سورۂ شَمس کے بارے میں بنیادی معلومات

قرآن کریم، انسانی زندگی کے تمام ضروری پہلوؤں کو شامل ہے، جیسے عقائد، سياست، اقتصاد، اخلاق، جنگی فن، علمي مطالب، غيبي خبریں اور کئی دیگر عناوین۔اسی طرح قرآن کریم اس دور میں نازل ہوا جب لوگوں میں سائنسی اور علمی بحثیں نہیں ہوا کرتی تھیں، تو قرآن نے ایسی سائنسی بحثیں بیان کیں جن میں سے بعض کا انکشاف آجکل کی سائنس کررہی ہے اور بعض بحثوں سے فی الحال سائنس عاجز ہے۔ قرآن مجید نے ایسی پشینگوئیاں کی ہیں جو بعض وقوع پذیر ہوچکی ہیں اور ان کے ذریعہ قرآن کی حقانیت اور صداقت ثابت ہوچکی ہے، بعض پشینگوئیاں مستمر اور جاری کیفیت کی حامل ہیں اور بعض ایسی پشینگوئیاں ہیں جن کے وقوع پذیر ہونے کا ابھی وقت نہیں آیا اور ان کا تعلق مستقبل سے ہے، جیسے صالحین کی حکومت اور دنیابھر میں عادلانہ حکومت کا انعقاد۔یہ عظیم کتاب اپنے ضمن میں علم و آگاہی کا پوراجہاں لیے ہوئے ہے ۔آئیے بڑھتے ہیں ۔سورۃ شمس کے بارے میں جاننے کی سعادت کرتے ہیں ۔
سورۂ شمس مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع، 15 آیتیں ہیں ۔

’’ شمس ‘‘نام رکھنے کی وجہ تسمیہ :
سورج کو عربی میں شمس کہتے ہیں اور اس سورت کی پہلی آیت میں سورج کی قسم ارشاد فرمائی گئی اس مناسبت سے اسے’’ سورۂ شمس ‘‘کہتے ہیں ۔

حضرت جابر بن سمرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے انہیں فجر کی نماز پڑھائی تو اس میں ’’وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا‘‘ اور ’’وَ السَّمَآءِ وَ الطَّارِقِ‘‘ کی تلاوت فرمائی۔
( معجم الکبیر، شریک بن عبد اللّٰہ النخعی عن سماک، ۲/۲۳۱، الحدیث: ۱۹۵۸)

قارئین:آئیے ہم جانتے ہیں کہ اس سورۃ میں اللہ پاک نے کیا بیان فرمایاہے ۔

اس سورت کا مرکزی مضمون لوگوں کو نیک اعمال کرنے کی ترغیب دینا اور گناہ کرنے سے ڈرانا ہے اور ا س میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے سورج،چاند،دن،رات،آسمان،زمین،انسانوں کے نفس اور اپنی ذات کی قسم ذکر کرکے فرمایا کہ جس نے اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرلیا وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے نفس کو گناہوں میں چھپادیا وہ ناکام ہوگیا ۔

(2)… کفارِ مکہ کے سامنے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی نافرمانی کرنے والوں کا حال بیان کیا تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ جس طرح حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے وہ لوگ ہلاک کر دئیے گئے تو اسی طرح سیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی نافرمانی کرنے کی وجہ سے انہیں بھی ہلاک کیا جاسکتا ہے۔
اللہ پاک سے دعا ہے کہ اے پیارے اللہ!!ہمیں اخلاص کی دولت سے بہرہ مند فرما۔آمین

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 545720 views i am scholar.serve the humainbeing... View More