکھیں لیکن اردو کو بنیادی حیثیت دی جائے اسی میں ہماری ترقی اور اردو زبان کی بقا کا راز بھی مضمر ہے۔

اپنے دوست برادر ملک چین سے ہی سبق لیتے ہوئے دنیا کے تمام زبانوں کے علوم وفنون کی کتابوں کا سرکاری طور پر اردو میں ترجمہ کیا جائے اور اپنے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مہیا کی جائے اور ساتھ ساتھ انگریزی و دیگر زبان بھی سکھائی جائیں۔

اسی طرح اپنی زبان کی ترویج و ترقی کےلئے گاہے بگاہے سرکاری طور پر مشاعروں کا انعقاد کیا جائے تاکہ عوام میں اپنی زبان کی اہمیت اجاگر ہوسکے۔ یہ بھی اردو کی خدمت کے لئے ضروری ہے کہ حکمران اپنے سرکاری بیان اپنی زبان میں دیں جن کو سمجھنے کی ضرورت ہوگی وہ خود ترجمے کراتے رہیں ہم کیوں غلاموں کی طرح آقا کی زبان کو استعمال کریں۔ اب یہ بات ذہنوں سے نکالنا ہوگا کہ ہم غلام ہیں۔ جبھی ہم اپنی زبان کو ترقی دے سکتے ہیں۔ہم ایک آزاد قوم و ملت ہیں اور یہ دنیا کو باور کرانے سے پہلے اپنے ذہنوں میں بٹھانا ہوگا اور ذہنی غلامی کی زنجیروں کو توڑنا ہوگا۔

آخر میں ایک مثال کہ طالبان نے اپنی کوششوں اور کاوشوں سے اپنے ملک کو امریکہ کے قبضے سے چھڑایا اور ان کے ترجمان اپنی زبان میں بیان دیتے رہے اور دے رہے ہیں جن کو دنیا بھر کے تقریباً 350 چینلز کوریج دے رہےہیں اور جنہیں ان کی بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے وہ مترجم کے خدمات حاصل کرکے سمجھ رہے اور اپنی عوام کو دکھا رہے ہیں۔

دعا ہے کہ اللّٰہ پاک ہمیں شخصی غلامی کے ساتھ زہنی غلامی سے بھی آزاد کرے اور ہم اپنی اردو زبان کو دنیا کے ہر فورم پر استعمال کریں۔ آمین۔۔